شہر بیدر کی 137؍مساجد کو بیک وقت مرکز بناکر خیرکے کام ملک بھر کے لئے قابل تقلید نمونہ:ڈاکٹرعبدالقدیر
’’آؤ!نماز پڑھیں ترغیبی تحریک‘‘ کے اختتامی وانعامی جلسہ میں علماء دانشوروں کا خطاب
بیدر:23؍جون(راست) علماء، دانشوران قوم وملت عموماً یہ بات کرتے ہیں کہ مسلم معاشرہ کی اصلاح، معاشرہ میں خیر کے کام کو انجام دینا، علمی وتعلیمی ترقی اور دیگر رفاہی وسماجی خدمات کو بحسن وخوبی انجام دینا تبھی ممکن ہے جب کہ مساجد کو مرکز بنایا جائے اور مساجد کومرکز بناکر کام کیا جائے۔ لیکن عموماً یہ دیکھا جارہاہے کہ اس سمت میں پیش رفت نہ کے برابر ہی ہے۔ ملک کے بہت کم حصوں میں اس پر عمل کیا جارہاہے جس کو انگلیوں پر گنا جاسکتاہے۔ ایسے میں ملک بھر میں یہ مثال پیش کی جاتی ہے کہ کرناٹک کے ایک کنارے واقع ایک شہر ہے جس کو تاریخ میں بیدرکے نام سے جانا جاتاہے جہاں کی 137؍مساجد کو بیک وقت مرکز بناکر سماجی، ملی وقومی خدمات انجام دی جارہی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار شہر بیدر کی موتی مسجد عرف کالی مسجد میں منعقدہ ’’آؤ!نماز پڑھیں ترغیبی تحریک‘‘ کے اختتامی وانعامی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے بیدر بیٹرمنٹ فاؤنڈیشن کے صدر وچیئرمین شاہین ادارہ جات بیدر ڈاکٹرعبدالقدیر صاحب نے کیا۔
انہوں نے طلبہ ونوجوانوں کو نماز کی طرف راغب کرنے کے لئے شروع کی گئی تحریک ’’آؤ!نماز پڑھیں‘‘ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ ایک سال قبل ہمارے ذہن میں ایک خیال آیاپھر ہم نے اس کو خواہش بنایا اور پھر اس کو خواہش کو بروئے کار لانے کے لئے علماء، دانشوروں، مساجد کے ذمہ داروں سے مشورے کے ذریعہ ایک تحریک کی شکل میں ڈھالا اور اس تحریک کو شہر کی مشہور ومعروف سماجی وملی تنظیم بیدر بیٹرمنٹ فاؤنڈیشن کے ذریعہ شہر کی 137میں نافذ کیاگیا۔ تحریک کا مقصد یہ تھا کہ نسل نو کو نماز کا پابند بنایا جائے جس کے لئے دن کی اولین نماز ’’نمازفجر‘‘ میں بچوں کی حاضری کو یقینی بنانے کے ضمن میں ایک طریقہ کار بنایا گیا کہ جو بچہ 40؍دن تک مسلسل نماز فجر میں حاضر ہوگا اس کو اس کی مسجد کے تحت قرعہ اندازی کے ذریعہ ترغیبی انعامات (جیسے سائیکل، الیکٹرانک واچ اور بہت کچھ) سے نوازا جائے گا۔ بحمدللہ تقریباً دس ہزار (10,000) طلبہ ونوجوانوں نے اس تحریک میں حصہ لیا اور ذوق وشوق کے ساتھ نماز فجر میں مسلسل حاضر ہوتے رہے۔
آج ہمیں بہت خوشی ہورہی ہے کہ گزشتہ سال اسی ماہ جون میں اس تحریک کو شروع کیا گیا تھا اور اس سال اسی ماہ جون کی 16؍تاریخ کو اس تحریک کے 40؍دنوں پر مشتمل 9؍مرحلے بڑی کامیابی کے ساتھ تکمیل کو پہنچے۔ ہم نے تحریک کی ابتدا کے وقت وعدہ کیا تھا کہ 40؍دنوں کے مرحلہ میں جو بچہ مسلسل حاضر رہے گا ان کو مسجد کی سطح پر ترغیبی انعامات سے نوازا جائے گا۔ آج کا یہ جلسہ بچوں کو مسجد کی سطح پر ترغیبی انعامات سے نوازنے کے لئے افتتاحی جلسہ ہے۔ آئندہ دنوں شہر کی 137؍مساجد میں اس طرح کے جلسے منعقد ہوںگے۔ جیسا کہ ابتدا میں یہ بھی وعدہ کیا گیا تھا کہ پورے شہر کی تمام مساجد میں حاضر ہونے والے طلبہ ونوجوانوں کے لئے ایک عظیم الشان جلسہ منعقد کیا جائے گا جس میں شہری سطح پر قرعہ اندازی کے ذریعہ بچوں کو بڑے بڑے انعامات (جیسے عمرہ کی ادائیگی کے لئے اخراجات فراہم کرنا، فی کس 10؍بچوں کو 15000روپیوں کا نقد انعام اور دیگر ترغیبی وتشجیعی انعامات) سے نوازا جائے گا۔ اس ماہ کے اختتام پر حسب وعدہ عظیم الشان پیمانہ پر پورے شہر کا ایک جلسہ منعقد کیاجائے گا جس میں شہری سطح پرتمام 137؍مساجد میں نماز اداکررہے بچوں کو شامل کیا جائے گا۔
