Skip to content
نتین یاھو نے بن گویر کو اسرائیلی جنگ کونسل میں شامل کرنے کی منظوری دیدی
مقبوضہ بیت المقدس، 10جولائی ( آئی این ایس انڈیا )
اسرائیلی نشریاتی ادارے نے منگل کے روز انکشاف کیا ہے ایک طویل بحث کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے خفیہ طور پر قومی سلامتی کے وزیر بن گویر کی منی سکیورٹی کونسل میں جنگ کے انتظام کے لیے شمولیت کی منظوری دے دی ہے۔بین گویر کے قریبی ذرائع کے مطابق نیتن یاہو نے درخواست کی ہے کہ توثیق خفیہ اور غیر اعلانیہ رہے۔ ذرائع نے یہ بھی اشارہ کیا ہے کہ جنگ کے انتظام کے لیے منی سکیورٹی کونسل بعض اوقات غیر رسمی طور پر ملاقات کرتی ہے۔
بین گویر کے قریبی لوگوں کے مطابق انہیں نیتن یاہو کے دفتر سے سکیورٹی کے مباحثوں میں وزراء کی شرکت کے حوالے سے مضحکہ خیز ردعمل موصول ہونا شروع ہوگیا تھا جس کی وجہ سے وزیر قومی سلامتی نے کابینہ میں شامل کیے جانے کی اپنی درخواست پر اصرار کیا۔ تاہم نیتن یاہو کے دفتر کے ذرائع نے ان الزامات کی تردید کی۔اسرائیلی آرمی ریڈیو نے بین گویر کے حوالے سے کہا ہے کہ اگر وہ جنگ کے انتظام کے لیے منی سکیورٹی فورم میں شامل نہیں ہوتے ہیں تو وہ رکاوٹ اور الجھاؤ جاری رکھیں گے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ منی وار کونسل میں کئی تبدیلیاں کریں گے۔یہ پیش رفت اس وقت ہوئی ہے کہ جب بین گویر نے کل نیتن یاہو پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ تنہا فیصلے کر رہے ہیں اور حکومت میں اپنے شراکت داروں کو الگ تھلگ کر رہے ہیں۔ بن گویر نے مزید کہا کہ جب وزیر اعظم ایک شخصی حکومت کے طور پر کام کرتا ہو، اکیلے فیصلے کرتا ہو اور حکومت میں اپنے فطری شراکت داروں کو الگ تھلگ رکھتا ہو تو یہ ناقابل برداشت ہے۔
بن گویر کے مطابق ہم پلیٹ فارم پر نعرے لگانے نہیں آئے تھے۔ ہم اثر انداز ہونے کے لیے آئے تھے اور اسی وجہ سے ہمارا وار مینجمنٹ فورم میں داخل ہونے کا مطالبہ اب بھی برقرار ہے۔واضح رہے 9 جون کو ریاستی کیمپ پارٹی سے جنگی کونسل کے دو ارکان بینی گانٹز اور گاڈی آئزن کوٹ نے جنگی کونسل سے دستبرداری کا اعلان کیا تھا۔ بعد میں کونسل کو تحلیل کر دیا گیا لیکن نیتن یاہو نے ایک چھوٹے فورم میں جنگ کے انتظام سے متعلق مشاورت جاری رکھی۔
اس فورم میں وزیر دفاع یوو گیلنٹ، شاس پارٹی کے سربراہ آریہ دیری، سٹریٹجک امور کے وزیر رون ڈرمر، اور نیشنل سلامتی کونسل کے سربراہ زاچی ہنیگبی شامل ہیں۔دریں اثنا بین گویر اور وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ نے بار بار دھمکی دی ہے کہ اگر حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا کوئی ایسا معاہدہ طے پا گیا جو جنگ بند کرا دے تو وہ حکومت سے نکل جائیں گے۔
Like this:
Like Loading...