ایران،22؍جون(ایجنسیز)ایران کے صدر مسعود پیزشکیان نے کہا ہے کہ ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے نے ثابت کر دیا ہے کہ اسرائیلی جنگ کی سرپرستی امریکہ کر رہا ہے۔اس موقع پر انہوں نے امریکہ کی طرف سے ایرانی جوہری تنصیبات پر ہونے والے حملوں کی بھی مذمت کی۔
ایرانی خبر رساں ایجنسی ‘ارنا’ کے مطابق صدر مسعود پیزشکیان نے کہا اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف جاری صیہونی اقدامات میں امریکہ کا ہاتھ ہے۔ امریکہ نے یہ حملہ اسرائیل کی نااہلی کو دیکھتے ہوئے کیا ہے۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اتوار کو ہونے والی ایران پر بمباری بالکل طے شدہ اہداف پر تھی۔ جن اہداف میں ایران کا بڑا جوہری مرکز شامل تھا۔
تہران نے ان حملوں کے بعد امریکہ کو الزام دیا ہے کہ اس نے یہ حملہ کر کے مذاکرات کے سلسلے میں ہونے والی کسی بھی ڈیل کو نقصان پہنچایا ہے۔ان حملوں کے بعد جو امریکہ نے وسیع پیمانے پر ایران پر کیے ہیں ٹرمپ نے پھر دھمکی دی ہے کہ تہران امن کی طرف نہ آیا تو امریکہ اس سے بھی زیادہ اہداف کو زیادہ شدت سے نشانہ بنائے گا۔
ان حملوں کے کچھ ہی گھنٹے بعد ایران نے اسرائیل پر دو بار میزائل داغے ہیں۔ٹرمپ نے مزید کہا کہ آج کی رات میں دنیا کو یہ بتا سکتا ہوں کہ امریکی بمباری بہت کامیاب رہی ہے اور ہم نے یورینیم موجودگی کے سب سے بڑے زیر زمین جوہری مرکز فوردو کو نشانہ بنایا ہے۔ اس کے علاوہ اصفہان اور نتانز کو بھی امریکہ نے بمباری کر کے نشانہ بنایا ہے۔
ٹرمپ نے کہا ایران کی جوہری تنصیبات کو مکمل طور پر ختم کر دیا گیا ہے۔ ایران کو اب امن قائم کرنا چاہیے۔ ٹرمپ نے مزید کہا کہ ابھی بہت سے اہداف باقی ہیں جنہیں نشانہ بنایا جانا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے یورپی ممالک کے ساتھ مذاکرات کے بعد امریکہ پر الزام لگایا کہ امریکہ نے سفارتکاری کو سبوتاژ کیا ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ پر انہوں نے کہا ‘امریکہ و اسرائیل نے سرخ لکیر کو عبور کیا ہے۔ ایران اپنا دفاع جاری رکھے گا۔’