نیویارک سٹی،27جون(ایجنسیز)نیویارک سٹی کے میئر کے لیے ڈیموکریٹک پرائمری انتخابات میں 33 سالہ ریاستی اسمبلی ممبر ظہران ممدانی نے سابق گورنر اینڈریو کومو کو شکست دے کر تاریخی کامیابی حاصل کی۔ 93 فیصد ووٹوں کی گنتی کے بعد ممدانی نے 43.5 فیصد ووٹ حاصل کیے، جبکہ کومو کو 36.4 فیصد ملے۔ کومو نے شکست تسلیم کرتے ہوئے ممدانی کو مبارکباد دی۔ نیویارک کے رینکڈ چوائس ووٹنگ سسٹم کی وجہ سے حتمی نتائج یکم جولائی کو متوقع ہیں، لیکن ممدانی کی برتری نے انہیں ڈیموکریٹک نامزدگی کا مضبوط امیدوار بنا دیا ہے۔ نیویارک کے ڈیموکریٹک اکثریتی شہر میں پرائمری جیتنے والا عموماً نومبر کے عام انتخابات میں میئر بنتا ہے۔
ممدانی نے کوئنز میں اپنی انتخابی مہم کے صدر دفتر میں فتح کا اعلان کرتے ہوئے کہا، “آج ہم نے تاریخ رقم کی۔ ہم نے ایک ایسی سیاست کا مظاہرہ کیا جو شراکت داری اور خلوص پر مبنی ہے۔” انہوں نے نیویارک کو ہر شہری کے لیے سستی بنانے کا عزم ظاہر کیا، جہاں ایک چوتھائی آبادی غربت میں رہتی ہے اور لاکھوں بچے بھوک کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا، “ہم اس شہر کو ہر اس نیویارکر کی تصویر میں دوبارہ بنائیں گے جو جدوجہد سے گزرا ہے۔ انہوں نے اپنی مسلم شناخت اور فلسطین کے لیے حمایت کا ذکر کرتے ہوئے انسانی حقوق کے لیے اپنے عزم کو دہرایا۔
ممدانی، جو یوگنڈا میں پیدا ہوئے اور سات سال کی عمر میں نیویارک منتقل ہوئے، پہلے مسلم اور بھارتی نژاد میئر بننے کے لیے تیار ہیں۔ ان کی مہم کو برنی سینڈرز اور ایلیگزینڈریا اوکاسیو کورٹیز کی حمایت حاصل تھی۔ ان کا پلیٹ فارم مفت پبلک بسوں، یونیورسل چائلڈ کیئر، رینٹ فریز، اور شہری گروسری اسٹورز پر مبنی ہے، جو امیر طبقے پر نئے ٹیکسز سے فنڈ کیے جائیں گے۔
ان کی کامیابی ڈیموکریٹک اسٹیبلشمنٹ کے لیے ایک دھچکا ہے، کیونکہ انہوں نے کومو کے تجربے کے مقابلے میں ترقی پسند ایجنڈے سے نوجوانوں اور متنوع کمیونٹیز کو متوجہ کیا۔ ممدانی نومبر میں ریپبلکن امیدوار کرٹس سلیوا اور آزاد امیدوار ایرک ایڈمز کا سامنا کریں گے، لیکن ڈیموکریٹک اکثریت کی وجہ سے وہ مضبوط امیدوار ہیں۔