Skip to content
Al Hilal Media.

Al Hilal Media.

Editor : Maqsood Yamani

Menu
  • اہم خبریں
  • قومی خبریں
  • بین الاقوامی
  • عالم عرب
  • مضامین
  • اسلامیات
  • حیدرآباد
  • کھیل و تفریح
  • مذہبی خبریں
  • ہمارے بارے میں
  • Advertisement
Menu
Brand Rahul vs Brand Modi

ظریفانہ : برانڈ راہل بمقابلہ برانڈ مودی

Posted on 12-07-2024 by Maqsood

ظریفانہ : برانڈ راہل بمقابلہ برانڈ مودی

 

ازقلم:ڈاکٹر سلیم خان

 

للن نے کلن نے پوچھا یار یہ اشوتوش کون ہے ؟ مجھے تو لگتا ہے کہ اس کو پاگل خانے میں ہونا چاہیے ۔
کلن ہنس کر بولا یار اس نے ایسا کون سا گناہ کردیا جو تم اس کے خون کے پیاسے ہوگئے؟
ارے بھائی اس نے اپنے پروگرام میں کہہ دیا کہ برانڈ راہل نے پردھان جی کی شبیہ کو زیر کردیا ہے۔
اوہو اس میں کون سی عجیب بات ہے دنیا جانتی ہے کہ راہل گاندھی کی مقبولیت اتر پردیش میں بھی پردھان جی سے ۴ فیصد زیادہ ہوچکی ہے۔
یار مجھے تو شک ہوتا ہے کہیں تم بھی تو اشوتوش کی طرح راہل کے ایجنٹ تو نہیں ہو ؟
میں کانگریسی دلال ؟ لیکن تمہیں ایسا کیوں لگتا ہے؟
بھیا تمہاری ’ ڈگر سےہٹی ‘ ہوئی باتیں سن کر یہ شک ہونے لگتا ہے۔
ڈگر سے ہٹ کر والی بات میں نہیں سمجھا ۔ تم کس ڈگر کی بات کررہے ہو؟
للن نے کہا وہی بات جو اپنے واٹس ایپ گروپس، انسٹا گرام اور یو ٹیوب چینل پر چل رہی ہوتی ہے ۔
اچھا اب سمجھا ! دیکھو بھیا میرا مسئلہ یہ ہے کہ میں جب کوئی بات پڑھتا یا سنتا ہوں تو اس پر غور بھی کرتا ہوں ۔
اچھا تو باقی سب لوگ کیا کرتے ہیں ؟
وہ آنکھ موند کر مان لیتے ہیں۔ اسی لیے لوگ ہمیں اندھ بھگت کہہ کر طعنے مارتے ہیں ۔
دشمن جو کرتے ہیں سو کرتے ہیں مگر اب تو تم نے بھی میرے منہ پہ گالی دے دی ۔
دیکھو للن یہ تہمت یا الزام نہیں حقیقت ہے اور ہماری واٹس ایپ یو نیورسٹی بہت جلد بند ہونے جارہی ہے۔
اچھا وہ کیوں ؟ دو دو امیت کے ہوتے یہ کیسے ہوسکتا ہے۔ شاہ جی چونکہ اس کے چانسلر اور مالویہ جی وائس چانسلر ہیں یہ ناممکن ہے۔
کلن بولا دیکھو بھیا یونیورسٹی وائس چانسلر یا چانسلر کے لیے نہ ہوتی ہے اور نہ ان سے چلتی ہے۔
اچھا تو کس کے لیے ہوتی ہے اور کس سے چلتی ہے؟
بھیا للن ، چانسلر حضرات یونیورسٹی کے لیے ہوتے ہیں اور درسگاہ طلبا کے لیے ہوتی ہے اور انہیں کی وجہ سے چلتی ہے ۔
للن نے سوال کیا لیکن اپنی ’نمو‘ یونیورسٹی میں طلبا کی کون سی کمی ہے؟
دیکھو بھائی اب بھی کافی بھیڑ بھاڑ تو دکھائی دیتی مگر وہ تعداد تیزی کے ساتھ گھٹ رہی ہے ۔
کیا بکواس کرتے ہو کلن! ایک طلسماتی پردھان جی کے ہوتے یہ ناممکن ہے۔
بھیا سچ تو یہ ہے کہ انہیں کی بدولت یہ یو نیورسٹی بند ہوا چاہتی ہے کیونکہ ان کا طلسم ٹوٹ رہا ہے ۔
یار کمال ہے! کیا تمہارے پاس جادو ناپنے کا کوئی پیمانہ ہے یا تم نے ہمارے یونیورسٹی کے طلبا کو گن رکھا ہے۔
جی نہیں لیکن موجودہ دور میں اس تعداد کو چھپانا ممکن نہیں ہے ۔ یو ٹیوب پر ناظرین کی تعداد کو دیکھ کر اس کا بہ آسانی اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
