Skip to content
مسلمانوں کو ترقی کا روڈ میپ بنا کر چلنا ہوگا:اشفاق رحمن
ایک تنظیم نے 100 سال کا روڈ میپ بنا کر سیاست کا رخ موڑ دیا :جے ڈی آر
پٹنہ22ستمبر(پریس ریلیز )جنتا دل راشٹروادی کے قومی کنوینر اشفاق رحمن نے ہندستانی مسلمانوں کی سیاسی بصیرت،سوجھ- بوجھ پر کہا ہے کہ افسوس صد افسوس!ہندستان میں مسلمان حاشیے پر چلا گیا ہے۔ مسلمانوں کے پاس سینکڑوں سال پرانے ادارے ہیں ،چاہے دیوبند ،بریلی شریف کی شکل میں ہو یا جمعیت العلما ء ،امارت شرعیہ کی شکل میں۔لیکن کسی کے پاس روڈ میپ نہیں ہے ،ویژن نہیں ہے۔کوئی بھی ادارہ کم سے کم دس سال کا روڈ میپ بنا کر چلتا ہے۔امارت شرعیہ نے تو آزادی سے قبل مسلم انڈیپنڈنٹ پارٹی بنا کر بہار کا پہلا بیرسٹر یونس کو پہلا وزیراعظم(اس وقت وزیر اعلیٰ نہیں وزیراعظم کہلاتے تھے)بنا کر دکھا دیا۔اس کے بعد امارت شرعیہ نے بھی اپنا سیاسی وژن چھوڑ دیا۔
اشفاق رحمن کہتے ہیں کہ سیاست اسلام کا ایک اہم جز ہے۔انصاف کے ساتھ حکومت کی سیکھ اسلام نے دی ہے۔جس کو مسلمانوں نے چھوڑ دیا۔بنا محنت کے عیش و عشرت اور فرضی مولاناؤں ایک گروپ پیدا ہوا جس نے مسلکی دوکان (پیٹ بھرنے )کے علاوہ کچھ سمجھا ہی نہیں۔مسلمانوں کو سیاسی رہبری کی جگہ خود یہ لوگ سیاست دانوں کے تلوے چاٹتے رہے اور ان کے یہاں درباری کرتے رہیں۔کسی طرح الیکشن لڑے بغیر راجیہ سبھا اور اسمبلی چلے جائیں اور لوگوں میں اپنی شان بگھارے۔
اشفاق رحمن کہتے ہیں کہ مسلمانوں میں قومی جذبہ ختم ہو گیا ہے۔جبکہ دوسرے مذہب کے لوگوں نے ایک ہی ادارہ (تنظیم )بنایا۔100 سال کا روڈ میپ بنا کر اس کو منظم کیا۔آج اپنی بات منوانے کے لئے وہ حکومت کی تمام حکمت عملی پر قابض ہو رہے ہیں۔آج اسی کا نتیجہ ہے کہ مسلمان آئی لو محمدؐ بھی کہتا ہے تو گرفتاری ہو جاتی ہے اور اس کے نام پر مسلسل قانون بن رہے ہیں۔اس کے لئے ہی قانون بن رہا ہے۔یہ اور بات ہے کہ سب لوگ نشانہ بن رہے ہیں مگر پس رہا ہے مسلمان۔
اشفاق رحمن کا کہنا ہے کہ تمام فرضی مولاناؤں سے ہم پوچھنا چاہتے ہیں نماز ،روزہ ،پرہیزگاری سب کر لیں ،تہجد گزار بھی ہو جائیں لیکن سیاسی سوجھ -بوجھ ہمارے اندر نہ ہو تو قوم کی سیاسی بقا ممکن ہے ؟اتحاد و اتفاق پر ہم نہیں رہیں گے۔ایک امام کو مانتے ہوئے آگے نہیں بڑھیں گے۔تو کیا ایسی صورت میں ہم بچ سکتے ہیں۔ایک ایک کر سب پر ڈنڈا پڑے گا۔چونکہ جن کو حکومت کرنا ہے ان کے لئے آپ چارہ گاہ بن گئے ہیں۔جبکہ مسلمانوں کی ایمانداری پر کوئی شک نہیں ہے ،وطن پرستی پر کوئی شبہ نہیں ہے۔باوجود اس کے میں اسٹریم میڈیا سے لیکر تمام لوگ شدت سے دشمنی پر آمادہ ہیں۔جبکہ ملک کے کسی حصہ میں مسلمان دوسری قوم کو پکڑ کر اپنا نعرہ بولنے کو نہیں کہتے ۔بلکہ یہ خود دوسروں میں جا کر ضم ہو جاتا ہے۔بھارتیہ کرن کے ساتھ -ساتھ مسلمانوں نے اپنی سیاسی سمجھ ختم کر لی ہے۔
اشفاق رحمن کہتے ہیں کہ اس کی بنیادی وجہ فرضی مولاناؤں کے طور طریقہ ہے جس نے حرام و حلال کے فرق کو چھوڑ دیا یعنی انہوں اسلام کی اصل سمجھ کو چھوڑ دی۔وہ تمام غلطیاں جس کو رسولؐ منع فرمایا،وہ کرنا شروع کر دیا۔جس کی وجہ سے ہم حاشیے پر آ گئے۔آج ہمیں کوئی بھی جماعت ساتھ بیٹھا نے کو تیار نہیں ہے۔حد تو یہ ہے کہ بھکاری کی طرح ٹکٹ دیا جاتا ہے تم تو جیتو گے نہیں۔اور ہمارے اندر احساس کمتری ہے کہ ہم جیتے گیں نہیں۔
اشفاق رحمن کہتے ہیں کہ دوسروں کی ہار میں ہم اپنی ہار دیکھتے ہیں اور دوسروں کی جیت میں ہم اپنی جیت دیکھتے ہیں۔دوسروں کی جیت کی وجہ سے ہم ہمیشہ ہارتے رہے ہیں۔
یہ وقت بہت سوچنے اور سمجھنے کا ہے آج متحد ہو کر ہم ہاریں گے اس کا فائدہ آئندہ ہمیں الیکشن میں ملے گا۔دوسرے مذہب کے لوگوں نے اپنا ایک ادارہ بنایا اور پورے ملک کی سیاست کو بدل کر رکھ دیا۔کاش اس بات کو ہم سمجھ پاتے اور ایک متحدہ قوم کی طرز پر سوچ پاتے۔دس سال کا روڈ میپ بنا کر چلتے تو آج یہ حشر دیکھنے کو نہیں ملتا۔جبکہ ہم کسی بھی مدعے پر ایک نہیں ہوتے۔وقف کے معاملہ میں ہی مسلم پرسنل لاء بورڈ الگ ،امارت شرعیہ الگ اپنی ڈفلی ،اپنا راگ بجاتے رہے۔اس پر طرہ یہ کہ قانونی چارہ جوئی میں چلے گئے جب کہ منصف بھی وہی ہے تو انصاف کیسے ملے گا؟مسلم اداروں کو روڈ میپ اور ویژن کے ساتھ چلنا ہوگا ،اسی میں ملت کی بقا ہے۔
Like this:
Like Loading...