Skip to content
خانقاہ رحمانی مونگیر میں راہل گاندھی و تیجسوی یادو کی حاضری اور حضرت امیر شریعت و ملی سربراہان سے خصوصی ملاقات
ملکی اور اقلیتوں کے مسائل، آئینی حقوق اور سماجی انصاف پر حزب اختلاف راہل گاندھی اور تیجسوی یادو سے حضرت امیر شریعت کی قیادت میں ملی تنظیموں کی تفصیلی گفتگو
مونگیر23اگسٹ (پریس ریلیز)

آج خانقاہ رحمانی مونگیر میں ملک کی موجودہ صورتِ حال اور اقلیتوں کو درپیش چیلنجز کے پیشِ نظر ایک اہم ملاقات عمل میں آئی، جس میں قائد حزب اختلاف جناب راہل گاندھی اور جناب تیجسوی یادو (اپوزیشن لیڈر، بہار اسمبلی) نےامیر شریعت حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی دامت برکاتہم سجادہ نشیں خانقاہ رحمانی مونگیر سے تقریبا ایک گھنٹے کی خصوصی ملاقات کی۔ اس ملاقات میں جناب دیپانکر بھٹاچاریہ، بہار کانگریس کے صدر جناب راجیش کمار، جناب مکیش سہنی اور جناب کرشنا الاورو سمیت انڈیا اتحاد کے متعدد دیگر رہنما شامل تھے۔ اس موقع پر امارت شرعیہ كے ناظم مفتی محمد سعید الرحمان قاسمی، قاضی القضاۃ مفتی محمد انظار عالم قاسمی، جمعیت علماء بہار م کے ناظم اعلی مولانا محمد ناظم قاسمی، جمعیت علماء بہار الف کے ناظم اعلی مولانا عباس قاسمی، جماعت اسلامی حلقہ بہار کے امیر مولانا رضوان احمد اصلاحی، جمعیت اہل حدیث کے امیر مولاخورشید مدنی، ادارہ شرعیہ کے سکریٹری ڈاکٹر فرید امان اللہ، جامعہ رحمانی کے ناظم جناب الحاج مولانا محمد عارف رحمانی، ناظم تعلیمات مولانا جمیل احمد مظاہری، تنظیم ائمہ و خطباء مساجد کے ذمہ دار مولانا گوہر امام اور متعدد ملی، سماجی اور تعلیمی تنظیموں کے ذمہ داران و سربراہان بھی شریک تھے۔
یہ ملاقات نہایت خوشگوار، سنجیدہ اور بامقصد ماحول میں منعقد ہوئی، جس میں جمہوری اقدار اور ووٹ کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے انتخابی نظام میں شفافیت کی تحریک کو مزید مضبوط کرنے پر گفتگو کی گئی، اسی طرح اوقاف کی جائیدادوں کے تحفظ کیلئے جد و جہد اور وقف ترمیمی ایکٹ 2025 کے خلاف لگاتار آواز اٹھاتے رہنے پر گفت و شنید کی گئی نیز بہار میں ایس آئی آر کے نام پر ووٹرس کے ناموں کے غیر ضروری اخراج پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا اور اس پورے عمل کے طریقہ کار پر شدید تکلیف کااظہار کیا گیا۔
گفتگو کے دوران اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ ملک کے مسلمانوں کو سیاست میں باوقار موقع اور بھرپور شراکت داری ملنی چاہئے جس کے ذریعے وہ مین اسٹریم سیاست کے مسائل کی قیادت کرسکیں اور روٹی، کپڑا، مکان، تعلیم و صحت اور امن جیسے بنیادی مسائل کو بھی پارلیمنٹ اور اسمبلیوں میں مؤثر طور پر پیش کرسکیں۔ مزید یہ کہ اس حقیقت کی بھی نشاندہی کی گئی کہ مسلمانوں کے مذہبی و تہذیبی معاملات کی نزاکت کو سیکولر سیاسی جماعتیں اس شدت اور حساسیت کے ساتھ نہیں سمجھ پاتیں جس طرح خود مسلمان محسوس کرتے ہیں۔ اس لیے ضرورت ہے کہ مسلمانوں کی دینی قیادت اور سیاسی جماعتوں کے درمیان ایک مضبوط رابطے اور مؤثر پل کا قیام عمل میں لایا جائے، تاکہ مسلمانوں کے مسائل کو صحیح تناظر میں سمجھا اور ان کے حل کی طرف سنجیدہ پیش رفت کی جاسکے۔ دوران گفتگو شرکاء نے جناب راہل گاندھی سے سوال کیا کہ آپ نے ووٹ چوری کے پانچ راستے گنائے ہیں آپ ان راستوں سے ووٹ چوری کو بہار اسمبلی الیکشن 2025 میں کیسے روکیں گے۔ انہوں نے جواب دیا کہ اس پر ہم مضبوطی سے کام کررہے ہیں ۔
امیر شریعت حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی صاحب دامت برکاتہم نے خانقاہ رحمانی میں آمد پر مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور فرمایا کہ ملک کی فضا کو پرامن، انصاف پر مبنی اور آئینی اقدار سے ہم آہنگ بنانا ہر ذی شعور شہری کی ذمہ داری ہے اور ہم سب اس کیلئے مل کر آواز بلند کرتے رہیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ قیادت اگر سنجیدگی سے اقلیتوں کے مسائل سمجھے اور انہیں حل کرنے کا عزم کرے، تو ملک کا ہر شہری خود کو محفوظ محسوس کرے گا۔
راہل گاندھی اور تیجسوی یادو نے یقین دہانی کرائی کہ وہ ملک کے آئینی ڈھانچے اور سماجی ہم آہنگی خاص طور پر اوقاف کی جائیداد و اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ ، اور ووٹ چوری کو بےنقاب کرنے کے لیے ہر سطح پر آواز بلند کرتے رہیں گے۔
خانقاہ رحمانی، مونگیر برصغیر کی ان ممتاز روحانی اور علمی خانقاہوں میں شمار ہوتی ہے، جنہوں نے صرف عبادت و ریاضت ہی نہیں بلکہ اصلاحِ امت، تعلیم و تربیت، ملی قیادت اور اجتماعی شعور کی بیداری میں غیر معمولی کردار ادا کیا ہے۔ اس عظیم خانقاہ کو 1901 میں حضرت مولانا محمد علی مونگیریؒ نے قائم کیا اور پھر یہاں سے خدمت خلق ، اصلاح معاشرہ اور تعلیمی بیداری میں اہم رول ادا کیا ان کے بعد حضرت مولانا لطف اللہ رحمانی، حضرت مولانا منت اللہ رحمانیؒ اور حضرت مولانا محمد ولی رحمانیؒ جیسے عبقری شخصیات نے اپنی قیادت، حکمت اور بصیرت سے اس خانقاہ کو رشد و ہدایت ، بیداری اور تحریکات کا مرکز بنا دیا۔ آج امیر شریعت حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی صاحب، اپنے عظیم اسلاف کی روایت کو آگے بڑھاتے ہوئے، نہ صرف خانقاہ کی روحانی خدمات جاری رکھے ہوئے ہیں، بلکہ ملی، تعلیمی، سماجی اور سیاسی میدانوں میں بھی ایک فعال اور معتدل قیادت فراہم کر رہے ہیں۔
یہ ملاقات ملک میں رواداری، انصاف اور مساوات کے قیام کی طرف ایک مثبت پیش رفت ثابت ہوگی، اور امید کی جاتی ہے کہ اس سے ملت کے بنیادی مسائل کو اعلیٰ سطح پر سنجیدگی سے سنا اور سمجھا جائے گا۔
Like this:
Like Loading...