Skip to content
سچ کی اہمیت جھوٹ کی مذمت
ازقلم:محمد طلحہ قریشی قاسمی
9885720469
غوث نگر بنڈلہ گوڑہ چندرائن گٹہ
حقیقت کے مطابق کی گئی بات سچائی کہلاتی ہے جسے عربی میں صدق کہا جاتا ہے حقیقت کے برعکس کہی جانے والی بات جھوٹ کہلاتی ہے جسے عربی میں کذب کہا جاتا ہے۔سچائی ایک ایسی عمدہ خوبی ہے کہ جس کی اہمیت ہر مذہب و ہر دور میں میں یکساں طور پر مسلم ہے جس کے بغیر انسانیت نا تمام ہے اور یہ ایک ایسی ابدی صفت ہے جو لوگوں میں اعتماد پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ معاشرتی استحکام کو بڑھاکر انسان کو سکون و اطمینان بخشتے ہوئے اسےعزت واحترام کی معراج پرپہنونچا دیتی ہے اور بندہ دھیرے دھیرے رب کریم کے نزدیک صدیقین میں گردانا جاتا ہے۔۔
جبکہ اس کے برعکس جھوٹ ایک ایسا ناپسندیدہ فعل ہے جو لوگوں میں بداعتمادی پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ معاشرتی تعلقات کو بگاڑ کی طرف لے جاتا ہے اورملائکہ حفظہ کی قربت و حفاظت سے محرومی شیطانِ رجیم کے دامقربت میں پھنسا کر ذاتی نقصان اخلاقی زوال سماجی بگاڑ ہلاکت و بربادی کے دہانے پر ابن آدم کو لا کھڑا کرتا ہے نیز فرامینِ نبوی کے مطابق جھوٹ تو ام الامراض یعنی( گناہوں کی جڑ ہے )اور انسان نزدِ رحمان دھیرے دھیرے کذّاب شمار ہوکر بسا اوقات نور ہدایت سے بھی محروم ہوجاتا ہےجیسا کہ ارشاد باری ہے
(ان الله لا يهدي من هو كاذب كفار)(زمر:٣)
اسی لیے شریعت مطہرہ میں اس کی طرف خصوصی توجہ دی گئی جیسا کہ نصوصِ قرآنیہ واحادیثِ نبویہ میں اس کی بکثرت تاکید ملتی ہے اور اسکی اہمیت کا اندازہ اس سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ خود خداوند قدوس نے اپنی ذات کو وصفِ صدق کے ساتھ متصف فرمایا ارشاد باری ہے
(ومن اصدق من الله حدیثا)
اللہ سے زیادہ سچی بات کون کرسکتا ہے۔(النساء ٨٦)
نیز نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا عطاء خلعتِ نبوت سے قبل ہی سچائی کا خوگر بننا یہ سچائی کے وصفِ عظیم ہونے پر مہر تصدیق ثبت کرتا ہے۔اور کیوں نہ ہو کیونکہ سچائی اعلی انسانی صفت اور اخلاقِ حسنہ کی سب سے بڑی علامت ہے۔۔۔
((*نصوصِ قرآنیہ*))
آئیے ذیل میں ہم نصوص قرآنیہ فرامین نبویہ کا جائزہ لیتے ہیں کہ سچائی کے سلسلے میں کتابِ ہدایت شارعِ شریعت کا کیا کہنا ہے۔۔۔۔
(١)ارشاد باری ہے۔۔يا ايها الذين امنوا اتقوا الله وكونوا مع الصادقين (توبہ١١٩) اے لوگو اللہ سے ڈرو اور سچے لوگوں کے ساتھ ہو جاؤ۔
نیز انبیاء کی تعریف و توصیف اسی صفت حسنہ سے بیان کرتے ہوئے اللہ نے فرمایا۔۔
(٢)واذكر في الكتاب ابراهيم انه كان صديقا نبينا( مريم٤١)
اوراسماعیل علیہ السلام کی خوبیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے۔(٣)انه كان صادق الوعد وكان رسولا نبينا.(مريم٥٤)
تو کہیں حضرت ادریس علیہ السلام کی مدح سرائی میں۔
(٤)واذكر في الكتاب ادريس انه كان صديقا نبيا.(مريم٥٦)
اور کبھی حضرت مریم کی صداقت کا اعلان کرتے ہوئے۔(٥)وامه صدیقه(مائدہ٧٥) فرمایا
تو کہیں صفت صدق سے متصف نفوس قدسیہ کو(٦)ليجزى الله الصادقين بصدقهم.(احزاب٢٩) اور(٧) هذا يوم ينفع الصادقين صدقهم لهم جنات (مائدہ ١١٩) فرما کر انکے لیےحصولِ نجات علو مرتبت اور انبیاء سے قربت کا مژدہ سنایا۔۔۔۔
(( *احادیث نبویہ*))
(١)”عن عبد الله قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "عليكم بالصدق، فإن الصدق يهدي إِلى البِر، وإن البِر يهدي إلى الجنة، وما يزال الرجل يَصْدُق حتى يُكتبَ عند الله عز وجل صدّيقاً، و إياكم و الكذب، فإن الكذب يهدي إلى الفجور، وإن الفجور يهدي إلي النار.”.
