Skip to content
Al Hilal Media.

Al Hilal Media.

Editor : Maqsood Yamani

Menu
  • اہم خبریں
  • قومی خبریں
  • بین الاقوامی
  • عالم عرب
  • مضامین
  • اسلامیات
  • حیدرآباد
  • کھیل و تفریح
  • مذہبی خبریں
  • ہمارے بارے میں
  • Advertisement
Menu
gaza-is-the-land-of-karbala

جمعہ نامہ: غزہ ہے ارضِ کربلا، ہر روز ہے یوم عاشوہ

Posted on 11-07-2024 by Maqsood

جمعہ نامہ: غزہ ہے ارضِ کربلا، ہر روز ہے یوم عاشوہ

ازقلم:ڈاکٹر سلیم خان

ارشادِ ربانی ہے :’’اور دعا کرو کہ پروردگار، مجھ کو جہاں بھی تو لے جا سچائی کے ساتھ لے جا اور جہاں سے بھی نکال سچائی کے ساتھ نکال اور اپنی طرف سے ایک اقتدار کو میرا مددگار بنا دے‘‘۔ یہ ہجرت مدینہ کی دعا ہے ۔ اسلامی سال کی ابتداء جس ہجرت سے منسوب ہے اس کی داغ بیل بیعتِ عقبیٰ سے پڑی۔حضرت عبداللہ بن رواحہ ؓ نے لیلۃ العقبہ میں بیعت کرتے ہوئے کہا تھاکہ اے اللہ کے رسول ﷺ اپنے رب کے لئے اور اپنے لئے جو چاہیں شرط منوالیں۔ آپؐ نے فرمایا میں اپنے رب کے لئے تم سے یہ شرط قبول کراتا ہوں کہ اسی کی عبادت کرنا، اس کے ساتھ کسی اور کو شریک نہ کرنا۔ اور اپنے لئے تم سے اس بات کی پابندی کراتا ہوں کہ جس طرح اپنی جان ومال کی حفاظت کرتے ہو میری بھی حفاظت کرنا۔ حضرت عبداللہ ؓ نے پوچھا جب ہم ایسا کریں گے تو ہمیں کیا ملے گا ؟ آپ ؐنے فرمایا جنت ! یہ سنتے ہی خوشی سے کہنے لگا واللہ اس سودے میں تو ہم بہت ہی نفع میں رہیں گے۔ بس اب پختہ بات ہے نہ ہم اسے توڑیں گے نہ توڑنے کی درخواست کریں گے۔

بیعت عقبیٰ ثانی کے بعد رسول اکرم ﷺ نے اپنے ساتھیوں کو مکہ سے مدینہ جانے کا حکم دے دیا اور خود (ا اللہ کی طرف سے) اجازت ملنے کا انتظار کرنےلگے۔ اس موقع پر جو آیت نازل ہوئی اس بیعت کا مادہ لفظِ بیع یعنی سودہ کا استعمال ہوا ہے۔فرمانِ قرآنی ہے:’’۰۰۰ پس خوشیاں مناؤ اپنے اس سودے (بیع) پر جو تم نے خدا سے چکا لیا ہے، یہی سب سے بڑی کامیابی ہے‘‘۔ اپنے آپ کو اس کامیابی کا حقدار بناکر خوشیاں منانے کے تقاضے اسی آیت میں یوں بیان کیے گئے ہیں کہ:’’ حقیقت یہ ہے کہ اللہ نے مومنوں سے ان کے نفس اور ان کے مال جنت کے بدلے خرید لیے ہیں وہ اللہ کی راہ میں لڑتے اور مارتے اور مرتے ہیں ان سے (جنت کا وعدہ) اللہ کے ذمے ایک پختہ وعدہ ہے توراۃ اور انجیل اور قرآن میں اور کون ہے جو اللہ سے بڑھ کر اپنے عہد کا پورا کرنے والا ہو؟‘‘ اس بشارت کی وجہ یہ ہے کہ مجاہدین اسلام زوال پذیر اور حقیر چیز کو دے کر لازوال ‘ اعلیٰ نعمت کے حقدار بن جاتے ہیں ۔ اس سے بڑھ کر فائدے کا سودا اور کیا ہو سکتا ہے؟ حضرت عمر ؓ نے فرمایا : ’’اللہ نے تجھ سے خریدو فروخت کی اور دونوں سودوں کا فائدہ تیرے ہی لئے کردیا‘‘۔
تاریخ اسلام امام حسین ؓ کا بیعت سے انکار کے بعد مدینہ سے کربلا کی جانب ہجرت کا ذکر بھی سنہری الفاظ میں ملتا ہے۔ امام حسین ؓ نےمدینہ سے کسی ڈر اور خوف یا محض بیعت ِ یزید سے بچنے کے لئےرختِ سفر نہیں باندھا بلکہ خلافت کی جگہ ملوکیت کے خلاف علم بغاوت بلند فرمایا۔ انہوں نے اپنی ہجرت کے لیے ماہِ رجب کے اواخر میں مکہ تک جانے والی معروف شاہراہ کا انتخاب کیا جس پر دنیا بھر سے حج کے قافلے مکہ آرہےتھے۔ امامِ حسین نے پورےعالم اسلام تک ان حجاجِ کرام کے ذریعہ اپنے مقصدِ جلیل کی پیغام رسانی کردی ۔ اسی حکمت کے پیش نظر انہوں نے خاموشی سے پوشیدہ طور پر کسی اور راستہ سے نکل جانے کا مشورہ ٹھکرا دیا۔ امام حسینؓ نےمیدانِ کربلا میں مذکورہ بالا آیت پر عمل کرتے ہوئے اپنی ذاتِ بابرکات سمیت خانوادہ اور اصحاب باوفا کو قربان کرکے یہ پیغام دیا کہ نہایت نامساعدحالات میں بھی بلا مصالحت حق کی حمایت جاری و ساری رہے گی ۔ سنگین صورتحال میں بھی اپنے قائد کی بسرو چشم اطاعت کی جائے گی اور عظیم مقصد کے حصول کی خاطر اپنےاعزہ و اقارب کو قربان کرنے سے پس وپیش نہیں کیا جائے گا۔ امام عالی مقام کی شہادت عظمیٰ اسلام کو زندہ رکھنے کی خاطر جس مزاحمت کا درس دیتی ہے اس کا مظاہرہ اسماعیل ھنیہ اور حماس کے حوصلہ مند قیادت اور عوام پیش کررہی ہے۔ اسی لیے مولانا محمد علی جوہر فرماتے ہیں ؎
قتل حسین اصل میں مرگ یزید ہے
اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد

