Skip to content
ایمان کی حفاظت اور فتنوں کا تعاقب کیسے کریں!
ازقلم:مفتی عبدالمنعم فاروقی
9849270160
رسول اللہؐ اپنی امت کے ایک ایک فرد سے بے حد محبت فرمایا کرتے تھے اور غیر معمولی محبت ہی کا نتیجہ تھا کہ آپؐ نے مستقبل میں آنے والے فتنوں سے امت کو باخبر کردیا تھا چنانچہ کتب احادیث میں ایک بڑا ذخیرہ ان احادیث کا ہے جن میں آپ ؐنے قیامت کے قریب رونما ہونے والے فتنوں کا ذکرفرمایا ہے ، محدثین عظام نے ان تمام احادیث کو ’’کتاب الفتن‘‘ کے عنوان سے جمع کیا ہے ، یہاں پر ان میں سے چند احادیث کو ذکر کیا جا رہا ہے تاکہ امت میں رونما ہونے والے فتنوں سے خبردار ہو سکیں اور گمراہی پھیلانے والوں کی گمراہی سے محفوظ رہ کر اپنے دین وایمان کی حفاظت کر سکیں ۔
سیدنا ابوسعید خدریؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ؐ نے ارشاد فرمایا کہ ’’یقینا میری امت کے لوگ پچھلی امت کے لوگوں کے طریقوں پر بالشت برابر یعنی بالکل ان کے نقش قدم پر چلیں گے ،یہاں تک کہ اگر وہ گوہ کے بل میں گُھسے ہوں گے تو یہ بھی ان کی پیروی میں اس میں گُھسنے کی کوشش کریں گے ،ـــــــــــــــ۔۔۔پوچھا گیا اے اللہ کے رسول ؐ کیا پچھلی امتوں سے مراد یہود ونصاریٰ ہیں ؟ آپ ؐ نے فرمایا تو اور کون ہیں؟ یعنی بالکل یہی لوگ مراد ہیں۔(بخاری :۷۳۱۹) سیدناعلی ؓ فرماتے ہیں ایک مرتبہ ہم لوگ رسول اللہ ؐ کے ساتھ مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے کہ مصعب بن عمیرؓ اس حالت میں تشریف لائے کہ ان کے جسم پر بس ایک (پھٹی پُرانی) چادر تھی جس میں کھال کے ٹکڑوں کے پیوند لگے ہوئے تھے ،انہیں اس حالت میں دیکھ کررسول اللہ ؐ کو رونا آگیا ،انکا وہ وقت یاد کرکے جب اسلام لانے سے پہلے وہ مکہ میں نہایت عیش وعشرت کی زندگی گذارا کرتے تھے،۔۔۔۔اس کے بعد آپ ؐ نے (ہم لوگوں سے مخاطب ہوکر) فرمایا :(بتلاؤ ) اس وقت تمہاری کیا کیفیت ہوگی جب (دولت اور سامان تعیش کی ایسی فراوانی ہوگی کہ) تم میں کے لوگ صبح کو ایک جوڑا پہن کر نکلیں گے اور شام کو دوسرا جوڑا پہن کر ،اور (کھانے کیلئے) ان کے آگے ایک پیالہ رکھا جائے گا اور دوسرا اُٹھایا جائے گا اور تم اپنے مکانوں کو اس طرح لباس پہناؤگے جس طرح کعبۃ اللہ پر غلاف ڈالا جاتا ہے (آپ ؐ کا یہ ارشاد سن کر حاضرین میں سے بعض ) لوگوں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول ؐ اُس وقت ہمارا حال تو آج کے مقابلہ میں بڑا اچھا ہوگا ،ہم معاش کی محنت سے آزاد ہو ں گے تو اللہ کی عبادت کیلئے پوری فراغت حاصل ہوگی ،رسول اللہ ؐ نے ارشاد فرمایا نہیں ! تم لوگ آج( فقر وفاقہ اور تنگدستی کے اس دور میں عیش وآرام والے) اس دن کے مقابلہ میں بہت اچھے ہو(ترمذی:۲۴۸۴) سیدنا ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ؐ نے ارشاد فرمایا: (عنقریب ) وہ زمانہ آئے گا کہ وقت قریب قریب ہو جائے گا،اور علم اُٹھا لیا جائے گا ،اور فتنے نمودار ہوں گے،اور (انسانی طبیعتوں میں ) بخل ڈال دیا جائے گا اور بہت حرج ہوگا،صحابہ ؓ نے عرض کیا (اے اللہ کے رسول ؐ) حرج سے کیامراد ہے؟ تو آپ ؐ نے ارشاد فرمایا کشت وخون( بخاری :۷۰۶۱) سیدناحذیفہؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ؐ نے ارشاد فرمایا: (قیامت کے قریب) جہنم کے دروازوں کی طرف بلانے والے پیدا ہوں گے جو ان کے بلاوے پر اُدھر جائے گا وہ انہیں جہنم میں ڈال دیں گے ،میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول ؐ! ہم سے ان کے کچھ اوصاف بتائے؟ آپ ؐنے فرمایا: وہ لوگ ہم ہی میں سے ہوں گے ،ہماری زبانیں بولیں گے ،میں نے عرض کیا : اگر یہ وقت آئے تو آپ مجھے کیا حکم فرماتے ہیں ؟ آپؐ نے فرمایا: تم مسلمانوں کی جماعت اور امام کو لازم پکڑو اور اگر اس وقت کوئی جماعت اور امام نہ ہو تو ان تمام فرقوں سے علاحدگی اختیار کرو اگرچہ تمہیں کسی درخت کی جڑ چبانی پڑے حتی کہ تمہیں اس حالت میں موت آجائے(بخاری: ۳۶۰۶)۔
حالات اور تجربات بتارہے ہیں کہ خیر القرون سے جتنی دوری ہوتی جارہی ہے فتنے بھی اتنے ہی تیزی سے نمودار ہوتے جارہے ہیں، جیسے جیسے قیامت قریب ہوتی جارہی ہے تو فتنوں میں بھی تیزی اور شدت پیدا ہوتی جارہی ہے اور ایسے ایسے لوگ پیدا ہورہے ہیں جن کے لباس وپوشاک اور زبان وگفتگوسے لوگ دھوکہ کھا تے جارہے ہیں ،عموماً دین سے ناواقف اور خاص کر نوجوان انہیں دینی علوم وفنون کا ماہر سمجھ کر ان کی پیروی کرنے لگے ہیں حالانکہ یہ دینی علوم وفنون سے بالکل ناواقف ہیں اور نہ ہی انہوں نے اہل علم کی صحبتوں میں وقت گزارا ہے سچ ئی ہے کہ ان کے دل خواہشات سے لبریز ہیں اور اپنی خواہشات کی تکمیل کے لئے دینی علوم کا لیبل چسپا کرکے اپنی چرب زبانی کے ذریعہ لوگوں کو دھوکہ دے رہے ہیں اور عام مسلمان خصوصاً نوجوان اور جدید تعلیم یافتہ ان کی باتوں میں آکر نہ یہ کہ صرف راہ حق سے دور ہوتے جارہے ہیں بلکہ اپنے ایمان سے بھی محروم ہو رہے ہیں ۔
دور حاضر جسے فتنوں اور گمراہیوں کا دور کہاجاتا ہے ، یہاںہر روز نئے نئے فتنے جنم لے رہے ہیں اور ایک فتنہ نمودار ہوکر دوچار دن نہیں گزرتے کہ پھر کسی نئے فتنے کی اطلاع ملتی ہے اور انٹر نٹ اور یوٹوب کا سہارا لے کر ایک شخص کھڑا ہوتا ہے اور خود کو دینی پیشوا اور مقتدا بتاکر اپنے ناقص علم یا صرف سرسری معلومات کو سامنے رکھ کر چرب زبانی کا مظاہرہ کرتے ہوئے لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتا ہے ،پھر چند روز نہیں گزرتے کہ ایک دوسرا شخص پیدا ہوتا ہے اور وہ بھی خود کو دینی علوم کا ماہر بتاکر دین وشریعت کی خود ساختہ تشریح کرنے لگتا ہے ،یہ سلسلہ چل رہا ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس میں اضافہ ہی ہوتا جارہا ہے ،اس وقت فتنے عروج پر ہیں اور گمراہ فرقے اور ان کے سرغنے پوری قوت کے ساتھ گمراہی پھیلانے میں مصروف ہیں ، ایسے نازک ترین دور میں ہر مسلمان اور ہر صاحب ایمان کو حددرجہ چوکنا اور بیدار رہنے کی ضرورت ہے تاکہ ان فتنوں اور فتنے پھیلانے والوں کے شر سے خود کو اور اپنے گھر والوں کو محفوظ رہ سکیں۔
