Skip to content
Al Hilal Media.

Al Hilal Media.

Editor : Maqsood Yamani

Menu
  • اہم خبریں
  • قومی خبریں
  • بین الاقوامی
  • عالم عرب
  • مضامین
  • اسلامیات
  • حیدرآباد
  • کھیل و تفریح
  • مذہبی خبریں
  • ہمارے بارے میں
  • Advertisement
Menu
Is the ban on Bajrang Dal just a slogan

بجرنگ دل پر پابندی کیا صرف ایک نعرہ ہے؟

Posted on 02-07-202502-07-2025 by Maqsood

بجرنگ دل پر پابندی کیا صرف ایک نعرہ ہے؟

از: مدثر احمد شیموگہ ۔
8310980542

کرناٹک کی انتخابی فضا میں جب کانگریس پارٹی نے اپنے منشور میں یہ اعلان کیا تھا کہ اقتدار میں آنے کے بعد وہ بجرنگ دل پر پابندی عائد کرے گی،تو اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں نے اسے ایک جراتمند قدم سمجھاتھا۔ بجرنگ دل، جس کی سرگرمیاں اکثر فرقہ وارانہ منافرت کو ہوا دیتی رہی ہیں، اس پر پابندی کی بات کرنا کم از کم نچلی سطح پر ایک تسلی بخش بیان تھا۔ لیکن جب کانگریس اقتدار میں آئی، تو حقیقت اس اعلان سے بالکل مختلف نظر آئی۔اب کانگریس کےرہنما پرینکا کھرگے یہ بیان دیا ہے کہ اگر مرکز میں کانگریس برسرِ اقتدار آتی ہے تو آر ایس ایس پر پابندی عائد کرے گی۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جو پارٹی ریاست میں اپنی مکمل اکثریت ہونے کے باوجود بجرنگ دل جیسے ایک ذیلی تنظیم پر پابندی نہیں لگا سکی، وہ مرکز میں مختلف جماعتوں کے ساتھ مل کر حکومت بناتے ہوئے کس بنیاد پر آر ایس ایس جیسی وسیع و عریض تنظیم پر پابندی عائد کرے گی؟کیا یہ بیان صرف ایک سیاسی جملہ ہے؟یا پھر ایک بار پھر اقلیتوں کو امید کا سبز باغ دکھا کر ووٹ حاصل کرنے کی کوشش؟یہ کوئی راز نہیں کہ آر ایس ایس ایک نظریاتی تنظیم ہے جو نہ صرف بی جے پی کو نظریاتی ایندھن فراہم کرتی ہے بلکہ ملک کے مختلف اداروں میں اس کا اثر و رسوخ بھی موجود ہے۔

آر ایس ایس پر پابندی محض سیاسی ہمت نہیں، بلکہ ایک ٹھوس قانونی اور ادارہ جاتی منصوبہ بندی کا مطالبہ کرتی ہے۔ اور جب ریاستی سطح پر ایک چھوٹے گروہ کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی ہے تو ایسے میں آریس یس جیسی طاقتور تنظیم پر پابندی کا دعویٰ کرنا محض جذباتی سیاست نہیں تو اور کیا ہے؟۔ ایسے بیانات سے دو نقصانات ہوتے ہیںاول تو اقلیتوں میں جھوٹی امید پیدا ہوتی ہےاور دوم فرقہ پرست جماعتوں کو یہ کہنے کا موقع ملتا ہے کہ کانگریس اکثریتی طبقے کے خلاف ہے، جس سے مزید دھارے بدل جاتے ہیں۔

کرناٹکا کانگریس نے اپنے انتخابی منشور یعنی مینی فیسٹو میں واضح طورپر لکھا ہے کہ وہ اقتدار میں آنے کے بعد لاء اینڈ آرڈ ر کی بہتری کے لئے باقاعدہ پی یف آئی ، بجر نگ دل جیسی تنظیموں پر پابندی لگائے گی ، مرکزی حکومت نے تو پی یف آئی پر پابندی لگا دی ہے لیکن کانگریس پارٹی اب اپنے وعدے سےمکر رہی ہے ، کئی دفعہ وزیر اعلیٰ سدرامیا کو اس سلسلے میں سوال کئے جانے کے باوجود وہ اس وعدے پر تبصرہ کرنے سے گریز کررہے ہیں مانو کہ وہ چاہتے ہی نہیں ہیں کہ بجرنگ دل پر کارروائی ہو۔

گزشتہ دو سالوں میں کرناٹک میں بجرنگ دل نے جس لیول پر شر انگیزی برپا کی ہے وہ چھپی ہوئی بات نہیں ہے ، مگر حکومت بجرنگ دل پر قانونی کارروائی کرنے کے بجائے صرف اس کے چند ایک کارکنوں پر مقدمے عائد کرتے ہوئے یہ ثابت کرنے کی کوشش میں لگی ہوئی ہے کہ وہ لاء اینڈ آر ڈ ر کے تعلق سے سخت ہے ۔ حالانکہ کانگریسی لیڈران اس بات کا بھی دعویٰ کرتے ہیں کہ انہوںنے ایمرجنسی کے دور میں آریس یس پر پابند ی عائد کی تھی، لیکن یہ بات بھی واضح ہے کہ ایمرجنسی میں صرف آریس یس پر ہی پابندی نہیں لگائی گئی تھی بلکہ جماعت اسلامی ہند سمیت کئی تنظیموں پر بھی پابندی عائد کی گئی تھی ۔

یہ وقت ہے کہ کانگریس کھوکھلے نعر ے اور وعدوں کے بجائے عملی اقدامات کی بنیاد پر سیاست کریں۔ اقلیتوں کو بہلانے ، ان کے جذبات سے کھیلنے، یا ووٹ بینک کے لیے وعدے کرنے کا وقت ختم ہونا چاہیے۔ اگر واقعی کسی جماعت کو فرقہ پرستی کی جڑیں کاٹنی ہیں تو سب سے پہلے اسے اپنے وعدوں پر عمل کرکے عوام کا اعتماد حاصل کرنا ہوگا۔ورنہ یہ سوال ہمیشہ گونجتا رہے گا کہ کیا یہ بیانات صرف جملے ہیں؟ یا اقلیتوں کو ایک بار پھر بے وقوف بنانے کا ہنر؟۔

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Cont: +91 99855 61218

اشتہارات

Like Us On Facebook

Facebook Pagelike Widget

مضمون نگار کے خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے

©2025 Al Hilal Media. | Built using WordPress and Responsive Blogily theme by Superb