Skip to content
غزہ،3جولائی(ایجنسیز)اقوام متحدہ کی خصوصی مندوب برائے غزہ نے جمعرات کو جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں خطاب کرتے ہوئے غزہ میں امداد کی تقسیم کے نام نہاد امریکی اور اسرائیلی منصوبے کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ غزہ میں صورتحال "تباہی کی تمام حدیں عبور کر چکی ہے”۔ انہوں نے امریکہ کے زیرِ سرپرستی چلنے والے ادارے ” غزہ ہیومنیٹرین فاؤنڈیشن” کو ایک ایسا ” موت کا جال” قرار دیا جو فلسطینیوں کو قتل یا جبری نقل مکانی پر مجبور کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔
فرانسسکا البانیز نے اپنے حالیہ رپورٹ میں کہا کہ "اسرائیل جدید تاریخ کی سب سے سفاک نسل کشی کی ایک ذمہ دار ریاست ہے”۔ ان کے مطابق عالمی برادری کو فوری طور پر اسرائیل پر مکمل اسلحہ پابندی لگانے، اس کے ساتھ تمام تجارتی اور سرمایہ کاری کے معاہدوں کو معطل کرنے کی ضرورت ہے۔
170 سے زائد عالمی تنظیموں کا ادارے کی بندش کا مطالبہ
اس کے علاوہ 171 بین الاقوامی فلاحی تنظیموں نے منگل کے روز جاری اپنے مشترکہ بیان میں ” غزہ ہیومنیٹرین فاؤنڈیشن” کو فوراً بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان تنظیموں کا کہنا ہے کہ یہ ادارہ غزہ میں عام شہریوں کو موت یا شدید زخمی ہونے کے خطرے سے دوچار کر رہا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ فلسطینیوں کو ایک "ناممکن انتخاب” کا سامنا ہے ۔ یا تو بھوک سے مر جائیں یا خوراک کے حصول کی کوشش میں گولیوں کا سامنا کریں۔ اس بیان پر دستخط کرنے والوں میں آکسفیم، ڈاکٹروں کی تنظیم "ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز”، سیو دی چلڈرن، نارویجن ریفیوجی کونسل اور ایمنسٹی انٹرنیشنل شامل ہیں۔
امریکہ کا ادارے کی حمایت جاری رکھنے کا اعلان
پیر کے روز امریکہ نے اعلان کیا کہ وہ ” غزہ ہیومنیٹرین فاؤنڈیشن” کی حمایت جاری رکھے گا، حالانکہ اسرائیلی فوج نے خود تسلیم کیا کہ امدادی مرکز پر شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔
یہ ادارہ ایک امریکی تنظیم ہے جو ریاست ڈیلاویئر میں رجسٹرڈ ہے اور اسے رواں سال فروری میں قائم کیا گیا تاکہ غزہ کی جنگی صورتحال میں انسانی امداد کی تقسیم کی جا سکے۔ تاہم اس کے مراکز مئی سے فعال ہونے کے بعد اسرائیلی فوج تقریباً روزانہ ان راستوں پر فائرنگ کرتی ہے جہاں سے فلسطینی امداد لینے جاتے ہیں۔ ان راستوں میں سے کئی اسرائیلی فوجی زونز سے گزرتے ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق ان امدادی مراکز کے اطراف اسرائیلی فائرنگ سے اب تک 600 فلسطینی شہید جبکہ 4186 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
اکیس ماہ سے جاری جنگ، 57 ہزار سے زائد ہلاکتیں
غزہ میں دو ملین سے زائد افراد شدید انسانی بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔ اسرائیلی بمباری سے غزہ کا بڑا حصہ تباہ ہو چکا ہے اور اب تک 57 ہزار سے زائد فلسطینی لقمہ اجل ہو چکے ہیں۔ اسرائیل نے غزہ پر مکمل محاصرہ مسلط کر رکھا ہے۔
دو مارچ سے اسرائیل نے تمام انسانی امدادی راستے بند کر رکھے ہیں، جس سے غذائی قلت سنگین تر ہو چکی ہے اور ماہرین کے مطابق لاکھوں افراد قحط کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں۔
Like this:
Like Loading...