Skip to content
Al Hilal Media.

Al Hilal Media.

Editor : Maqsood Yamani

Menu
  • اہم خبریں
  • قومی خبریں
  • بین الاقوامی
  • عالم عرب
  • مضامین
  • اسلامیات
  • حیدرآباد
  • کھیل و تفریح
  • مذہبی خبریں
  • ہمارے بارے میں
  • Advertisement
Menu
By-Dr-Salim Khan

ظریفانہ : رشی کی چال سے ٹوٹا نہ فرنگی کا طلسم

Posted on 15-07-2024 by Maqsood

ظریفانہ : رشی کی چال سے ٹوٹا نہ فرنگی کا طلسم

 

ازقلم:ڈاکٹر سلیم خان

 

للن نے کلن سے پوچھا بھیا اپنی لنگڑی لولی سہی سرکارتو بن ہی گئی۔ اب کیوں منہ لٹکائے گھوم رہے ہو؟
کلن بولا بھیا ہمارے رشی سونک کےخلاف گوروں کی سازش نے موڈ خراب کردیا ۔ قسم سے بڑی بدمعاش قوم ہے۔
للن نے کہا یار تم ہر معاملے میں سازش تلاش کرتے ہو یہ بتاو کہ ایودھیا میں ہمارے خلاف کون سی سازش ہوئی جو ہم ہار گئے ؟
کلن بولابھیا تم آدمی تو پرانے ہو مگر مجھے پھر بھی شک ہوتا ہے کہ کہیں دشمن سے ملے ہوئے تو نہیں ہو؟
کیا بکواس کرتے ہو کلن ، سنگھ کے سنسکار مجھے وراثت میں ملےہیں ۔کیا تمہیں نہیں معلوم کہ میرے والد گرو گولوالکر کے خاص چیلے تھے ؟
للن نے کہا یار میں رشی سونک کے بارے میں جاننا چاہتاتھا تو تم اس کو گھما کر ایودھیا لے گئے آخر برطانیہ اور ایودھیا میں کیا مشترک ہے؟
چلو مان لیا کہ برطانیہ اور ایودھیا ایک دوسرے مختلف ہیں لیکن ہری دوار اور ایودھیا تو ایک جیسے ہیں ۔
للن پھر اس بار کلن کے جال میں پھنس گیا اور بولا ہاں بھیا ہری دوار کا درجہ تو ایودھیا سے بھی اونچا ہےْ
وہی تو میں کہہ رہا ہوں ۔ دیو بھومی کے اندر وہ چاروں دھام یعنی بدری ناتھ، کیدارناتھ، گنگوتری اور یمونوتری کے داخلے کا نقطہ ہے ۔
جی ہاں اسی لیے تو ہردوار کو ‘گیٹ وے ٹو گاڈس’ بھی کہا جاتا ہے۔ میں خود والدین کو اپنے ساتھ چار دھام یاترا پر لے جا چکا ہوں۔
اچھا تو یہ بتاو کہ وہ دروازہ ہم پر کیوں بند ہوگیا ؟ ہم لوگ اس اسمبلی حلقہ میں کیوں شکست کھا گئے ؟
للن نے کہا یار مجھے تو لگتا ہے ہمارے رہنماوں سے کوئی بہت بڑا پاپ ہوگیا ہے جس کی ہمیں سزا مل رہی ہے ۔
کلن بولا کیا تم بھول گئے کہ اسی ہری دوار میں یتی نرسنگھا نند نے ہند پنچایت میں کھلے عام مسلم نسل کشی کااعلان کیا تھا ۔
للن نے پوچھا نسل کشی ؟ کیا بات کرتے ہو۔ ایک مقدس مقام پر ایسا گھناونا اعلان اس پاپی نے کیوں کردیا ؟
اس کا دعویٰ تھا کہ بہت جلد ملک کےپچاس فیصد ہندو اسلام قبول کرلیں ۔
للن نے سوال کیا کہ ملک کی پچاس فیصد آبادی کو اگر لگتا ہے کہ اسلام حق ہے اور وہ اسے قبول کرلیتے ہیں تو اس میں غلط کیا ہے؟
