ہم ثالثی کی کوششوں کی کامیابی اور معاہدے تک پہنچنے کیلئے تیار ہیں: حماس
غزہ، 10جولائی ( آئی این ایس انڈیا )
غزہ کی پٹی پر 9 ماہ سے جاری اسرائیلی جنگ کو روکنے کے لیے معاہدے تک پہنچنے کے لیے جاری مذاکراتی کوششوں کے درمیان حماس نے اس معاملے کے حوالے سے نئی بات کی ہے۔حماس کے ترجمان جہاد طٰہٰ نے زور دے کر کہا ہے کہ جنگ بندی کی کوششوں کی ناکامی کی ذمہ داری اسرائیل کے ساتھ امریکی انتظامیہ پر عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں اس بات پر زور دیا کہ حماس ثالثی کی کوششوں کی کامیابی کے لیے کھلی ہے کیونکہ یہ فلسطینی عوام کے مسائل کی خدمت کرتی ہے۔انہوں نے کہا حماس جنگ بندی تک پہنچنے کے لیے اپنی اعلان کردہ شرائط پر ثابت قدم ہے۔
اسرائیل جنگ بندی کی کوششوں میں رکاوٹ ڈال رہا ہے۔ متعلقہ سیاق و سباق میں تحریک حماس کے ایک اور ذریعے نے کہا ہے کہ میڈیا کی یہ خبریں کہ تحریک حماس نے جنگ بندی کے بغیر یرغمالیوں کے حوالے سے مذاکرات شروع کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے غلط ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ تفصیلات میں جانے سے مذاکرات کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔انہوں نے واضح کیا کہ تحریک حماس کی پوزیشن مستحکم ہے۔ اس کا موقف دو اصولوں، جامع جنگ بندی اور غزہ کی پٹی سے اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا، پر مبنی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل صرف قیدیوں کے معاملے پر بات چیت کرنا چاہتا ہے جبکہ حماس جامع مذاکرات چاہتی ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ تحریک ثالثوں کے ساتھ گہرائی سے مشاورت کے بعد طے پانے والے اسرائیلی ردعمل کا انتظار کر رہی ہے۔یہ انتباہات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب ثالث حل تلاش کرنے کے لیے میٹنگ کر رہے ہیں۔
وائٹ ہاوس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے پیر کے روز صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اعلان کیاکہ دو سینئر امریکی اہلکار اس وقت حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے مذاکرات کے لیے قاہرہ میں ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان اب بھی خلا موجود ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز اور مشرق وسطیٰ کے امریکی ایلچی بریٹ میک گرک مصری، اردنی اور اسرائیلی حکام سے ملاقات کے لیے مصر میں ہیں۔ آئندہ چند دنوں میں فالو اپ بات چیت ہوگی۔