Skip to content
Al Hilal Media.

Al Hilal Media.

Editor : Maqsood Yamani

Menu
  • اہم خبریں
  • قومی خبریں
  • بین الاقوامی
  • عالم عرب
  • مضامین
  • اسلامیات
  • حیدرآباد
  • کھیل و تفریح
  • مذہبی خبریں
  • ہمارے بارے میں
  • Advertisement
Menu
student-who-raised-the-slogan-of-free-palestine-was-expelled-from-the-united-arab-emirates

’فری فلسطین ‘کا نعرہ لگانے والا طالب علم متحدہ عرب امارت سے ملک بدر

Posted on 12-07-2024 by Maqsood

’فری فلسطین ‘کا نعرہ لگانے والا طالب علم متحدہ عرب امارت سے ملک بدر

ابوظہبی،12جولائی ( آئی این ایس انڈیا)
ابوظہبی کی نیو یارک یونیورسٹی کی گریجویشن تقریب کے دوران ’’فری فلسطین‘‘ کا نعرہ لگانے والے طلبہ کو مبینہ طور پر ڈی پورٹ کرنے کے معاملے پر طلبہ اور مختلف حلقوں کا ردِعمل سامنے آ رہا ہے۔مذکورہ طالبِ علم کو رواں برس مئی میں مبینہ طور پر ڈی پورٹ کیا گیا، تاہم اب یہ معاملہ سامنے آنے کے بعد ایک بار پھر اسرائیل، حماس تنازع کے دنیا پر ہونے والے اثرات کا معاملہ موضوعِ بحث ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق رواں سال مئی میں متحدہ عرب امارت (یو اے ای) کے دارالحکومت ابوظہبی میں نیو یارک یونیورسٹی کے کیمپس میں گریجویشن کی تقریب جاری تھی۔ اسی دوران ایک طالبِ علم نے جس کے بارے میں عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ سیاہ اور سفید رنگ کا کوفیہ اسکارف پہنا ہوا تھا، اپنا ڈپلومہ لینے کے لیے اسٹیج عبور کیا اورفری فلسطین! کا نعرہ لگایا۔ کچھ دن بعد اس طالبِ علم کو مبینہ طور پر متحدہ عرب امارات سے ڈی پورٹ کردیا گیا۔
اس طالب علم کا نام اور شہریت فی الحال سامنے نہیں آ سکی ہے۔گریجویشن کی تقریب میں یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا جب متحدہ عرب امارات اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ میں اسرائیل کے ساتھ اپنی سفارتی تعلقات میں توازن کی کوششیں کر رہا ہے۔ اسرائیل دبئی میں قونصل خانہ جب کہ ابو ظہبی سے باہر سفارت خانہ چلا رہا ہے۔ اس کے علاوہ مغربی ایئرلائنز کی اسرائیل کے لیے پروازیں دوبارہ شروع کرنے میں سست روی کے باوجود یو اے ای سے روزانہ اسرائیل کی پروازیں جاری ہیں۔
سات اکتوبر 2023 کو حماس نے اسرائیل پر حملے کیا تھا جس میں 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے جب کہ 250 کو یرغمال بنایا گیا تھا۔ جواب میں اسرائیل نے غزہ پر فضائی اور زمینی حملوں کا آغاز کیا جس میں اب تک غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 38 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
اگرچہ امارات کی جانب سے فلسطینیوں کے لیے امداد دی جا رہی ہے۔ لیکن اس نو ماہ سے زائد عرصے سے اس جنگ کیخلاف یو اے ای میں اس طرح کے بڑے مظاہرے نہیں دیکھے گئے جیسے دیگر عرب ممالک میں ہوئے ہیں۔متحدہ عرب امارات جو سات ریاستوں پر مشتمل ہے وہاں اظہارِ رائے یا تقریر کو سختی سے کنٹرول کیا جاتا ہے اور اس ملک میں سیاسی جماعتوں پر بھی پابندی ہے۔
یونیورسٹی کے طلبہ کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی میں جنگ سے متعلق اظہارِ خیال یا کسی بھی قسم کے مظاہرے یا احتجاج پر مکمل پابندی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ دارالحکومت میں ثقافتی تقریبات میں جو کوفیہ پہنا ہوا ہو اسے داخلے سے روک دیا گیا ہے۔

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Cont: +91 99855 61218

اشتہارات

Like Us On Facebook

Facebook Pagelike Widget

مضمون نگار کے خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے

©2025 Al Hilal Media. | Built using WordPress and Responsive Blogily theme by Superb