امریکہ،29جون(ایجنسیز) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیرِاعظم بنجمن نیتن یاھو حماس کے ساتھ ایک ممکنہ معاہدے پر بات چیت کر رہے ہیں، جس کا مقصد غزہ میں موجود اسرائیلی قیدیوں کی رہائی ہے۔اتوار کے روز ٹرمپ نے بنجمن نیتن یاھو کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا اور ان پر جاری کرپشن مقدمات کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے "شدید مہم” قرار دیا، جو ان کے بقول مشرقِ وسطیٰ میں سفارتی کوششوں کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔
ٹرمپ نے ہفتے کی شب اپنی سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ٹروتھ سوشل” پر ایک بیان میں کہاکہ "یہ عدالتی تماشا ایران اور حماس کے ساتھ جاری مذاکرات کو متاثر کر سکتا ہے۔ نیتن یاھو فی الوقت حماس کے ساتھ ایک معاہدے پر گفت و شنید کر رہے ہیں جس میں قیدیوں کی واپسی شامل ہے”۔ان بیانات سے ایک روز قبل تل ابیب میں ہزاروں افراد نے سڑکوں پر نکل کر غزہ جنگ کے خاتمے اور باقی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ نیتن یاھو کے خلاف عدالتی کارروائی ان "کامیابیوں” کو کمزور کر رہی ہے جو حالیہ ہفتوں میں ایران کی ایٹمی تنصیبات پر امریکہ اور اسرائیل کی غیر معمولی کارروائیوں کے نتیجے میں حاصل ہوئیں۔اسرائیلی اخبار "یدیعوت احرونوت” نے ایک اعلیٰ سیاسی ذریعے کے حوالے سے بتایا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ غزہ میں جنگ کو جلد از جلد ختم کرنا چاہتے ہیں۔
اسی ذریعے کے مطابق، صدر ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو ویٹکوف کی غزہ سے متعلق منصوبے کے وقت کو محدود کرنے کی تجویز بھی زیرِ غور ہے۔اسرائیل کے چینل 13 نے عسکری حکام کے حوالے سے خبر دی ہے کہ وہ آج سیاسی قیادت کو مطلع کریں گے کہ غزہ میں زمینی کارروائی اپنے اختتام کے قریب ہے، اور مزید کارروائی سے قیدیوں کی جان کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
چینل نے مزید بتایا کہ بنجمن نیتن یاھو آئندہ دو ہفتوں میں امریکہ کا دورہ کریں گے، جہاں وہ غزہ میں لڑائی کے خاتمے اور ممکنہ امن معاہدوں پر گفتگو کریں گے۔صدر ٹرمپ نے جمعے کے روز ایک بیان میں کہا کہ انہیں امید ہے کہ غزہ میں ایک ہفتے کے اندر جنگ بندی کا معاہدہ طے پا سکتا ہے۔