Skip to content
Al Hilal Media.

Al Hilal Media.

Editor : Maqsood Yamani

Menu
  • اہم خبریں
  • قومی خبریں
  • بین الاقوامی
  • عالم عرب
  • مضامین
  • اسلامیات
  • حیدرآباد
  • کھیل و تفریح
  • مذہبی خبریں
  • ہمارے بارے میں
  • Advertisement
Menu
Udaipur Files A Toxic Mental Invasion

اسلام اور مسلمانوں کے خلاف پروپیگنڈہ کا نیا باب: –اُدے پور فائلس — ایک زہریلی ذہنی یلغار

Posted on 02-07-202502-07-2025 by Maqsood

اسلام اور مسلمانوں کے خلاف پروپیگنڈہ کا نیا باب:
اُدے پور فائلس — ایک زہریلی ذہنی یلغار

تحریر: ✍️ فیضان الحق، مہاراشٹر

ہندوستانی سنیما ایک بار پھر مذہبی ہم آہنگی اور قومی اتحاد کو تار تار کرنے کی سازش کا آلہ کار بنتا جا رہا ہے۔ ’’دی کشمیر فائلس‘‘ اور ’’دی کیرالہ اسٹوری‘‘ کے بعد اب نئی فلم "اُدے پور فائلس” کے ٹریلر نے ایک مرتبہ پھر مسلمانوں کے خلاف زہریلا پروپیگنڈہ پھیلانے کی مہم کو ہوا دی ہے۔ اس فلم کا ٹریلر نہ صرف یک طرفہ بیانیے پر مبنی ہے بلکہ وہ مسلمانوں کو دہشت گرد، شدت پسند اور غیر ملکی حملہ آور کے طور پر پیش کرنے کی منظم کوشش کرتا ہے۔

تاریخ سے خیانت: اورنگزیب عالمگیر ؒ کی کردار کشی

فلم میں مغل بادشاہ اور عالم اسلام کی عظیم شخصیت حضرت اورنگ زیب عالمگیرؒ کو جس انداز میں پیش کیا گیا ہے، وہ نہ صرف تاریخی بددیانتی ہے بلکہ مسلمانوں کے جذبات سے کھیلنے کی کھلی کوشش بھی۔ ماضی میں "تانہاجی” جیسی فلمیں بھی مغل تاریخ کو مسخ کرچکی ہیں۔ اب یہ تازہ کوشش مسلمانوں کی مذہبی شناخت پر براہ راست حملہ ہے۔ ایک ایسے حکمران کو جو عدل و انصاف، تقویٰ، اور علم دوستی کے لیے مشہور تھا، صرف فرقہ وارانہ ایجنڈے کی خاطر مندر توڑنے والا اور شدت پسند بنا کر پیش کرنا دراصل تاریخ کے ساتھ سنگین خیانت ہے۔

مذہبی مقامات کو نشانہ: گیان واپی کی سیاست

گیان واپی مسجد جیسے حساس مسئلے کو چھیڑ کر ایک بار پھر جذبات بھڑکانے اور اکثریتی طبقے میں مسلمانوں کے خلاف نفرت پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ فلم کے ٹریلر میں دکھایا گیا کہ جب سرکاری کارندے کورٹ کے فیصلے کے بعد مسجد میں گھسے تو امن و امان سے مسلمانوں کو باہر نکالا، لیکن معاملہ اس کے بالکل برعکس تھا۔ یہ وہی پرانی چال ہے جو نفرت کے سوداگروں نے بار بار استعمال کی ہے مذہب کے نام پر اکثریتی طبقے کے دلوں میں زہر گھولنا۔۔

دینی اداروں کو بدنام کرنے کی سازش

فلم کا سب سے افسوسناک اور خطرناک پہلو یہ ہے کہ دارالعلوم دیوبند جیسے عالمی سطح پر معتبر دینی ادارے کو شدت پسندی کی علامت بنا کر پیش کیا گیا ہے۔ اور حضرت مولانا ارشد مدنی دامت برکاتہم جیسے بزرگ عالم کو فرقہ پرست لیڈر کے طور پر دکھانا نہ صرف ان کی توہین ہے بلکہ پورے ہندوستانی مسلمانوں کی علمی میراث پر حملہ ہے۔