نرسنگھا نند کا خیال ہے کہ اس وقت ملک کا وزیر اعظم مسلمان بن جائےگا ۔
للن نے پوچھا یہ تو فطری بات ہے لیکن وہ ہوگا تو ہندوستانی ہی نا؟ اس میں کیا مشکل ہے؟ کوئی مسلمان وزیر اعظم کیوں نہیں بن سکتا ؟
کلن نے کہا تمہیں کوئی فرق نہیں پڑتا مگر اس وقت یتی نرسنگھانند جیسے لوگ مسلمانوں کے خلاف نفرت کی دوکان نہیں چلا سکیں گے۔
جی ہاں لیکن یہ تو اس جیسے مٹھی بھر لوگوں کا مسئلہ ہے ۔ اس کے لیے مسلمانوں کے قتل عام کا اعلان کرنا کون سی انسانیت ہے؟
ان جیسے لوگوں جو نفرت پھیلائی اس کا نتیجہ یہ ہے ہی دوار میں ہندوستان کا واحد ایساقصبہ بھی ہے جہاں مسلمان جائیداد نہیں خرید سکتے۔
کیا بکتے ہو؟ بی جے پی نے توکشمیر میں باہر والوں کے اوپر سےزمین خریدنے کی پابندی اٹھا دی اور ہری دوار مقامی مسلمان یہ نہیں کرسکتے ؟
جی ہاں وہ ہری دوار کے کنکھل اور مایا پور علاقوں میں داخل بھی نہیں ہوسکتے جبکہ دنیا بھر سے ہندو وہاں آتے ہیں۔
اچھا بھیا یہ بتاو کہ ہری دوار میں مسلمانوں کی آبادی کتنی ہے ؟
کلن نے کہا اتراکھنڈ کے اندر مسلمانوں کی آبادی 20 لاکھ یعنی 34.28 فیصد ہے ۔
تب تو مسلمانوں کی اچھی خاصی سیاسی طاقت بھی ہوگی ؟
جی ہاں 2017 کے اسمبلی انتخابات میں دو اور2012 میں چار مسلم ایم ایل اے اس ضلع سے منتخب ہوئے تھے ۔
للن نے پوچھا یار یہ بتاو کہ اس علاقہ میں اتنے سارے مسلمان کہاں سے آکر بس گئے؟
کہیں اور سے نہیں معروف صوفی بابا فرید گنج شکر کے بھانجے صابر کلیری نے 13ویں صدی میں اسلام کی تبلیغ کی اور یہ سب مسلمان ہوگئے۔
للن بولا یار تب تو یتی نرسنگھانند کا اندیشہ درست ہے ۔
مگرپھر بھی جہاں دنیا بھر کے ہندو پاپ دھونے کے لیے آتے ہوں وہاں سے لوگوں کو قتل عام کے لیے اکسانا کیسے درست ہوسکتا ہے؟
یار اسی قتل وغارتگری کے سبب ہم لوگ ایودھیا اور ہری دوار میں ہار گئے مگر رشی سونک نےتو ایسا کچھ نہیں کیا اس کایہ حال کیوں ہوا؟
جب تک تم سازش کی نفسیات سےنہیں نکلو گے اسے نہیں سمجھ سکتے ۔
تم ایسا کیوں سوچتے ہو؟ میں مودی بھگت ضرور ہوں لیکن رشی سونک سے مجھے کوئی خاص عقیدت نہیں ہے ۔
اچھا ہے مگر سچ بتاوں کہ کل جب پردھان جی کا بھی یہی حال ہوجائے گا تو ازخود تم یہ سمجھ جاوگے۔
یار پھر تم نے دل دکھانے والی بات کہہ دی ۔ پردھان جی کا یہ حال کبھی نہیں ہوسکتا۔
جی ہاں اس لیے کہ تم لوگ پردھان جی کوانسان نہیں بھگوان سمجھتے ہو ۔
جی ہاں صحیح کہا رشی سونک تو ایک انسان ہے۔ وہ تو ہار سکتا مگر بھگوان نہیں ہار سکتا ۔
تم لوگوں کی یہی سوچ پردھان جی کو بھی رشی سونک بنادے گی ۔ اس لیے اگر ان کو بچانا ہے تو اس خیال کو دل سے نکال دو۔