ڈاکٹر صاحب نے مزید کہاکہ ہمارے اس شہر میں بیدر بیٹرمنٹ فاؤنڈیشن (بی بی ایف)کے ذریعہ مساجد کو مرکز بناکر مختلف سماجی وملی کام انجام دیئے جارہے ہیں۔ ’’آؤ!صدقہ کو ڈھال بنائیں‘‘ صدا کے ذریعہ ملی مسائل کو دور کرنے کی بھرپور سعی کی جارہی ہے، معاشرہ سے بھوک، غربت، افلاس کو دور کرنے کے لئے صدقہ بہترین ذریعہ ہے اور صدقہ سے خود صدقہ دینے والوں کا بڑا فائدہ یہ ہے کہ ان کی آمدنی میں برکت ڈال دی جاتی ہے اور بلیات، مصائب وآلام اور پریشانیوں سے نجات نصیب ہوتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس مقصد سے بی بی ایف کے ذمہ داروں نے شہر میں آباد مسلمانوں کے گھروں میںتقریباً 3000؍صدقہ باکسس رکھوائے اور اس سے آنے والی رقم سے شہر کے اور ضلع بھر کے غریب وبے سہارا لوگوں اور یتیم ونادار طلبہ وطالبات کو تعلیمی امدادفراہم کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ بی بی ایف ہی کے تعاون سے شہر کی مختلف مساجد میں مفت ہیلتھ کیمپوں کا انعقاد عمل میں آرہاہے، اب تک 155ہیلتھ کیمپ منعقد کئے جاچکے ہیں جس سے ہزاروں شہریوں نے استفادہ کیا ہے اور کررہے ہیں۔
انہو ں نے مساجد کے ذمہ داروں سے اس سلسلہ مفید مشورے طلب کئے اور بھرپور تعاون کی درخواست کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے اسی تنظیم (بی بی ایف) ذریعہ شہر کو بھیک جیسی لعنت اور بھکاریوں سے پاک کرنے کی کوشش شروع کی ہے۔ انہوں نے صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ حضرت کا کہنا ہے کہ پیشہ ور بھکاریوں کو بھیک دینا گناہ ہے اور پیشہ کے طورپر بھیک مانگنا باعث عذاب اور سماج کے لئے ننگ وعار ہے۔ اس سلسلہ میں انہوں نے شہر میں انجام دیئے جارہے کاموں پر مختصراً روشنی ڈالتے ہوئے لوگوں سے بھرپور تعاون کی درخواست کی۔ انہوں نے اس موقع پر بی بی ایف کے ذریعہ مساجد کو مرکز بناکر انجام دیئے جارہے مختلف سماجی وملی خدمات کو پیش کیا اور کہاکہ یہ پورے ملک کے لئے عملی تقلید کا نمونہ ہیں اور دعوت دی کہ ملک بھر سے کوئی ان چیزوں کو سمجھنا اور اپنے شہر، قصبہ، علاقہ میں نافذ کرنا چاہتا ہے تو ہم ان کا خیرمقدم کریں گے حتی المقدور ان کا تعاون کریںگے اور یہاں انجام پارہے امور کو اسکرین پر عملی شکل میں پیش کرکے طریقہ کار سمجھنے میں مدد کریںگے۔
ڈاکٹر صاحب نے مساجد کے ذمہ داروں، بی بی ایف کے ٹرسٹیوں اورعملہ کا شکریہ ادا کیا اور ان کو مبارکباد پیش کی۔ جلسہ کا آغاز معصوم بچوں کی تلاوت قرآن کریم سے ہوا جبکہ حافظ مزمل صاحب نے نعت رسولؐ پیش کی جبکہ جناب محمد عاصم عتیق صاحب ڈائرکٹر آئی ٹی شعبہ شاہین ادارہ جات نے پروگرام کی تفصیل پیش کی اور قرعہ اندازی کا طریقۂ کار پیش کرتے ہوئے شریک طلبہ ونوجوانوں کو مبارکباد پیش کی اور کہا کہ یہاں جو قرعہ اندازی ہوگی اس میں کسی کے نام کا آنا اور کسی کے نام کا نہ آنامن جانب اللہ ہوگا ہمیں اللہ سے ہر حال میں راضی رہنا ہے۔ چونکہ ہم نے نماز اللہ کے لئے پڑھی ہے انعامات تو عارضی ہے اور ہم سب کو تاحیات نماز پڑھنی ہے اس لئے بچے پورے طورپر ہمارا ساتھ دیں اور مایوس نہ ہوں۔
قرعہ اندازی کے ذریعہ مذکورہ مسجد کی سطح پر ارمان حسین بن انور حسین کو اول انعام (سائیکل) کا حقدار قرار دیا گیا جبکہ محمد عیان بن محمد شفیق کو انعام دوم (الیکٹرانک واچ) اور عبدالرحمن بن عبدالغفار کو انعام سوم (اسپورٹس سوز) کا حقدار تسلیم کیاگیا۔ جلسہ میں بی بی ایف کے تمام ٹرسٹیز، اراکین وعملہ، مساجد کے صدور وسکریٹریز کے علاوہ تحریک سے جڑے طلبہ ونوجوان، سرپرست حضرات، والدین اور شہریان بیدر کی ایک بڑی تعداد شریک رہی۔ آغاز جلسہ میں موتی مسجد کے صدر اور سکریٹری ودیگر ذمہ داروں کی شالپوشی اور گلپوشی کی گئی۔ نظامت کے فرائض مولانا مونس کرمانی صاحب نے انجام دیئے اور شکریہ ودعا پر جلسہ اختتام کو پہنچا۔