Skip to content
برطانیہ،22جولائی(ایجنسیز)برطانیہ، فرانس، جاپان، اٹلی، آسٹریلیا، کینیڈا، ڈنمارک اور دیگر ممالک نے غزہ میں سست رفتار امداد اور عام شہریوں کے ظالمانہ قتل کی مذمت کرتے ہوئے جنگ کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان ممالک نے اسرائیلی امدادی ماڈل کو خطرناک قرار دیا جو بد امنی کو ہوا دیتا ہے اور غزہ کے عوام کی انسانی حرمت چھینتا ہے۔ انھوں نے فوری جنگ بندی اور ایک سیاسی راہ متعین کرنے پر زور دیا۔
اسرائیلی ٹینک آج پیر کے روز پہلی بار دير البلح کے جنوب اور مشرق میں داخل ہو گئے۔ یہ علاقہ بے گھر فلسطینیوں سے بھرا ہوا ہے۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ یہاں باقی ماندہ یرغمالی رکھے گئے ہیں۔ گولہ باری میں تین فلسطینی جاں بحق ہو گئے، جبکہ خان یونس میں ایک خیمے پر بم باری سے ایک خاندان سمیت پانچ افراد جاں بحق ہوئے۔
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں 130 سے زائد فلسطینی جانوں سے ہاتھ دھو چکے ہیں اور ایک ہزار سے زیادہ زخمی ہوئے۔ دير البلح اور خان یونس میں ہلاکتوں پر اسرائیل نے کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ اندازہ ہے کہ غزہ میں اب بھی کم از کم 20 یرغمالی زندہ ہیں، جن کی سلامتی پر ان کے اہلِ خانہ نے تشویش ظاہر کی ہے۔
غزہ کی پٹی میں ایندھن، خوراک اور ادویات کی شدید قلت ہے۔ اسپتالوں میں صرف ایک وقت کا کھانا دیا جا رہا ہے۔ جنوبی غزہ میں ایک اسرائیلی خفیہ کارروائی کے دوران غزہ فیلڈ اسپتالوں کے ڈائریکٹر مروان الهمص کو گرفتار کر لیا گیا، جبکہ ایک صحافی جاں بحق اور دوسرا زخمی ہوا۔ بین الاقوامی ریڈ کراس نے اس کارروائی پر سخت تشویش ظاہر کی ہے۔
دير البلح میں اسرائیلی پیش قدمی اور ہلاکتوں میں اضافے سے قطر، مصر اور امریکا کی ثالثی میں جاری جنگ بندی مذاکرات متاثر ہو سکتے ہیں۔ حماس نے خبردار کیا ہے کہ ہلاکتوں اور بھوک کے باعث 60 دن کی مجوزہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی پر بات چیت متاثر ہو سکتی ہے۔
اقوام متحدہ کے زیر انتظامی امدادی ایجنسی انروا نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں قحط کا خطرہ بڑھ رہا ہے، جبکہ خوراک کی قیمتیں 40 گنا تک بڑھ چکی ہیں۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ اگر محاصرہ ہٹایا جائے تو تین ماہ کی خوراک پہلے ہی سرحد پر موجود ہے۔ گزشتہ دنوں اقوامِ متحدہ کی امدادی گاڑیوں کا انتظار کرتے ہوئے 100 سے زائد فلسطینی اسرائیلی گولیوں کا نشانہ بنے۔
اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ وہ امدادی ٹرکوں کو نشانہ نہیں بناتی اور ابتدائی تحقیق کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد مبالغہ آمیز ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ عالمی برادری کے ساتھ مل کر امداد کے داخلے کو آسان بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔
اسرائیل نے یہ جنگ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے جواب میں شروع کی تھی جس میں اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق 1200 افراد مارے گئے اور 251 کو یرغمال بنایا گیا۔ غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق اسرائیل کی جانب سے جاری جوابی حملوں میں اب تک 59 ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں، جبکہ آبادی کی اکثریت بے گھر ہو چکی ہے۔
Like this:
Like Loading...