Skip to content
اسرائیل،25جون(ایجنسیز)اسرائیلی اپوزیشن جماعت "اسٹیٹ کیمپ ” کے سربراہ بینی گینٹز نے واضح کیا ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان فائر بندی برقرار رہے گی۔ اگرچہ ایران نے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے مگر اسرائیل اسے برقرار رکھنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جنگ میں واپسی کا فیصلہ وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے بجائے ایران کے طرزِعمل پر منحصر ہے۔
گینٹز نے العربیہ انگلش سے بات کرتے ہوئے کہا کہ”جنگ دوبارہ شروع ہو یا نہ ہو، اس کا تعلق نیتن یاہو سے نہیں بلکہ ایران کے رویے سے ہے”۔انہوں نے مزید کہا کہ ایران کا ماضی کا ریکارڈ صرف اسرائیل ہی نہیں بلکہ پورے خطے کے ممالک کے لیے خطرہ ہے۔گینٹز کے مطابق ایران نے عام شہریوں کو نشانہ بنایا، جبکہ اسرائیل نے صرف عسکری اہداف کو ٹارگٹ کیا۔ انہوں نے کہاکہ "ہم خطے کے تمام ملکوں کے ساتھ امن چاہتے ہیں”۔
یاد رہے کہ امریکی صدر نے پہلے ہی اعلان کر دیا تھا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان فائر بندی کا نفاذ ہو چکا ہے اور دونوں فریقوں سے کہا گیا تھا کہ وہ اس معاہدے کی پابندی کریں اور جنگ بندی کو نہ توڑیں۔بعد ازاں اسرائیلی حکومت نے واضح کیا کہ اگر ایران کی جانب سے کسی قسم کی خلاف ورزی ہوئی تو اس کا سخت جواب دیا جائے گا۔ ساتھ ہی یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ اسرائیل نے ایک بڑی کامیابی حاصل کرتے ہوئے ایرانی جوہری اور میزائل خطرے کو ختم کر دیا ہے۔
یہ جنگ بارہ دن جاری رہی، جس میں دونوں طرف سے شدید حملے دیکھے گئے۔ اسرائیل نے ایران کے فوجی اور جوہری مراکز، میزائل لانچنگ پلیٹ فارموں کو نشانہ بنایا، ساتھ ہی اعلیٰ فوجی افسران اور جوہری سائنسدانوں کو بھی ہلاک کیا۔
جنگ کے دوران امریکہ بھی میدان میں اترا اور گذشتہ ہفتے کی شب ایران کی تین جوہری تنصیبات فردو، نطنز اور اصفہان پر حملے کیے۔جواب میں ایران نے قطر اور عراق میں امریکی فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا، تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ اس کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چند گھنٹوں میں اچانک جنگ بندی کا اعلان کر دیا۔
Like this:
Like Loading...