بھیا سچ بتاوں یو ٹیوب پر توہمارے پردھان جی چھائے ہوئے ۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ دن رات کیمرے کے سامنے بیٹھ کر بولتے ہی رہتے ہیں۔
للن تمہاری یہ بات درست ہے مگر ویڈیو کے نیچے ذرا ناظرین کی تعداد دیکھنے کے بعد اس کا راہل سے موازنہ کرلیا کرو تو ہوش اڑ جائیں گے۔
راہل؟ کون راہل ؟؟
دیکھو یہی سوال پردھان جی نےحقارت سے پوچھا تھا۔ اس نے انہیں حزب اختلاف کا رہنما بنا دیا اور راہل نےایوان میں آ کر دھجیاں اڑا دی۔
پھر بکواس کرنے لگے کون پوچھتا ہے راہل کو؟ اور کون دیکھتا ہے اس کو؟
ذرااپنی یونیورسٹی سے باہر نکل کر دیکھو سچائی سمجھ میں آجائےگی۔ ایوان پارلیمان کے خطاب کو دیکھنے والوں کی تعداد حقیقت بیان کرتی ہے ۔
کیا ہے وہ حقیقت جس پر تم کانگریسیوں کی مانند اچھل رہے ہو۔
دیکھو بھیا ہمارے پردھان کے خطاب کو کل 72 ہزار لوگوں نے دیکھا کیا سمجھے ؟
ہاں تو کیا یہ تعداد کم ہے؟
کم تو نہیں مگراس کا راہل سے موازنہ کریں تو اونٹ پہاڑ کے نیچے آجاتا ہے۔ راہل گاندھی کی تقریر کو جملہ 8 لاکھ لوگوں نے دیکھا کیا سمجھے؟
کیا بات کرتے ہو ۔لگتا ہے پہلی پہلی تقریر تھی کو جاننے کے لیے لوگوں نےدیکھا ہوگا کہ اپوزیشن لیڈر کے طور پر ’پپو‘ کیسا بولتا ہے؟
دیکھنے کی وجہ جو بھی ہولیکن اس کو 24 ہزار لوگوں نے لائیک کیا جبکہ اپنے پردھان کو پسند کرنے والوں کی تعداد صرف 1200ہے ۔
اچھا کلن یہ بتاو کہ کہیں لوگ باگ لوک سبھا الیکشن میں ہماری نشستوں کے کم ہوجانے کی وجہ سے راہل کی جانب متوجہ نہیں ہوگئے؟
جی نہیں الٹا معاملہ ہے کیونکہ ان کے راہل کی جانب متوجہ ہوجانے کے سبب ہماری نشستیں کم ہوگئیں۔ کیا سمجھے ۔
للن نے سوال کیا کہ اس کا تمہیں کیسے پتہ چلا ؟
دیکھو بھائی ۔18 مئی سے 24 مئی کے درمیان راہل گاندھی کے یوٹیوب چینل پر 44.2 ملین ناظرین آئے جو کل تعداد کا 42 فیصد شیئر ہے۔
اچھا تو کیا پردھان جی دوسری نمبر پر پہنچ گئے؟
نہیں ۲ رے پر کیجریوال کے 29 فیصد ناظرین ،تیسرے پردس فیصد والاے کانگریس کا چینل اور چوتھے پر ۹ فیصد کے ساتھ پردھان جی۔
یہ نہیں ہوسکتا ۔ مجھے تو اس میں کوئی سازش لگتی ہےکیونکہ امیت شاہ نے یوٹیوب کو پیسے دے کر یہ تعداد کیوں نہیں بدلوائی ؟
یار پھر وہی سازش ؟ جان لو کہ امیت شاہ کا کھیل ختم ہوچکا ہے۔ اب ان سے نہ کوئی ڈرتا ہے اور نہ بکتا ہے۔
کیا بولتے ہو وہ آج بھی ملک کے وزیر داخلہ ہیں ۔ ان کے بارے میں یہ ایسا کہو گے تو یو اے پی اے لگا دیں گے ۔
ارے بھیا وہ زمانے لد گئے۔ اس پارلیمانی اجلاس میں اسپیکر سے تحفظ طلب کرکے اپنی عزت کا بھاجی پالا کردیا۔
ہاں یار کلن سچ بتاوں مجھے بھی وہ سن کر بہت برا لگا میں تو کبھی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ ہمارا محافظ ایسا محتاج ِ تحفظ ہوگا ۔
یار للن جس یونیورسٹی کے چانسلر کوجمع تفریق کا حساب نہ آتاہو اس کی یونیورسٹی لالچ اور خوف کے سہارے کتنے دن چلے گی؟
دیکھو کلن امیت شاہ بنیا ہے ان کی سیاسی سمجھ پر تم سوال اٹھا سکتے ہو مگر ریاضی دانی کو چیلنج نہیں کرسکتے۔ یہ خصوصیت تو جینس میں ہوتی ہے۔
