Skip to content
امریکہ،25؍جون( ایجنسیز)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے زور دے کر کہا ہے کہ وہ ایران میں "نظام کی تبدیلی” نہیں چاہتے کیونکہ اس سے انتشار پیدا ہو گا۔ انھوں نے واضح کیا کہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔آج منگل کے روز ایئر فورس ون (صدارتی طیارے) میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے بتایا کہ روسی صدر ولادی میر پوتین نے انھیں فون کر کے ایران کے معاملے میں مدد کی پیشکش کی۔
اسی دوران اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے اعلان کیا کہ اسرائیل نے منگل کو تہران کے قریب ایک ریڈار تنصیب کو تباہ کیا، جسے ایران کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی قرار دیا گیا، مگر ٹرمپ سے بات کے بعد مزید حملوں سے گریز کیا گیا۔ٹرمپ نے اعلان کیا کہ اسرائیل ایران پر حملہ نہیں کرے گا اور جنگ بندی جاری رہے گی۔ انھوں نے ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر لکھا کہ اسرائیلی طیارے ایران کی طرف دوستانہ اشارے کے طور پر جا رہے ہیں اور کسی کو نقصان نہیں پہنچے گا، تمام طیارے واپس آ جائیں گے۔ بعد میں انھوں نے ایک اور پیغام میں کہا کہ ایران اپنی جوہری تنصیبات دوبارہ نہیں بنا سکے گا۔
ٹرمپ نے کہا کہ دونوں ممالک … ایران اور اسرائیل … نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے، اور وہ کسی سے خوش نہیں، "خاص طور پر اسرائیل سے”۔ انھوں نے مزید کہا کہ اسرائیل نے معاہدے پر رضامندی کے فوراً بعد پیچھے ہٹنے کی کوشش کی۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ دیکھیں گے کہ اسرائیل کو روکا جا سکتا ہے یا نہیں۔ایران کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ اس کی جوہری صلاحیت ختم ہو چکی ہے، اور وہ اسے دوبارہ تعمیر نہیں کر سکے گا۔ روانگی کے بعد سوشل میڈیا پر انھوں نے خبردار کیا "اسرائیل، یہ بم نہ پھینکو، ورنہ یہ سنگین خلاف ورزی ہو گی۔ فوراً اپنے پائلٹ واپس بلاؤ!”
اس دوران اسرائیلی چینل 12 نے خبر دی کہ ٹرمپ اس وقت بھی نیتن یاہو سے فون پر بات کر رہے ہیں۔جنگ بندی کے باوجود شمالی اسرائیل میں سائرن بجے، اور الجلیل و حیفا کے علاقوں میں خطرے کی گھنٹیاں سنائی دیں۔ اسرائیلی فوج نے کہا کہ ایران کی طرف سے میزائل داغے گئے ہیں، جب کہ ایرانی فوج اور قومی سلامتی کونسل دونوں نے کسی نئے میزائل حملے کی تردید کی۔اس کے باوجود اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال زامیر نے خبردار کیا کہ ایران کی جانب سے جنگ بندی کی سنگین خلاف ورزیوں کا سخت جواب دیا جائے گا۔ وزیر دفاع یسرائیل کاٹس نے بھی اعلان کیا کہ فوج کو تہران پر حملے جاری رکھنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔
اس سے قبل ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی نافذ ہو گئی ہے، اور دونوں ملکوں سے اس کی پاسداری کا مطالبہ کیا تھا۔اسرائیلی حکومت نے خبردار کیا تھا کہ اگر جنگ بندی کی خلاف ورزی ہوئی تو وہ سخت رد عمل دے گی، اور دعویٰ کیا کہ ایران کے جوہری اور میزائل خطرے کو ختم کر کے ایک "بڑی فتح” حاصل کی گئی ہے۔
گزشتہ 12 دنوں کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان شدید اور غیر معمولی جھڑپیں ہوئیں، جن میں اسرائیل نے ایرانی فوجی، جوہری اور میزائل تنصیبات پر حملے کیے، اور اعلیٰ ایرانی افسران و سائنس دانوں کو ہدف بنایا۔بعد میں امریکہ بھی جنگ میں شامل ہوا، اور ہفتے کی شب اس کے "بی-2” اسٹیلتھ بمبار طیاروں نے فردو، نطنز اور اصفہان کی جوہری تنصیبات پر حملے کیے۔ ایران نے جواب میں قطر اور عراق میں امریکی فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا، مگر کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔اس سب کے بعد صدر ٹرمپ نے چند گھنٹوں میں اچانک ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا اعلان کر دیا
Like this:
Like Loading...