مجاہدین غزہ کی عظیم مزاحمت واقعات کربلا کی یاد تازہ کرتے ہیں ۔ فی زمانہ دنیا بھر میں ظلم و جبر کے علمبردار حماس کا نام و نشان اس لیے مٹانا چاہتے ہیں کیونکہ وہ بھی امام حسین ؓ کی مانند حریت فکر و عمل کا علم بلند کرکے طاغوت کی غلامی کا انکار کرتے ہیں ۔ ان کی مزاحمت اسرائیل سمیت ظالمانہ عالمی اقتدار کے لیے چیلنج ہے۔ یزید کی زبردست فوج کے بالمقابل امام حسین ؓ کے مختصر قافلہ کی مانند غزہ کا معرکہ بھی انتہائی غیر مساویانہ ہے۔آئے دن غزہ میں وقوع پذیر ہونے والے واقعات میدانِ کربلا کی یاد دلاتے ہیں مثلاً جب امام حسینؓ کے اپنے شش ماہی فرزند علی اصغر کو دشمن کے سامنے اپنے ہاتھوں پر بلند کیا تاکہ کئی روز سے بھوکے پیاسے بچوں اور عورتوں کے تئیں رحم کا مظاہرہ ہوسکے تو دشمنوں نے شیر خوار بچے کے گلے میں سہ دھاری تیر پیوست کر دیا۔غزہ کے اندر اسی طرح کے ناقابلِ تصور مظالم اور سفاکی کا مظاہرہ پچھلے ۸؍ ماہ سے ہورہا ہے۔وہاں لشکر امام کی مظلومیت، بھوک اور پیاس کی حقیقی بازگشت ہے۔ روزانہ بے گناہ خواتین اور معصوم بچے بے دریغ شہید کیے جا رہے ہیں۔

غزہ کا میدان پکار پکار کر کہہ رہا ہے کہ’ کُلُّ یوم عاشورہ وکُلُّ ارْضٍ کربلا‘ یعنی ہر روز ہے روزِ عاشورہ اور ہر ارض ہے ارضِ کربلا ہے۔ نام نہاد مہذب دنیا اس ظلم و زیادتی کو خاموشی سے دیکھ رہی ہے مگر کسی کو اس پر رحم نہیں آتا۔ حماس کی بیخ کنی کرنے کا خواب دیکھنے والے یہ بھول گئے ہیں وہ کوئی تنظیم نہیں بلکہ آزادی کی ایسی تحریک ہے جس کا سلسلہ واقعہ ٔ کربلا سے جاکر ملتا ہے ۔ اس لیے اس کا نام ونشان مٹانا ممکن نہیں ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ صحرا کے درخت کو پانی کم میسر آتا ہے پھر بھی وہ مزاحمت کا عادی ہونے کی وجہ سے طوفانی ہواوں کے مقابلے میں جمے رہتے ہیں۔ طوفانی ہوائیں اُن کی قوت ِ مزاحمت کو مزید توانائی بخشنے کا کام کرتی رہتی ہے یہاں تک کہ کامیابی و کامرانی ان کے قدموں چومنے لگتی ہے ۔ اسی حقیقت کو سید صادق حسین نے اپنے اس شعر میں یوں بیان کیا ہے؎
تندیٔ باد مخالف سے نہ گھبرا اے عقاب
یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اڑانے کے لیے

Share this:

  • Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
  • Click to share on X (Opens in new window) X
  • More
  • Click to email a link to a friend (Opens in new window) Email
  • Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn
  • Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
  • Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
  • Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp

Like this:

Like Loading...

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Cont: +91 99855 61218

Like Us On Facebook

Facebook Pagelike Widget

اشتہارات

مضمون نگار کے خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے

©2025 Al Hilal Media. | Built using WordPress and Responsive Blogily theme by Superb
%d