Skip to content
دختران اسلام کو رقص وسرورسےہم محفوظ رکھیں
ازقلم:محمدطفیل ندوی
جنرل سکریٹری! امام الہندفاؤنڈیشن ممبئی
اسلام نے اپنی ایک تہذیب وثقافت قائم کی ہے ،جوتمام ادیان ومذاہب سے بلندوارفع ہے،اس نے ہرمعاملے میں انسان کی رہبری کی اور معاشرہ میں کیسےزندگی گذارناہے اس کی مکمل رہنمائی کی ،خصوصادختران اسلام کیلئے ،آج ہم دیکھتےہیں کہ جب کوئی جشن یاخوشی کاموقع ہوتاہے تورقص وسرورکی محفلیں سجائی جاتی ہے یہ تقریباپہلےاسکول وکالج کی چہاردیواری میں ہوتاتھا لیکن اب دیکھنےمیں آرہاہےکہ اس قدم کیساتھ مدارس اسلامیہ (بنات)نےبھی اپنےقدم مکمل طورپر بڑھادئیےہیں ،ہماری نوجوان (دختران اسلام)بہنیں بھی ۱۵؍اگست ،۲۶؍جنوری کےموقع پر یاکوئی نعت ومنقبت کیلئےمدارس کی جانب سے محفل منعقد کی جاتی ہے،اوربڑے اسٹیج پر علمائے کرام کےعلاوہ دیگرحضرات بھی مدعوکئےہوتےہیں بلکہ اثرورسوخ کیلئے دیگرمذاہب کوبھی مدعوکیاجاتاہے،اوران تمام کےسامنے دختران اسلام رقص پیش کرتی ہےجویقینا اسلامی تہذیب کیلئے نامناسب عمل ہے،اس عملی تقلید سے ہمیں دختران اسلام کو محفوظ رکھناچاہئے،موجودہ دوریقینا ترقی وٹیکنالوجی کاہے،لیکن ہردوراورہرممکن وناممکن حالات میں اپنی تہذیب برقراراوراس کے تحفظات کی کوشش کرنی چاہئے،کیوں کہ یہ ترقی یافتہ دورتوضرورہے،لیکن اس سےکہیں زیادہ یہ ایک فتنہ کادورہے،ارتدادسرچڑھ کربول رہاہے،بےپردگی بڑی خوبصورتی کیساتھ اپنالبادہ اوڑھ رہی ہے،اگرہم واقعتادوراسلامی کودیکھیں توموجودہ نقاب بھی بےپردگی کے زمرہ میں آتاہے،جس طریقہ سے مارکیٹ میں نقاب پیش کئے جارہے ہیں ،اورایک نیافیشن جسےہم موڈرن کہہ سکتےہیں ،نقاب کی پٹی پر ’’ماشاءاللہ،سبحان اللہ، الحمدللہ ‘‘جیسے کلمات کشیدہ کاری کےذریعہ نقش ہوتےہیں،یہ بھی ایک فتنہ کاسبب ہے،نقاب ایک خالص پردہ ہےجوخاتون اپنےاوپر ڈال لیں ،وہ باہری وبازاری افرادکیلئے خوبصورتی کامرقع نہیں ،اسلئے ہماری تعلیم وتربیت ہرلحاظ سے اسلامی وشریعت کی پاسداری میں ہی ہونی چاہئے،جودوسروں کیلئے آئیڈیل ونمونہ ہو،ہم اپنی تعلیم کوہرزاوئیےسے ایک نمونہ ومثال بنائیں ،اگرہم بھی دوسری قوموں کی نقالی میں اپنے آپ کوپیش کریں اوراپنی ان نوجوان دختران کویوں ہی رقص وسرور میں پیش کرتےرہیں تویہ ہمارے لئے باعث شرمندگی ہے،آج کل سوشل میڈیاکادورہےہرشخص چھوٹاہویابڑاسب اس میں ملوث ہیں اورکتنےافراد اسی کےفارورڈ (ارسال)کو ثواب سمجھتےہیں جو کہ اس کی تحقیق بھی نہیں، توہم غورکریں ،اورسوچیں جوہماری دختران رقص پیش کرتی ہے ان کی ویڈیوزحرکات وسکنات کی شکل میں تمام سوشل میڈیاپرارسال ہوتی ہے،جویقینی طورپرکہاجاسکتاہے کہ بہترنہیں ہے،ان کیلئے ہم کوئی دوسرااور بہتر راستہ اختیاکریں ،جواسلام کیلئے پسندیدہ ہو،اس کیلئے اپنےاکابرین علماءسے مشورہ لیں،ہمارےلئے تعلیم کیساتھ ساتھ تربیت ضروری ہے،لیکن ہماری تربیت دوسروں کی بیہودہ نقالی میں نہ ہوں ،اپنی اسلامی تہذیب وثقافت میں ہوں ،ان سے رقص وسرور کی آخرضرورت کیوں پیش آئی، اس کےخاتمہ کیلئے ہم منظم لائحہ عمل طےکریں،اوراس عملی تقلید سے ہم دختران اسلام کو محفوظ رکھیں۔
محمدطفیل ندوی
جنرل سکریٹری! امام الہندفاؤنڈیشن ممبئی
Like this:
Like Loading...