اسرائیل،2جولائی(ایجنسیز)اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے اس بات کا عہد کیا ہے کہ وہ حماس تنظیم کا خاتمہ کریں گے۔ یہ بیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 60 دن کی جنگ بندی کی تجویز سامنے آنے کے بعد نتین یاہو کی پہلی عوامی گفتگو ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم نے آج بدھ کے روز ایک اجلاس کے دوران کہا "نہ کوئی حماس رہے گی، نہ کوئی ’حماسستان‘… ہم اس صورت حال کی طرف واپس نہیں جائیں گے، یہ معاملہ ختم ہو چکا ہے۔”
امریکی صدر ٹرمپ نے منگل کے روز تصدیق کی تھی کہ اسرائیل نے ان شرائط کو قبول کر لیا ہے جو امریکا کی جانب سے جنگ بندی کے لیے تجویز کی گئی تھیں۔
اس حوالے سے صدر ٹرمپ اور نیتن یاہو کی ملاقات پیر کے روز وائٹ ہاؤس میں طے ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس تنظیم سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ غزہ میں 60 دن کے لیے جنگ بندی پر مبنی اُس تجویز کو قبول کرے جسے انہوں نے "حتمی پیشکش” قرار دیا ہے، اور جو قطری اور مصری ثالثوں کے ذریعے حماس کو پیش کی جائے گی۔
اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ٹروتھ سوشل” پر ایک پیغام میں صدر ٹرمپ نے بتایا کہ ان کے نمائندوں نے اسرائیلی حکام کے ساتھ غزہ سے متعلق ایک "طویل اور نتیجہ خیز” ملاقات کی ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ اسرائیل 60 دن کی جنگ بندی کی شرائط پر رضامند ہو چکا ہے، اور "اس مدت کے دوران ہم تمام فریقوں کے ساتھ مل کر جنگ کے خاتمے پر کام کریں گے”۔ انہوں نے مزید کہا کہ قطر اور مصر کے نمائندے یہ "حتمی تجویز” حماس تک پہنچائیں گے۔
صدر ٹرمپ نے کہا "میں مشرقِ وسطیٰ کے مفاد میں امید کرتا ہوں کہ حماس اس معاہدے کو قبول کرے گی، کیونکہ صورتِ حال بہتر نہیں ہو گی بلکہ مزید بگڑے گی۔ آپ کی اس معاملے میں دل چسپی کا شکریہ!”
اس سے قبل منگل ہی کے روز صدر ٹرمپ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ انھیں امید ہے کہ اگلے ہفتے اسرائیل اور حماس کے درمیان یرغمالیوں کے بدلے جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچا جا سکے گا۔