Skip to content
یروشلم ،9ستمبر(ایجنسیز)یروشلم کے شمال میں فائرنگ کے واقعے میں 7 افراد ہلاک ہونے کے بعد اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نتن یاھو پیر کو "راموت” کے علاقے کے اس مقام پر پہنچے جہاں مسلح حملہ پیش آیا تھا۔ انہوں نے مزید سخت اقدامات کرنے کا اعلان کیا۔
نیتن یاھو جو شاذ و نادر ہی اس طرح کے واقعات کی جگہ پہنچتے ہیں، نے جائے وقوعہ کے دورے کے دوران کہا کہ "اسرائیل غزہ، یروشلم اور دیگر محاذوں پر دہشت گردی کے خلاف حالتِ جنگ میں ہے۔”
انہوں نے مختصر خطاب میں کہا کہ”ہم حملہ آوروں کے خاندانوں کو بے دخل کریں گے اور مزید سخت اقدامات کریں گے”۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فورسز "ان تمام افراد کو گرفتار کریں گی جنہوں نے حملہ آوروں کی مدد کی یا ان کا ساتھ دیا اور انہیں جہاں بھی ہوں گے ڈھونڈ نکالیں گی”۔
انہوں نے نیتن یاھو نے ایران کے حمایت یافتہ گروہوں کے خلاف "غزہ، یمن اور لبنان سمیت کئی محاذوں پر جاری جنگ” کا ذکر بھی کیا۔
ساتھ ہی انہوں نے اسرائیلی سپریم کورٹ پر تنقید کی، جس نے انہیں سکیورٹی صورتحال کے باعث پیر کو اپنی عدالتی سماعت میں حاضر نہ ہونے کی اجازت دی تھی۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیر خارجہ جدعون ساعر نے بوداپسٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ "ہمارا ملک دہشت گردی کے خلاف حالت جنگ میں ہے”۔ انہوں نے فلسطینی اتھارٹی پر الزام لگایا کہ وہ اسرائیل کے خلاف اعلانیہ طور پر اشتعال انگیزی کر رہی ہے۔ ساعر نے یورپی ممالک پر زور دیا کہ وہ فیصلہ کریں کہ "کس کے ساتھ کھڑے ہونا چاہتے ہیں”۔
اسی دوران اسرائیلی وزیر برائے قومی سلامتی ایتمار بن گویر نے اعلان کیا کہ "تمام اسرائیلیوں کو اسلحہ دیا جائے گا”۔ انہوں نے فلسطینی قیدیوں کے حوالے سے کہا کہ "ہم جیلوں اور حراستی مراکز کے حالات بہتر نہیں کریں گے”۔
خیال رہے کہ سوموار کی صبح یروشلم میں رامات کے مقام پر مسلح افراد کے ایک بس پر حملے میں کم سے کم سات افراد ہلاک اور پندرہ زخمی ہوگئے تھے۔
اسرائیلی پولیس نے حملہ آوروں کو "دہشت گرد” قرار دیا ہے لیکن ان کی تعداد واضح نہیں کی۔
امدادی اداروں کے مطابق 15 زخمیوں میں سے کم از کم پانچ کی حالت تشویشناک ہے۔ امدادی اہلکاروں نے جائے وقوعہ پر متاثرین کو سڑک اور فٹ پاتھ پر خون میں لت پت پایا، جن میں سے بعض بے ہوش تھے۔
Like this:
Like Loading...