Skip to content
فلسطینیوں کو بدترین نسل کشی کا سامنا ہے: سعودی وزیر خارجہ
سعودیہ،25اگسٹ(ایجنسیز)
سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے اس بات پر زور دیا ہے کہ فلسطینی عوام آج اسرائیلی جارحیت کی وجہ سے ظلم اور نسل کشی کی بدترین سطح کا سامنا کر رہے ہیں۔ یہ بین الاقوامی قانون کی ایک واضح اور بے مثال خلاف ورزی ہے۔ شہزادہ فیصل بن فرحان نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیلی قبضے کے جرائم پر بین الاقوامی خاموشی انسانی المیے کو مزید بڑھا رہی ہے اور خطے اور دنیا میں امن و سلامتی کے مواقع کو کمزور کر رہی ہے۔ یہ بیان جدہ میں اسلامی تعاون تنظیم کی وزرائے خارجہ کونسل کے 21 ویں غیر معمولی اجلاس میں سعودی عرب کے خطاب کے دوران دیا گیا۔ اس اجلاس میں فلسطینیوں پر جاری اسرائیلی جارحیت کے نتائج پر غور کیا جا رہا ہے۔
سعودی وزیر نے اسرائیلی بستیوں اور قبضے کے منصوبوں کو بھی مسترد کردیا اور عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ قبضے کے جرائم کو ختم کرے اور اسرائیل کو اس کی جارحانہ پالیسیوں سے روکے۔ انہوں نے کہا کہ یہ مسلسل خلاف ورزیاں امن کے کسی بھی راستے میں رکاوٹ ہیں اور علاقائی و بین الاقوامی سطح پر مزید ہنگامہ آرائی کو ہوا دے رہی ہیں۔
انہوں نے فلسطینی ریاست کے قیام اور دو ریاستی حل پر سعودی عرب کے مستقل موقف پر زور دیا اور کہا کہ سعودی عرب فلسطینیوں کے 4 جون 1967 کی سرحدوں پر ایک ایسی آزاد فلسطینی ریاست قائم کرنے کی مکمل حمایت کرتا ہے جس کا دارالحکومت مشرقی القدس ہو۔ استحکام کے حصول کے لیے دو ریاستی حل ہی واحد اور منصفانہ آپشن ہے۔ شہریوں کے خلاف اسرائیل کے مسلسل جرائم اور اس کی سزا سے بچ نکلنے کی صورتحال بین الاقوامی امن و سلامتی کی بنیادوں کو کمزور کر رہی ہے۔ انہوں نے ان ممالک سے جو ابھی تک ان اقدامات کی مذمت کرنے میں ہچکچا رہے ہیں اپنے موقف پر نظرثانی کرنے کا مطالبہ کیا اور اس بات پر زور دیا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے والے ممالک کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔ یہ صورت حال اس مقصد کی حقانیت کے بارے میں بین الاقوامی یقین کی عکاسی کرتا ہے۔
انسانی امداد اور فلسطینی اتھارٹی کی حمایت انہوں نے غزہ کے باشندوں تک بلا روک ٹوک فوری انسانی امداد پہنچانے اور فلسطینی اتھارٹی کی اصلاحات کے عمل میں اور فلسطینی عوام کے جائز نمائندے کے طور پر اس کے کردار کو مستحکم کرنے میں مدد کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ اکتوبر 2023 سے غزہ کی پٹی محاصرے میں ہے اور اسرائیل امداد اور راحت رسانی کے ٹرکوں کو اس حد تک داخلے سے روک رہا ہے جو غزہ کے لوگوں کی ضروریات کے لیے کافی ہو۔ اس دوران بین الاقوامی اور اقوام متحدہ کی طرف سے اس "بھوک کی پالیسی” کی مذمت میں اضافہ ہوا ہے جو اسرائیلی فریق اپنا رہا ہے۔
Like this:
Like Loading...