مسند أحمد (3/ 524)
ہمیشہ سچ بولو! کیوں کہ سچ نیکی کی طرف لے جاتا ہے اور نیکی جنت کی طرف، ایک شخص مستقل سچ بولتا رہتا ہے حتیٰ کہ عند اللہ سچا لکھ دیا جاتا ہے، اور جھوٹ سے بچو، کیوں کہ جھوٹ برائی کی طرف لے جاتا ہے اور برائی جہنم کی طرف۔
(٢)ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
آيَةُ المُنَافِقِ ثَلاَثٌ: إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ، وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ، وَإِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ [بخاری: 33]
منافق کی علامتیں تین ہیں۔ جب بات کرے جھوٹ بولے، جب وعدہ کرے اس کے خلاف کرے اور جب اس کو امین بنایا جائے تو خیانت کرے۔
(٣) "عن أبي برزة قال: سمعت رسول الله يقول: "ألا إن الكذب يسود الوجه.”
ابن حبان(1/ 209):
روایت میں آتا ہے کہ جھوٹ انسان کے چہرہ کو کالا کر دیتا ہے(رسوا کر دیتا ہے)
(٤)«إِنَّ الصِّدْقَ مَنْجَاةٌ، وَإِنَّ الْكَذِبَ مَهْلَكَةٌ»
حوالہ: كنز العمال (9104)
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "بے شک سچائی نجات ہے اور جھوٹ ہلاکت ہے۔”
الغرض۔۔اسجیسی آیات واحادیث سے کتب اسلامی بھری پڑی ہیں جن میں سے چند بطور نمونہ آپ کے زیر مطالعہ ہےجو سب کی سب سچائی کی اہمیت وفضیلت اور دروغ گوئی کی مذمت ولعنت پر دال ہیں۔۔۔۔۔
*سچ اکابرین امت کی نظر میں*
سچ کو مت چھپاؤ اور جھوٹ مت بولو۔ (حضرت سلیمان)
سچائی کی مشعل سے فائدہ اٹھاؤ۔ (حضرت عائشہ)
سچ بولو گے نیت اور فعل میں سچائی رکھو گے تو جواں مرد کہلاؤ گے۔
(اویس قرنی)
دس خصلتیں رب کریم کو بہت پسند ہے جن میں سے ایک سچ بولنا ہے۔
(حضرت ابوبکرصدیقؓ)
سچائی ہمیشہ نجات دیتی ہے۔
(حضرت علی رضی اللہ)
مجھے فصیح و بلیغ جھوٹے سے بدکار سچے کی صبحت زیادہ پسندیدہ ہے
(جنید بغدادیؒ)
((*سچائی کی قسمیں*))
اہلِ علم نے سچ کی چند اقسام کو بیان کیا ہے جو درج ذیل ہیں
۱(اللہ کے ساتھ سچ/الصدق فی العمل)
اللہ کے ساتھ سچ یہ ہے کہ انسان اپنی نیت کو خالص کرے اور اپنےہر عمل کو اللہ کے لیے کرے شائبہ ریاء سے بھی بچے۔اور ہر حکم از روئے شرع کرے۔۔۔۔
۲(لوگوںکے ساتھ سچ/الصدق فی الأقوال)
لوگوں کے ساتھ سچ یہ ہے کہ جب بھی لوگوں کے ساتھ بات چیت کرے تو کذب بیانی ودروغ گوئی وقول زور سے اجتناب کرے۔
۳۔(خود سے سچ/الصدق فی الحال)
یہ ہےکہ اپنے سےجب کوئی برائی سرزد ہو جائے تو خود کو ملامت کرنی چاہیے یعنی انسان کو خود احتسانی کا عمل جاری رکھنا چاہیے۔۔
((*حاصل صدق*))
علماء کرام نے سچائی سے حاصل ہونے والے بہت سے قیمتی فوائد کو بیان کیا ہے جنمیں سے چند درج ذیل ہے۔
(١)رضائے الہی کا حصول(٢)حصول عزت و احترام (٣)معیت انبیاء( ٤) وسعت رزق (٥) حفاظت معصیت (٦) خاتمہ بالخیر (٧) حفاظت عذاب….
((*خلاصہ کلام*))
ان آیات ربانی و فرامین نبوی ﷺ کو پیش نظر رکھتے ہوئے امت مسلمہ کے ہر فرد کو چاہیے کہ وہ اور انکے ماتحت اپنی زندگی کے ہر شعبے( ذاتی :معاشرتی: ملی: معاملاتی )میں سچ کو اپنا لائحۂ عمل نصب العین بنائے کیونکہ یہیفرد سے لےکر افرادتک اندرون خانہ سے لیکر نظام خاندان تک کی اصلاح کا موثرکن آلہ ہےتب کہیں جاکر ایک پاکیزہ معاشرہ وجود میں آسکتا ہے اور ظلم وجور کا خاتمہ ہو سکتا ہے۔۔۔۔۔۔۔
اللہ پاک ہمیں عقل کمال اکل حلال بطور خاص ((صدق مقال)) کی نعمت عظمی سے سرفراز فرمائے۔آمین یا رب العالمین
Like this:
Like Loading...