اہل علم فرماتے ہیں کہ فتنوں کے زمانے میں جہاں ہر طرف سے فتنوں کی یلغار ہونے لگے تو ہر مسلمان اور ہر ایمان رکھنے والے کے لئے لازمی ہے کہ وہ فتنوں سے خود کو اور اپنے متعلقین کو بچانے کی بھر پور کوشش کریں اور جن گمراہ فرقوں کے متعلق صحیح معلومات نہیں ہیں تو اہل علم سے رجوع ہوکر ان فتنوں اور ان کی گمراہیوں کے متعلق مکمل معلومات حاصل کریں پھر ان فتنوں سے دہکتی ہوئی آگ،تیز وتند آندھی اور پھاڑ کھانے والے درندوں سے جس طرح دور رہتے ہیں اس سے زیادہ دور رہنے کی فکر کریں ، یاد رکھیں وقت گزاری کے لئے یا ان سے واقفیت حاصل کرنے کے نام پر بھی ان گمراہ فرقوں سے قربت نہ رکھیں کیونکہ یہ فتنے چنگاریوں سے بھی زیادہ خطرناک ہیں کیونکہ چنگاری صرف مخصوص حصہ کو نقصان پہنچاتی ہے مگر یہ فتنے ایمان اور عقیدہ کوتباہ کرکے چھوڑ تے ہیں،ان گمراہ فرقوں اور ان کے تباہ کن فتنوں سے بچنے کے لئے اہل علم فرماتے ہیں کہ ان کے لٹریچر پڑھنے ، ویڈیوز سننے اور دیکھنے سے مکمل احتیاط برتنا ضروری ہے ، اس وقت یہ گمراہ فرقے انٹرنیٹ کے ذریعہ قریب سے قریب ہوتے جارہے ہیں اور دینی معلومات کے شوقین ا ن کے چکر میں پڑکر گمراہی میں گھرتے جارہے ہیں،موجودہ دور کے خطرناک اور ایمان کش فرقوں میں سب سے بڑا گمراہ فرقہ ’’قادیانی‘‘ ہے جس کا بانی ملعون کذاب مرزا غلام احمد قادیانی ہے جس نے خود کے جھوٹے نبی ہونے کا دعوی کرکے تاج ختم نبوت پر ڈاکہ ڈالنے کی کوشش کی تھی اور اس کے جہنم رسید ہونے کے بعد اس کے چیلے اسی کام میں مصروف ہیں ،حالانکہ رسول اللہ ؐ کے آخری نبی ورسول ہیں اور عقیدہ ختم نبوت ایمان کا جزو ہے اس کے بغیر کوئی مسلمان ہو نہیں سکتا ، اس وقت ایک دوسرا فتنہ ’’توہین انبیاء وگستاخ صحابہؓ‘‘ کا فتنہ ہے ،ان بدبختوں کا محبوب مشغلہ حضرات انبیاء اور حضرات صحابہؓ کی توہین وتنقیص کرنا ہے حالانکہ حضرات انبیاء ؑ معصوم ہیں اور دنیا کے تمام انسانوں میں سب سے محترم ہیں نیز حضرات صحابہؓ حضرات انبیاء ؑ کے بعد سب سے معزز ترین اشخاص ہیں ،انہیں رسول اللہؐ کی صحبت بابرکت نصیب ہوئی ہے اور قرآن وحدیث میں ان مبارک ہستیوں کی تعریف کی گئی ہے ، اسی طرح ایک اور فتنہ ’’ اہل قرآن‘‘ کا بھی ہے ،یہ درحقیقت انکار حدیث کا فتنہ ہے ، یہ فتنہ احادیث کو معتبر ماننے سے انکار کرتا ہے ،اسی وجہ سے وہ دین کے ان تمام احکامات کا انکار کرتا ہے جو احادیث سے ثابت ہیں ،اس فرقے نے احادیث کو غیر معتبر مان کر دراصل قرآن کا بھی انکار کیا ہے ،حالانکہ احادیث مبارکہ قرآن کی تشریح ہیں اس کے بغیر قرآن کو سمجھنا ممکن ہی نہیں ہے ،اسی طرح ایک اور فرقہ ’’ جماعت المسلمین ‘‘ کابھی ہے جس نے امت کو گروہ بندی سے بچانے کا ڈھونگ رچا کر خود کا ایک گروہ بنالیا ہے ،یہ ایک حاکم، ایک امام ،ایک قرآن اور ایک دین کا ڈھونگ رچاکر اپنے علاوہ باقی تمام کو کافر قرار دیتے ہیں،یہ فرقہ امت وحدت کا دلفریب نعرہ لگاکر لوگوں کو فریب دینے میں مصروف ہے ، اس وقت کا ایک خطرنا ک فتنہ ’’ شکیلیت‘‘ کا فتنہ ہے اس فرقہ کا بانی شکیل بن حنیف ہے جس نے خود کے مسیح مہدی ہونے کا دعویٰ کیا ہے(نعوذ باللہ) ،احادیث مبارکہ میں جہاں فتنہ دجال کا ذکر ہے یہ بدبخت اس سے امریکہ اور فرانس کو مراد لیتا ہے ،وہ کہتا ہے کہ حضرت عیسیؑ ومہدی دونوں ایک ہی