Skip to content
حضرت عمر فاروق پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے عطائے خداوندی تھے۔ مولانا حافظ پیر شبیر احمد کا بیان
حیدر آباد ( 27 جون 2025ء ) حضرت مولانا حافظ پیر شبیر احمد صاحب صدر جمعیۃ علماء تلنگانہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہا اسلامی تاریخ کے عظیم انسان کے عبقری شخصیت، بے مثال حکمراں اور قائد، پیغمبر اسلام حضرت محمد اللہ کے جاں نثار صحابی ، امیر المؤمنین، خلیفہ ثانی عدل و انصاف حق گوئی و بیبا کی کے پیکر مجسم حضرت عمر فاروق کی حیات اسلام کے لیے ایک عظیم نعمت رہی ، اور آپ کے اسلام کے لیے خود نبی کریم نے دعا مانگی ، آپ کے قبول اسلام کے ذریعہ کمزور مسلمانوں کو ایک حوصلہ ملا اور خود رسول ﷺ کو ایک بے مثال رفیق و ہمدرد نصیب ہوا، بلاشبہ سیدنا عمر فاروق کی ذات گرامی سے اسلام کو اور مسلمانوں کو بہت کچھ فیض پہونچا، اور آپ ﷺ کی زندگی اسلام لانے کے بعد پوری اسلام کے لیے وقف تھی ، آپ نے بہت کچھ اصلاحات دین کے مختلف شعبوں میں فرمائی ، اور ایک ایسا نظام دنیا کے سامنے پیش کیا کہ دنیا والے اس کی نہ صرف داد دینے پر مجبور ہوئے بلکہ اس کو اختیار کر کے اپنے اپنے ملکوں اور ریاستوں کے نظام کو بھی درست کیا۔ اور بعض تو یہ کہنے پر مجبور ہوگئے کہ اگر دنیا کا نظام سنبھالنا ہوتو ابوبکر وعمرکواپنا آئیڈیل بنایا جائے ۔ ورع و تقوی ، خلوص وللہیت، سادگی و بے نفسی ، انکساری اور عاجزی بے شمار خوبیوں سے اللہ تعالی نے نواز ا تھا ، دنیا کے نظام کو چلانے اور انسانوں کی بہتر انداز میں خدمت کرنے کا خاص ملکہ عطا فرمایا تھا، جن کے ذریعہ اسلام دنیا کے دور دراز علاقوں میں پھیلایا ، اور اطراف عالم تک پہنچا، جن کی عظمت اور شوکت کا رعب دنیا کی بڑی بڑی طاقتوں کو تھا اور بڑی بڑی سلطنتیں جن کے نام سے تھراتی تھیں، ایسے عظیم انسان کے دل میں اللہ تعالی نے انسانیت کی خدمت ، رعایا کی خبر گیری مخلوق خدا کے احوال سے واقفیت کا عجیب جذبہ رکھا تھا۔ راتوں کی تنہائیوں میں لوگوں کی ضروریات کو پوری کرنے اور ان کے حال سے آگاہ ہونے کے لیے گشت کرنا ، ہر ضرورت مند کے کام آنا اور ان کی خدمت انجام دینے کی کوشش میں لگے رہنا آپ کا امتیاز تھا، آپ کی مبارک زندگی کے ان گنت پہلو اور گوشے ہیں اور ہر پہلو انسانیت کے لیے سبق اور پیغام لیے ہوئے ہے۔ نبی کریم ﷺ نے اس رفیق خاص کے بہت سے فضائل بیان کیے اور ان کی عظمتوں کو اجاگر کیا اللہ تعالی نے آپ کو ایک بڑی سلطنت کا فرماں روا، اور منصب خلافت کا من نہیں بنایا تھا لیکن وہ ان تمام کے باوجود مخلوق خدا کی خدمت میں کسی طرح اپنے آپ کو مٹادیا تھا اور لوگوں کی بھلائی اور فائدہ کے لیے کن کن چیزوں کو بروئے کار لایا تھا۔ فقیہ الامت سید نا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ وہ فرماتے ہیں کہ: عمر کا اسلام قبول کرنا ہماری کھلی فتح تھی، اور عمر کا ہجرت کرنا ہمارے لیے اللہ تعالیٰ کی نصرت خاص تھی ، اور آپ کی خلافت تو ہمارے لیے سراپا رحمت تھی ، میں نے وہ دن بھی دیکھے ہیں جب ہم بیت اللہ کے قریب بھی نماز ادا نہیں کر سکتے تھے لیکن جب عمر رضی اللہ عنہ اسلام لائے تو آپ نے کفار سے مقابلہ کیا، یہاں تک کہ وہ ہمیں نماز پڑھنے دینے لگے ۔ سید نا حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی شان رفیعہ میں چند فرامین رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم پیش خدمت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ اے ابن خطاب ! اس ذات پاک کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، جس راستے پہ آپ کو چلتا ہوا شیطان پالیتا ہے وہ اس راستہ سے ہٹ جاتا ہے، وہ راستہ چھوڑ کر دوسرا راستہ اختیار کرتا ہے۔ تاریخ عالم نے ہزاروں جرنیل پیدا کیے لیکن دنیا جہاں کے فاتحین سید نا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے سامنے طفل مکتب لگتے ہیں اور دنیا کے اہل انصاف سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی عدل پروری کو دیکھ کر جی کھول کر ان کی تعریف میں رطب اللسان ہیں۔ حضرت امیر شریعت سید عطا اللہ شاہ بخاری نے ایک سوال کے جواب میں فرمایا تھا کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ مراد رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔ یعنی دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم فرید رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ایک عالم نے کیا خوب کہا کہ حضرت عمر فاروق پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے عطائے خداوندی تھے ۔“ ان کے علاوہ اور بھی بہت سے علمائے اسلام ، حکمائے اسلام اور مستشرقین نے اپنے اپنے لفظوں میں بارگاہ فاروقی میں عقیدت کے پھول نچھاور کیے ہیں ۔ مصلائے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر آپ کو ۲۷ ذو الحجہ بروز چہار شنبہ زخمی کیا گیا اور یکم محرم بروز یک شنبہ آپ رضی اللہ عنہ نے شہادت پائی۔ شہادت کے وقت آپ کی عمر مبارک تریسٹھ برس تھی، حضرت صہیب رضی اللہ عنہ نے نماز جنازہ پڑھائی اور خاص روضہ نبی میں حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پہلو میں آپ کی قبر بنائی گئی۔ رض اللہ تعالی عنہ وارضاہ ۔
Like this:
Like Loading...