امریکہ،25؍جون( ایجنسیز)اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی آج منگل کے روز نافذ العمل ہو گئی … اور اب اس سے متعلق کچھ تفصیلات سامنے آئی ہیں۔ جنگ بندی کا اعلان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کیا تھا۔وائٹ ہاؤس کے ایک اعلیٰ عہدے دار نے انکشاف کیا کہ صدر ٹرمپ نے اپنے قریبی حلقے کو اس اعلان سے حیران کر دیا۔ اس عہدے دار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر بتایا کہ ٹرمپ نے یہ معاہدہ اس وقت اچانک ظاہر کیا جب وہ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اور ایرانی حکام سے، قطری ثالثی کے ذریعے، گفتگو کر چکے تھے۔ یہ بات امریکی اخبار "نیویارک ٹائمز” نے بتائی۔
اسی سلسلے میں یہ بھی بتایا گیا کہ قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے جنگ بندی کی بات چیت میں کردار ادا کیا۔امریکی عہدے دار نے مزید بتایا کہ نائب صدر جے ڈی وینس، وزیر خارجہ مارکو روبیو، اور خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے … جو گزشتہ اپریل سے ایرانی جوہری پروگرام پر معاہدے کی کوششوں کی قیادت کر رہے تھے، ایرانی حکام سے براہ راست اور بالواسطہ دونوں ذرائع سے رابطے کیے۔
ان کے مطابق، اسرائیل نے جنگ بندی پر اس شرط کے ساتھ رضامندی ظاہر کی کہ اسے دوبارہ ایرانی حملوں کا سامنا نہ ہو۔امریکی عہدے دار نے یہ بھی کہا کہ جنگ بندی کی بات چیت کی راہ ہموار کرنے کا سہرا ان امریکی فضائی حملوں کو جاتا ہے، جو گزشتہ ہفتے کے روز ایران کی تین یورینیم افزودگی کی تنصیبات … اصفہان، نطنز، اور فردو پر کیے گئے۔
تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ ایران نے کن شرائط پر رضامندی ظاہر کی، اور کیا اس میں اپنے افزودہ یورینیم کے ذخائر کی موجودگی کی جگہوں کا انکشاف شامل تھا یا نہیں۔صدر ٹرمپ نے بھی اپنے ایک اور پیغام میں جنگ بندی کا سہرا انہی حملوں کو دیا، اور بی B-2 بم بار طیاروں کے پائلٹوں کو "بہادر” قرار دیا، جنھوں نے یہ کارروائیاں انجام دیں۔ یہ بات انھوں نے "ٹروتھ سوشل” پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ میں لکھی۔
یاد رہے کہ امریکہ نے ہفتے کے روز ایران کی سخت محفوظ جوہری تنصیب "فردو” پر B-2 بم بار طیاروں کے ذریعے حملہ کیا، اس کے علاوہ اصفہان اور نطنز کو بھی نشانہ بنایا۔سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ تنصیب کے مقام، خاص طور پر اس کے داخلی راستوں پر شدید نقصان ہوا۔جواب میں تہران نے پیر کی شام قطر میں "العديد” کے امریکی فضائی اڈے، اور عراق میں "عین الاسد” اور "تاجی” کے اڈوں پر تقریباً 14 میزائل داغے، تاہم کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے 13 جون کو ایران کے مختلف علاقوں پر حملے کیے تھے، جن میں دار الحکومت تہران بھی شامل تھا۔ ان حملوں میں فوجی اڈے اور جوہری تنصیبات نشانہ بنیں، اور اسرائیل نے درجنوں اعلیٰ فوجی کمانڈروں اور 14 سے زائد جوہری سائنس دانوں کو ہلاک کر دیا۔جواب میں ایران نے اسرائیل کے کئی علاقوں، جن میں تل ابیب، حیفا، اور بئر السبع شامل ہیں، کی جانب راکٹ اور ڈرون حملے کیے۔
بہت حوب۔