شخص ہیں جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے ،ایک اور فتنہ’’ فیاضی‘‘ ہے یہ شخص علاج ومعالجہ کے نام پر دھوکہ دے رہا ہے،وہ دواؤں سے اور اپنے علاوہ سے علاج کروانے کو صحیح نہیں مانتا ،اس کا کہنا ہے کہ اس کی پیروی ہی اصل میں اللہ کی پیروی ہے ،وہ کہتا ہے کہ اس کی اطاعت کے بغیر کوئی بھی عبادت قبول نہیں ، اس وقت فیاضی فتنہ میں بہت سے لوگ اور خصوصا خواتین مبتلا ہیں،اسی طرح پڑوسی ملک سے ظاہر ہونے والا ایک مشہور فتنہ’’ غامدیت‘‘ کا فتنہ ہے اس کا بانی جاوید احمد غامدی ہے جو فکری انحراف کا شکار ہے،یہ شخص قرآن وحدیث کی غلط تاولات کرتا ہے ،اس کا اپنا ماننا ہے کہ قرآن وحدیث کی وہی تشریح معتبر ہے جو اس نے کی ہے،وہ کہتا ہے کہ حضرت عیسی ؑ وفات پاچکے ہیں اور قیامت کے قریب کوئی مہدی آنے والے نہیں ہیں، جدید تعلیم یافتہ بہت سے لوگ اس فتنے کا شکار ہو چکے ہیں ، اسی طرح پڑوسی ملک سے نکلنے والا ایک فتنہ’’گوہر شاہی‘‘ کا ہے ،اس کابانی ریاض احمد گوہر شاہی ہے،یہ خود ساختہ پیر بن کر بھولے بھالے مسلمانوں کے ایمان کو برباد کر چکا ہے،اس کے جہنم رسید ہونے کے بعد اس ماننے والوں کا کہنا ہے کہ ان کے جعلی پیر کی عام موت نہیں ہوئی ہے بلکہ غیبت یعنی صرف غائب ہوا ہے اور قرب قیامت اس کا ظہور ہوگا،اس ملعون کا ماننا ہے کہ لوح وقلم اس کے تصرف میں ہیں ،اس کا کہنا ہے کہ اس کے پاس اللہ جیسی طاقت ہے (نعوذ باللہ) ،اس وقت اس کا جانشین یونس گوہر شاہی ہے جو انٹر نیٹ کے ذریعہ گمراہی پھیلانے میں مصروف ہے، ایک اور خطرناک فتنہ’’انجینیر علی مرزا‘‘ کا ہے ،اس بدبخت کا مشن ہی حضرات صحابہؓ کی شان میں گستاخیاں کرنا ہے اور ان کی شان گھٹانے کی ناکام کوشش کرنا ہے ، یہ نالائق احادیث کے اردو ترجمہ سے جمہور کے خلاف مطلب نکال کر پیش کرتا ہے ،وہ اکثر دھوکہ سے کام لیتا ہے۔
مجلس تحفظ ختم نبوت ٹرسٹ تلنگانہ وآندھرا گزشتہ کئی سالوں سے جنوبی ہند اور خصوصا دونوں ریاستوں میں پوری قوت کے ساتھ ان باطل فرقوں کا پیچھا کر رہی ہے،عوام الناس کو ان کی گمراہیوں سے واقف کرانے کے لئے مختلف علاقوں میں’’ تفہیم ختم نبوت ورک شاپ‘‘ کے نام سے پروگرام منعقد کر رہی ہے تاکہ مسلمانوں اور خصوصا نوجوانوں کو عام فہم انداز میں ایمان وعقائد کی اہمیت بتاتے ہوئے گمراہ فرقوں کی گمراہی واضح کرتے ہوئے ان سے بچنے کی تلقین کر سکیں ،چنانچہ اسی سلسلہ کی ایک کڑی کے طور پر شہر حیدرآباد کے حلقہ ٹولی چوکی کے شیخ پیٹ زون میں ۴۔۵ اکتوبر ۲۰۲۵ ،بروز ہفتہ بعد نماز مغرب تا بروز اتوار نماز عشاء تک مسجد انصاری تیجا کالونی الکاپور روڈ نزد سات گنبد میں ایک روزہ ’’تفہیم ختم نبوت ورکشاپ‘‘ منعقد کیا گیا ہے،اس ورکشاپ میں ایمان کی اہمیت،عقائد اور خصوصا ختم نبوت کی حفاظت ،نواقض ایمان سے واقفیت کے علاوہ موجودہ دور کے گمراہ فرقوں پر مختلف اہل علم کے خطابات ہوں گے ،برادران اسلام سے گزارش کی جاتی ہے کہ وہ اس ورکشاپ میں اپنے افراد خانہ اور دوست احباب کے ساتھ ضرور شرکت کریں،خواتین کے لئے الفلاح اسکول میں نظم کیا گیا ہے۔
Like this:
Like Loading...