مقدس شخصیات کی توہین: ناقابل برداشت گستاخی

اس فلم میں نبی کریم ﷺ اور ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے تعلق سے جو گستاخانہ زبان استعمال کی گئی ہے، وہ کسی بھی مسلمان کے لیے ناقابل برداشت ہے۔ یہ صرف آزادئ اظہار کا ناجائز استعمال نہیں، بلکہ ہندوستان کے آئین کے روح کے بھی خلاف ہے جو مذہبی جذبات کے احترام کی ضمانت دیتا ہے۔

مدارس اور علمائے کرام کو فحاشی سے جوڑنا: فحاشی یا فتنہ؟

داڑھی، ٹوپی پہنے ایک شخص کو بچے کے ساتھ بدفعلی کرتے دکھانا دراصل اسلام، علما، اور دینی اقدار کو بدنام کرنے کی گھٹیا کوشش ہے۔ ایسے مناظر ایک خاص ذہن سازی کے تحت شامل کیے جاتے ہیں تاکہ عوام کے ذہن میں مسلمان، علما اور دینی اداروں کے خلاف نفرت پیدا ہو۔

ٹریلر کا اختتام: ’سر تن سے جدا‘ کا نعرہ — کس نیت سے؟

ٹریلر کا اختتام ’سر تن سے جدا‘ جیسے نعرے پر کیا گیا ہے، تاکہ اسلام کو ایک پرتشدد مذہب کے طور پر پیش کیا جا سکے۔ یہ وہی زہریلا بیانیہ ہے جس سے مغرب میں اسلاموفوبیا نے جنم لیا اور اب ہندوستان میں اسے میڈیا اور فلموں کے ذریعے عام کیا جا رہا ہے۔

کیا ہم صرف تماشائی رہیں گے؟

یہ فلم محض ایک اسکرین پر چلنے والی کہانی نہیں بلکہ ذہنوں کو آلودہ کرنے کی ایک منظم اور ذہنی یلغار ہے۔ اگر ہم نے ابھی بھی خاموشی اختیار کی تو کل ہمارا دین، ہماری مساجد، ہمارے مدارس، اور ہماری نسلیں اس نفرت کی آگ میں جھلس جائیں گی۔
اب وقت ہے کہ:
تمام مسلم تنظیمیں فوری طور پر پریس کانفرنس کر کے اس فلم پر پابندی کا مطالبہ کریں۔
قانونی سطح پر سنسر بورڈ اور عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا جائے تاکہ ایسے زہریلے مواد کو روکا جا سکے۔ اسلیے کہ یہ فلم صرف ایک خاص طبقے کے لوگوں کے خلاف زہر نہیں اگلتی بلکہ پورے ہندوستان کی عوام میں انتشار کا سبب بن سکتی ہے۔

سوشل میڈیا پر #BanUdaipurFiles اور #BoycottUdaipurFiles جیسے ہیش ٹیگز کو وسیع پیمانے پر ٹرینڈ کیا جائے۔
مسلم و غیر مسلم انصاف پسند صحافی، وکلا، طلبہ، اور ادیب اس پروپیگنڈہ کے خلاف آواز بلند کریں۔ اور اپنے اپنے مقام پر لوگوں میں آگاہی پیدا کرے۔

اتحاد، شعور اور اقدام ہی ہماری اصل طاقت ہے

ہمیں بحیثیت اُمت اور بحیثیت ہندوستانی شہری یہ سمجھنا ہوگا کہ یہ صرف مسلمانوں کا مسئلہ نہیں، بلکہ ایک سیکولر، جمہوری، اور انصاف پسند بھارت کا مسئلہ ہے۔ نفرت کی اس سازش کے خلاف ہر امن پسند شخص کو کھڑا ہونا ہوگا۔

سچ کی روشنی پھیلائیے، تاکہ فتنہ اندھیرے میں گم ہو جائے۔
sf356605@gmail.com

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Cont: +91 99855 61218

اشتہارات

Like Us On Facebook

Facebook Pagelike Widget

مضمون نگار کے خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے

©2025 Al Hilal Media. | Built using WordPress and Responsive Blogily theme by Superb