Skip to content
ممبئی داعش معاملہ:ضمانت عرضداشت پر فیصلہ، مقدمہ کی سماعت دسمبر اخیر تک مکمل کیئے جانے کا سپریم کورٹ کا حکم
امید ہے مقررہ مد ت میں مقدمہ کی سماعت مکمل ہوگی اور ملزم مقدمہ سے باعزت بری ہوگا، مولانا حلیم اللہ قاسمی
نئی دہلی26/ ستمبر
ممنوع تنظیم داعش کے توسط سے ہندوستان میں دہشت گردانہ کارروائیاں انجام دینے کا مبینہ منصوبہ بنانے کے الزامات کے تحت گرفتار اللہ رکھا ابو بکر منصوری کی ضمانت عرضداشت پر آج سپریم کورٹ انڈیا میں سماعت عمل میں آئی جس کے دوران این آئی اے کی نمائندگی کرتے ہوئے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل آف انڈیا راجا ٹھاکرے نے عدالت کو بتایا کہ خصوصی این آئی اے عدالت میں مقدمہ کی سماعت دسمبر اخیر تک مکمل کرلی جائے گی لہذا ملزم کی ضمانت عرضداشت کو مسترد کیا جائے۔ راجا ٹھاکرے نے عدالت کو مزید بتایا کہ بامبے ہائی کورٹ کو استغاثہ نے یقین دلایاہے کہ مقدمہ کی سماعت دسمبر تک مکمل کرلی جائے گی۔ 35/ سرکاری گواہان کے بیانات کا اندراج مکمل ہوچکا ہے، محض چند ہی گواہان کی گواہی باقی ہے۔ایڈیشنل سالیسٹر جنرل کی بحث کے جواب میں ملزم اللہ رکھاکی جمعیۃ علماء مہاراشٹر(ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کی جانب سے نمائندگی کرتے ہوئے سینئر ایڈوکیٹ گورو اگروال نے عدالت کو بتایا کہ عرض گذار گذشتہ سال سالوں سے زائدعرصہ سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید ہے نیز اس مقدمہ کا سامنا کررہے دیگر ملزم فیصل مرزا کی ایک سال قبل بامبے ہائی کورٹ نے منظور کی تھی جس پر استغاثہ نے اللہ رکھا سے زیادہ سنگین الزامات استغاثہ نے عائد کیئے تھے۔ سینئر ایڈوکیٹ گورواگروال نے عدالت کو مزید بتایا کہ دسمبر اخیر تک نچلی عدالت میں مقدمہ کی سماعت مکمل نہیں ہوپائے گی کیونکہ جس رفتار سے مقدمہ کی سماعت چل ہی یہ ممکن نظر نہیں آتا ہے۔ دوران سماعت سینئر ایڈوکیٹ گورو اگروال نے عدالت کو مزید بتایا کہ مقدمہ کی سماعت میں ہونے والی تاخیر سے ملزم کو آئین ہند میں دیئے گئے حقوق بالخصوص اسپیڈی ٹرائل کی خلاف ورزی ہورہی ہے لہذا ملزم کو ضمانت پر رہا کیا جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ ملزم کے خلاف لگائے گئے سنگین الزامات کا ثابت ہونا باقی ہے نیزیکسانیت اور مقدمہ کی سماعت میں ہونے والی تاخیر کی بنیاد پر ملزم کی ضمانت پر رہائی کی درخواست کو منظور کیا جائے، انہوں نے عدالت مزید بتایا کہ 85/ سرکاری گواہان میں سے ابتک صرف35/ ہی گواہان کی گواہی مکمل ہوپائی ہے۔
فریقین کے دلائل کی سماعت کے بعد دو رکنی بینچ کے جسٹس ایم ایم سندریس اور جسٹس ستیش چندر شرما نے کہا کہ ملزم پر دہشت گردی جیسے سنگین الزامات عائد ہیں نیز اب جبکہ ایڈیشنل سالیسٹر جنرل آف انڈیا نے مقدمہ کی سماعت دسمبر اخیر تک مکمل کیئے جانے کا یقین دلایا ہے ملزم کی ضمانت پر رہائی عرضداشت کو خارج کیا جاتا ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ اگر دستمبر اخیر تک مقد مہ کی سماعت مکمل نہیں ہوئی تو عرض گذار بامبے ہائی کورٹ سے رجوع ہوسکتا ہے۔عرض گذار اللہ رکھا ابو بکر منصوری کی ضمانت عرضداشت ایڈوکیٹ آن ریکارڈ چاند قریشی نے سپریم کورٹ آپ انڈیا میں داخل کی تھی۔ آج دوران سماعت عدالت میں سینئر ایڈوکیٹ گورو اگروال کی معاونت ایڈوکیٹ عارف علی، ایڈوکیٹ مجاہد احمد و دیگر نے۔
آج کی عدالتی کارروائی پر صدر جمعیۃ علماء مہاراشٹر مولانا حلیم اللہ قاسمی نے کہا کہ بہت امید تھی کہ اس مرتبہ ملزم اللہ رکھا کی ضمانت عرضداشت سپریم کورٹ آف انڈیا سے منظور ہوجائے گی لیکن مقدمہ کی سماعت دسمبر تک مکمل کیئے جانے کاحکم دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے ضمانت منظور نہیں کی، سپریم کورٹ آف انڈیا نے خود ملزم کی ضمانت عرضداشت پر سماعت کیئے جانے کا حکم جاری کیا تھا اور تین مرتبہ اس تعلق سے سپریم کورٹ آف انڈیا میں سماعت ہوئی۔آج کے سپریم کورٹ کے فیصلے سے مایوسی تو ہوئی ہے لیکن ہم پر امید ہیں کہ دسمبر تک مقدمہ کی سماعت مکمل ہوجائے گی اور ملز م مقدمہ سے بری ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر دسمبر تک نچلی عدالت میں مقدمہ کی سماعت مکمل نہیں ہوئی تو ملزم کی ضمانت پر رہائی کے لیئے سینئر وکلاء سے صلاح و مشورہ کرکے لائحہ عمل تیار کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ سات سال قبل تحقیقاتی دستوں نے ملزمین فیصل مرزا ور اللہ رکھا کو داعش کے ہم خیال اور ہندوستان میں دہشت گردانہ سرگرمیاں انجام دینے کا منصوبہ بنانے کا الزام عائد کرتے ہوئے انہیں گرفتار کیا تھا، ملزمین کے مقدمہ کی سماعت ممبئی سیشن عدالت میں قائم خصوصی این آئی اے عدالت میں چل رہی ہے، سرکاری گواہان کے بیانات کا اندراج کیا جارہاہے۔ملزم اللہ رکھا کی جیل سے رہائی کے لیئے اس سے قبل بھی سپریم کورٹ آف انڈیا میں درخواست داخل کی گئی تھی لیکن عدالت نے اس وقت ضمانت پر رہا کرنے کی بجا ئے ٹرائل کورٹ کو مقدمہ کی سماعت جلداز جلد مکمل کیئے جانے کا حکم دیا تھا لیکن سپریم کورٹ کا حکم ہونے کے باوجود ٹرائل کورٹ ابتک مقدمہ کی سماعت مکمل نہیں کرسکی ہے لہذا سپریم کورٹ سے ایک بار پھر ملزم کی ضمانت پررہائی کی درخواست کی گئی تھی جسے عدالت نے نامنظور کردیا اور ایک بار پھر مقدمہ کی جلد سماعت مکمل کیئے جانے کا حکم جاری کیا۔
Like this:
Like Loading...