ٹرمپ کی ایران کو سخت وارننگ: جواب دیا تو پہلے سے کہیں زیادہ طاقت سے حملہ ہو گا
امریکہ،22؍جون(ایجنسیز)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کی صبح ایران کو خبردار کیا ہے کہ اگر تہران نے امریکہ پر کسی قسم کا جوابی حملہ کیا تو اس کا سامنا کہیں زیادہ طاقتور ردعمل سے ہوگا۔
اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر جاری بیان میں ٹرمپ نے کہا کہ”ایران کی جانب سے امریکہ کے خلاف کسی بھی انتقامی کارروائی کا جواب بہت زیادہ طاقت سے دیا جائے گا۔ جو کچھ آج رات ہوا اس سے کہیں بڑھ کر۔ شکریہ! ڈونلڈ جے. ٹرمپ، صدر ریاست ہائے متحدہ امریکہ”۔
اس سے قبل اتوار کی علی الصبح اپنے خطاب میں صدر ٹرمپ نے واضح کیا کہ ایران کے پاس اب صرف دو راستے ہیں: "امن یا تباہی”۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایران نے مذاکرات کا راستہ نہ اپنایا تو اسے مزید سخت حملوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
وائٹ ہاؤس میں خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہاکہ "اگر ایران نے امن کا انتخاب نہ کیا تو آنے والے حملے کہیں بڑے اور کہیں آسان ہوں گے۔”
انہوں نے کہا کہ امریکی حملہ ایک دیرینہ مسئلے کا جواب تھا تاکہ ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکا جا سکے۔ انہوں نے الزام لگایاکہ "چالیس سالوں سے ایران ‘مرگ بر امریکہ، مرگ بر اسرائیل’ کے نعرے لگا رہا ہے۔ وہ ہمارے لوگوں کو قتل کرتے رہے، ان کے جسموں کے اعضا بارودی سرنگوں سے اڑاتے رہے”۔
ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ "ایرانی جوہری تنصیبات کو مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا ہے اور اگر تہران نے امن کی راہ نہ اپنائی تو مزید اہداف کو نشانہ بنایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ”اگر امن فوراً قائم نہ ہوا تو ہم ان دیگر اہداف کو بھی پوری درستگی، تیزی اور مہارت سے نشانہ بنائیں گے”۔
اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے خلاف امریکی کارروائی مکمل اسرائیلی ہم آہنگی کے ساتھ کی گئی۔ ان کے مطابق "ایران کا جوہری پروگرام اسرائیل کے لیے وجودی خطرہ ہے اور عالمی امن کے لیے بھی شدید خطرہ بن چکا ہے”۔
نیتن یاھو نے اپنے ویڈیو خطاب میں بتایا کہ "صدر ٹرمپ نے حملے کے فوری بعد مجھ سے رابطہ کیا”۔ انہوں نے امریکی حملے کو "تاریخی موڑ” قرار دیا جو مشرق وسطیٰ کو امن کی جانب لے جا سکتا ہے۔
نیتن یاھو نے کہاکہ "آج رات کی کارروائی میں امریکہ نے ثابت کر دیا کہ اس کا کوئی ثانی نہیں۔ صدر ٹرمپ کی قیادت میں ایک نیا تاریخی راستہ متعین ہو رہا ہے جو خطے اور دنیا کو خوشحالی اور امن کی طرف لے جا سکتا ہے”۔
یاد رہے کہ اسرائیل نے 13 جون کو ایران پر اپنی تاریخ کی سب سے بڑی فضائی مہم شروع کی تھی۔ اسرائیلی دعویٰ ہے کہ اسے ایسے انٹیلی جنس شواہد ملے تھے جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران کا جوہری پروگرام "نقطۂ بے بازگشت” تک پہنچ چکا تھا۔
نیتن یاھو کے مطابق "اس آپریشن میں اسرائیلی افواج نے غیر معمولی کارکردگی دکھائی، مگر سب سے بڑھ کر امریکہ نے وہ کر دکھایا جو دنیا کا کوئی دوسرا ملک نہیں کر سکتا تھا”۔