یار مجھے تو ان کے بنیا ہونے میں شک ہورہا ہے۔ انہوں نے کبھی گاندھی جی کو چتور(ذہین) بنیا کہا تھا جی چاہتا ان کو مورکھ (احمق)بنیا کہوں ۔
ارے بھیا ہمارے شاہ جی سے اتنے ناراض کیوں ہو ۔ ہمیں بھی تو پتہ چلے کہ مسئلہ کیا ہے؟
دیکھو للن امیت شاہ سے جب انتخابی نتائج کے بارے میں پوچھا گیا تو وہ بولے کہ ہم 85 فیصد نمبر لانے والے تھے مگر75 فیصد لاسکے۔
جی ہاں تو اس میں کیا غلط ہے۔ ہماری سرکار تو بن گئی ۔
میں سرکار کی نہیں فیصد کی بات کررہا تھا یہ بتاو کہ 85 اور 75میں کتنا فرق ہے؟
للن بولادس فیصد کا اور کتنا ؟ یہ بھی کوئی سوال ہے۔
کلن نے کہا تمہیں یاد ہے شاہ نے کہا ہم 370 لائیں گے اور اب صرف 240 لاسکے تو کتنا فرق ہوا ؟
یار کلن زیادہ سوال مت پوچھو تم ہی حساب کرکے بتاو ۔ میں بھی تو مودی اور شاہ کا بھگت ہی ہوں۔
دیکھو بھیا 68فیصد لانے والے تھے اور صرف 44 فیصد لاسکے ۔ یعنی سارے اعدادو شمار غلط ہیں ۔ ایسے چانسلر کو تم کیا کہو گے ؟
للن بولا یار ایک بات بتاو آج کل تم دن رات اپنے ہی لوگوں پیچھے پڑے رہتے ہو اور راہل گاندھی کی خوب تعریف کرتے ہو ۔ کیا بات ہے؟
ارے بھائی یہ سمجھ لو کہ اڈانی نے ٹیمپو میں بھر کر جو نوٹ راہل کو بھجوائے تھے وہ اس نے میرے پاس بھجوا دئیے ۔
ارے کلن تم سمجھتے کیوں نہیں وہ تو لوگوں کو بیوقوف بنانے کے لیے پردھان جی کا ایک انتخابی جملہ تھا ۔ اڈانی کی کیا مجال۰۰۰؟
دیکھو للن اب لوگ یہ سمجھ رہے ہیں کہ انہیں بیوقوف بنایا جارہا ہے اور مجال والا جملہ واپس لے لو ۔ کیا سمجھے ؟
کیوں اڈانی نے بھی کوئی گڑ بڑ کردی کیا؟
اڈانی نے تو نہیں امبانی نے کردی ۔ وہ اپنے بیٹے کی شادی کا دعوتنامہ لے کر سونیا اور راہل گاندھی کے گھر پہنچ گئے۔
ارے بھیا اندرا گاندھی سے مکیش کے والد دھیرو بھائی امبانی کے پرانے مراسم تھے ۔ اس میں کون سی بڑی بات ہے؟
بڑی بات ہے ۔ پچھلے دس سالوں میں امبانی خاندان کی یہ تیسری شادی ہے۔ اس سے پہلے انہیں گاندھی خاندان کیوں یاد نہیں آیا؟
ہاں یار یہ تو کافی گ سنگین مسئلہ ہے۔ مجھے یاد ہے مکیش نے مودی کو کامیاب کرنے کے لیے سی این این آئی بی این کو خریدا تھا ۔
جی ہاں اور اڈانی نے آگے چل کراین ڈی ٹی وی کو خرید لیا مگر اب وہ دونوں دھیمے دھیمے راہل کی جانب جھکنے لگے ہیں۔
ہاں یار اب تو مجھے بھی لگنے لگا ہے کہ ہو ا کا رخ بدل رہا ہے۔ لگتا ہے پردھان جی کہ ’برے دن آنے والے ہیں‘۔
ارے بھیا یہ سمجھ لو کہ آچکے ہیں۔ امبانی نے چونکہ سونیا سے ملاقات کی اس لیے مودی نے انہیں جیو کا نرخ بڑھانے کی اجازت دے دی۔
تو کیا تم کہنا چاہتے ہو کہ مکیش نے ناک دبا کر پردھان جی کا منہ کھلوا دیا مگر اس سے تو ائیر ٹیل اور وڈافون کا بھی بھلا ہوگیا ۔
ہاں بھیا مثل مشہور ہے کہ بہتی گنگا میں سبھی ہاتھ دھو لیتے ہیں۔
(۰۰۰۰۰۰جاری)

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Cont: +91 99855 61218

اشتہارات

Like Us On Facebook

Facebook Pagelike Widget

مضمون نگار کے خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے

©2025 Al Hilal Media. | Built using WordPress and Responsive Blogily theme by Superb