Skip to content
آئی لو محمد۔۔ بٹ!!
ازقلم۔ مدثراحمدشیموگہ۔
9986437327
اترپردیش میں حال ہی میں "آئی لو محمد” کے بینرز لگائے گئے، جنہیں پولیس نے ہٹا دیا اور بیس سے زائد نوجوانوں پر مقدمات درج کیے۔ یہ معاملہ دیکھتے ہی دیکھتے پورے ملک میں احتجاجات، گرفتاریوں اور تشدد تک جا پہنچا۔ سوال یہ ہے کہ کیا واقعی عشق رسول کا ثبوت ایک بینر کے ذریعے دیا جا سکتا ہے؟ اور کیا نبی کریم ﷺ کی محبت کا دعویٰ ایسے پرتشدد اور جذباتی اقدامات سے ثابت ہوتا ہے؟
اصل بات یہ ہے کہ مسلمانوں نے ہر دور میں نبی ﷺ کی محبت کو اپنے کردار اور عمل سے ثابت کیا ہے، نہ کہ نعروں اور بینرز سے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ آج کے حالات میں یہ نعرے اور جذباتی مظاہرے ہمارے لئے وبال جان بن گئے ہیں۔ تشدد، لاٹھی چارج، گرفتاریاں اور فسادات کے بعد کیا مسلمانوں کی حالت بہتر ہوئی یا مزید خراب ہوئی؟ حقیقت یہ ہے کہ نقصان صرف مسلمانوں کو ہوا ہے، جبکہ فائدہ سیاستدانوں نے اٹھایا ہے۔
سیاستدانوں کا کھیل صاف نظر آ رہا ہے۔ حکمراں جماعت اس مسئلے کو ہندو ووٹ بینک کو مضبوط کرنے کے لیے استعمال کر رہی ہے، جبکہ اپوزیشن جماعتیں مسلمانوں کے جذبات بھڑکا کر ہمدردی کے نام پر ووٹ سمیٹنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ اس کھیل میں عام مسلمان صرف مہرہ بن کر رہ گیا ہے۔ جب تک مسلمان سیاستدانوں کے اس کھیل کو نہیں سمجھیں گے، تب تک ان کے مسائل وہی رہیں گے جو ہمیشہ رہے ہیں: تعلیم کی کمی، روزگار کی کمی اور پسماندگی۔
نبی کریم ﷺ کی تعلیمات ہمیں صبر، امن اور عقل سے کام لینے کا حکم دیتی ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے کبھی بھی جذباتی ردعمل یا تشدد کی ترغیب نہیں دی۔ پھر ہم کیوں بار بار وہی غلطی دہراتے ہیں جو ہمیں مزید کمزور کرتی ہے؟ اگر پولیس نے بینر ہٹایا تو قانون کا راستہ موجود ہے، عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا جا سکتا ہے۔ مگر سڑکوں پر اتر کر نعرے لگانے اور پتھراؤ کرنے سے کیا بدلا؟ صرف مسلمانوں کی بدنامی اور مزید گرفتاریاں ہوئیں۔
یہ وقت ہے کہ مسلمان اپنی حکمت عملی بدلیں۔ عشق رسول کا تقاضہ یہ ہے کہ مسلمان اپنی توانائی تعلیم کے فروغ، معاشی ترقی اور اتحاد پر لگائیں۔ بینرز، نعرے اور وقتی احتجاج سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ اصل محبت اس میں ہے کہ ہم نبی کریم ﷺ کی سنت کو اپنی زندگیوں میں نافذ کریں۔
یہ حقیقت مان لینی چاہیے کہ سیاستدان مذہبی جذبات کو ہمیشہ اپنے فائدے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ اگر مسلمان عقل سے کام نہ لیں تو وہ بار بار استعمال ہوتے رہیں گے اور نقصان اٹھاتے رہیں گے۔ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم جذبات نہیں، عقل سے فیصلہ کریں۔ یہی عشق رسول کا حقیقی تقاضہ ہے۔
Like this:
Like Loading...