Skip to content
جمہوریت کی جڑوں کو سابق عوامی نمائندوں نے بھی مضبوط کیا ہے: ڈاکٹر عمار رضوی
اتر پردیش سنسدیہ سنستھان کے زیرِ اہتمام اجلاس، وزیر پارلیمانی امور سریش کھنہ کی شرکت
لکھنؤ، 15نومبر(ابوشحمہ انصاری) صابق ممبران کونسل و اسمبلی کی تنظیم اتر پردیش سنسدیہ سنستھان کے زیرِ اہتمام آج اسمبلی ہاوس کے کمیٹی ہال کمرہ نمبر 44 کھا، میں ایک نہایت اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت سابق وزیر راج بہادر نے کی، جب کہ اجلاس کی سرپرستی سنسدیہ سنستھان کے صدر، سابق کارگزار وزیر اعلیٰ اور بی جے پی کے سینئر رہنما ڈاکٹر عمار رضوی نے فرمائی۔ اجلاس کا آغاز قومی ترانہ وندے ماترم سے ہوا، جس میں بڑی تعداد میں سابق اراکینِ اسمبلی اور سابق اراکینِ قانون ساز کونسل شریک ہوئے۔
ڈاکٹر رضوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ جمہوریت کی جڑوں کو مضبوط بنانے میں سابق عوامی نمائندوں کا کردار ہمیشہ کلیدی رہا ہے، لہٰذا ان کے احترام، سہولت اور شمولیت سے متعلق معاملات پر حکومت کو سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ سابق اراکین نے اپنی خدمات سے ریاستی اور قومی سیاست کو نئی سمت دی ہے، اس لیے ان کے تجربات سے حکومت کو مسلسل استفادہ کرنا چاہیے۔
اجلاس میں شریک اراکین نے سابق اراکینِ اسمبلی کی پنشن میں کمی کو دور کرنے، سفری الاؤنس کے طور پر دو لاکھ روپے کی رقم فراہم کرنے، اور سرکاری اسکیموں و مشاورتی اجلاسوں میں ان کی شمولیت کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔ اراکین نے یہ بھی کہا کہ سابق اراکین کو ٹول ٹیکس سے استثنا دیا جائے، وزیر اعلیٰ سے ماہانہ ملاقات کا وقت مقرر کیا جائے، اور صحت کے لیے کیش لیس کارڈ کی سہولت فراہم کی جائے۔
اسی دوران وزیر پارلیمانی امور سریش کھنہ بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔ انہوں نے سابق اراکینِ اسمبلی کی تمام تجاویز کو بغور سنا اور یقین دہانی کرائی کہ ریاستی حکومت ان تمام نکات پر مثبت اور عملی غور کرے گی۔ ان کی موجودگی سے اجلاس میں باہمی اعتماد اور مثبت تبادلۂ خیال کا ماحول پیدا ہوا۔
تمام اراکینِ اسمبلی نے باری باری اپنی رائے پیش کی اور اتفاق کیا کہ سنستھان کے دائرۂ کار کو مزید مضبوط بنانے اور سابق عوامی نمائندوں کی فلاح کے لیے مربوط حکمتِ عملی تیار کی جانی چاہیے۔
مزید یہ تجویز بھی سامنے آئی کہ لکھنؤ میں سنستھان کا ایک مستقل دفتر قائم کیا جائے، جہاں بیرونی اضلاع سے آنے والے سابق اراکین کے قیام کی سہولت ہو۔ اسی طرز پر دہلی، لکھنؤ اور دیگر بڑے شہروں میں صرف سابق اراکین کے لیے خصوصی یو۔پی۔ ہاؤس تعمیر کیے جانے کی بھی سفارش کی گئی۔ سنستھان کے بہتر انتظام و انصرام کے لیے پانچ لاکھ روپے کے فنڈ کی سفارش کی گئی، جب کہ یہ تجویز بھی پیش کی گئی کہ وزیر اعلیٰ کے دفتر میں ایک نودل افسر مقرر کیا جائے جو سابق اراکین کی شکایات اور تجاویز پر بروقت کارروائی یقینی بنائے۔
اجلاس میں نمایاں طور پر صابق وزیر ظفر علی نقوی، ڈاکٹر خان محمد عاطف (ملیح آباد)، رام لال، امیتابھ انیل دوبے، رام لال اکیلا، (راے بریلی) ہریش واجپی، سیتاپور، بھودن نارائن مشرا (کانپور)، سدھیر رائے (بلیا)، سورندر سنگھ (غازی پور)، آشا کشور (رائے بریلی)، ارون کماری کوری (کانپور)، بھرت ترپاٹھی (سیتاپور)، شاردا چوہان (غازی پور)، امبیکا سنگھ (بستی)، ڈاکٹر جیا رام، ڈاکٹر جگدیش چندر، رمیش بھارتی (ہرگاؤں)، ہری شنکر (ہاتھرس)، ہوشیار سنگھ (بلند شہر)، وجے کمار (غازی پور)، کوبیر بھنڈاری، راماشنکر کشواہا اور مَنی شنکر پانڈے سمیت متعدد سینئر اراکین شریک ہوئے۔
آخر میں مَنی شنکر پانڈے نے شکریہ ادا کیا، اور اجلاس کا اختتام قومی ترانے کے ساتھ ہوا۔
Like this:
Like Loading...