Skip to content
فلسطین5اگسٹ(ایجنسیز)پیر کے روز غزہ پر اسرائیلی فائرنگ اور فضائی حملوں میں کم از کم 40 فلسطینی ہلاک ہو گئے جن میں 10 امداد کے متلاشی بھی شامل ہیں، صحت کے حکام نے بتایا اور مزید کہا کہ پانچ افراد فاقوں سے مر گئے جن کے بارے میں انسانی ہمدردی کے اداروں نے خبردار کیا ہے کہ یہ قحط ہو سکتا ہے۔
مقامی طبی ماہرین نے بتایا کہ 10 افراد وسطی اور جنوبی غزہ میں امریکی حمایت یافتہ غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن کے امدادی مقامات کے قریب دو الگ الگ واقعات میں ہلاک ہوئے۔ اقوامِ متحدہ نے کہا ہے کہ مئی 2025 میں جی ایچ ایف کے کام شروع کرنے کے بعد سے اب تک ایک ہزار سے زائد افراد امداد حاصل کرنے کی کوشش میں ہلاک ہو چکے ہیں۔
چالیس سالہ فلسطینی بلال ثاری نے کہاِ، جو کوئی وہاں جاتا ہے، یا تو آٹے کا تھیلا لے کر یا (لکڑی کے سٹریچر پر) شہید یا زخمی ہو کر واپس آتا ہے۔
وہ پیر کے روز غزہ کے الشفاء ہسپتال میں موجود سوگواروں میں شامل تھے جو ایک دن قبل اسرائیلی فائرنگ سے ہلاک شدہ عزیزوں کی میتیں لینے کے لیے جمع ہوئے تھے۔
فلسطینیوں نے یہ بھی بتایا کہ ہسپتال میں بعض لاشیں موٹی دھاریوں والے کمبلوں میں لپٹی ہوئی تھیں کیونکہ اسرائیلی سرحدی پابندیوں اور روزانہ اموات کی بڑھتی ہوئی تعداد کے باعث سفید کفن کی دستیابی کم ہو گئی ہے۔ یہ اسلامی تدفین میں خاص اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔
ثاری نے رائٹرز کو بتایا، "ہم جنگ نہیں بلکہ امن چاہتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ یہ مصیبت ختم ہو جائے۔ ہم سڑکوں پر نکلے ہیں، ہم سب بھوکے ہیں، ہم سب کا برا حال ہے، عورتیں سڑکوں پر ہیں، ہمارے پاس تمام انسانوں کی طرح عام زندگی گذارنے کے لیے کچھ بھی دستیاب نہیں ہے، ہماری کوئی زندگی نہیں ہے۔”
بھوک سے اموات
دریں اثناء غزہ کی وزارتِ صحت نے پیر کے روز بتایا کہ گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید پانچ افراد غذائیت کی قلت یا فاقوں سے مر گئے۔ جنگ شروع ہونے کے بعد سے نئی اموات کے ساتھ فاقوں سے مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 180 ہو گئی ہے جن میں 93 بچے بھی شامل ہیں۔
امداد کے لیے رابطہ کاری کرنے والی اسرائیلی فوجی ایجنسی کوگاٹ نے کہا کہ گذشتہ ہفتے کے دوران 1,200 ٹرکوں میں 23,000 ٹن سے زیادہ انسانی امداد غزہ میں داخل ہوئی تھی لیکن سینکڑوں ٹرکوں کا اقوامِ متحدہ اور دیگر بین الاقوامی تنظیموں کے امدادی مراکز تک پہنچایا جانا ابھی باقی ہے۔
غزہ کے سرکاری میڈیا آفس نے اتوار کو کہا کہ اسرائیل کی جانب سے پابندیوں میں نرمی کے بعد سے 600 سے زائد امدادی ٹرک وہاں پہنچ چکے ہیں۔ تاہم عینی شاہدین اور حماس کے ذرائع نے بتایا کہ ان میں سے کئی ٹرک مایوسی اور بے تابی کے شکار بے گھر لوگوں اور مسلح گروہوں نے لوٹ لیے ہیں۔
فلسطینی اور اقوامِ متحدہ کے حکام نے کہا کہ غزہ کی انسانی ضروریات پورا کرنے کے لیے روزانہ 600 امدادی ٹرکوں کی ضرورت ہے۔ جنگ سے پہلے اس تعداد میں ٹرکوں کے غزہ میں داخلے کی اجازت ہوتی تھی۔
Like this:
Like Loading...