للن نے کہا یہ مشکل تو بہت ہے مگر پھر بھی بتاو کہ آخر برطانیہ کی بی جے پی کو دو سوسال میں سب سے بڑی شکست ہوئی ۔
بھائی اس کی ایک وجہ تو آپسی لڑائی تھی دوسرے مہنگائی، بیروزگاری، صحت عامہ میں سرکار کی عدم دلچسپی اور کورونا سے نمٹنے میں ناکامی تھی
یار دیکھو ہمارےیہاں بھی آپس کی لڑائی اور یہ سارے مسائل ہیں پھر بھی پردھان جی نے سرکار بنا لی ۔ اب تو مانتے ہونا ان کا جادو؟
یہ پردھان جی کا کریڈٹ نہیں یہ ہمارے عوام کی حماقت ہے کہ وہ اقلیت دشمنی بنام فسطائیت کےجھانسے میں آگئی یہ مسئلہ وہاں نہیں ہے۔
یار للن میں نے سنا ہے کہ وہاں ہندوستانی بہت مضبوط ہیں اسی لیے رشی سونک کو وزیر اعظم بننے کا موقع مل گیا ۔ وہ کیوں بے اثر ہوگئے؟
بھائی پہلے تو یہ خیال ہی غلط ہے کہ ہندوستانیوں کی طاقت کے سبب رشی سونک وزیر اعظم بنے ۔
اچھا تو کیاایک ہندوستانی ویسے ہی وزیر اعظم بن گیا ؟
بھائی ایسا ہے بورس جانسن کے بعد رشی سونک نے لیز ٹرس کے خلاف وزیر اعظم بننے کی کوشش کی مگر ہار گئے ۔
وہ مجھے معلوم ہے ۔ یہ بتاو کہ پھر وہ وزیر اعظم کیسے بنے؟
ہوا یہ کہ لیز ٹرس نے بڑے بڑے وعدے کیے اور پورا نہیں کرسکیں اس لیے انہیں استعفیٰ دینا پڑا ۔
ارے کمال ہے ۔ یہ فرنگی بھی پاگل ہیں اتنی سی بات پر ہٹا دیا ۔ ہمارے سیاستداں تو کوئی بھی عہد پورا کیے بغیر جیت جاتے ہیں ۔
وہ پاگل نہیں ہم ہیں جو بار بار دھوکہ کھاتے ہیں ۔
لیکن تم نے یہ نہیں بتایا کہ آخر رشی سونک کے سر پر تاج کیسے سجا؟
لیز ٹرس کے استعفیٰ سے پارٹی کے ٹوٹنے کا خطرہ لاحق ہوگیا۔ اس لیے بغیر الیکشن ٹرس کے خلاف ہارنے والے سونک کو وزیر اعظم بنادیا گیا ۔
اچھا تو کیا تقدیر سے وہ صحیح وقت میں صحیح مقام پر ہونے کے سبب وزیر اعظم بن گئے تھے ۔
جی ہاں یہی بات ہے۔ سمجھ لو ’خدا مہربان تو بندہ پہلوان ‘ کا معاملہ ہو گیا۔
لیکن یہ بتاو کہ وہاں بسنے والے ہندوستانیوں نے رشی سونک جیسے تلک دھاری ہندو کو ووٹ دیا یا نہیں ۔
اس سوال کا جواب نفی میں ہے کیونکہ رشی سونک نقل مکانی کرنے والوں کے مخالفین کی جماعت کا امیدوار تھا ۔
اچھا مگر اپنی قوم سے غداری کرکے گوروں میں شامل ہونے والے انگریزوں نے رشی کو ووٹ کیوں نہیں دیا ؟
فرنگی اب بھی رشی کو سیاہ فام سمجھتے ہیں اس لیے ان لوگوں نے مخالف جماعت کے گورے کو ووٹ دے دیا ۔
یار میں تو سمجھتا تھا کہ سیکولر جمہوری نظام نسلی امتیاز کو جڑ سے نکال دیتا ہے مگر برطانیہ میں تو ایسا نہیں ہوسکا؟
مجھے خوشی ہے کہ مغرب کے باطل نظام کی یہ منافقت اس انتخاب نے تمہارے آگے واضح کردی ۔
جی ہاں اس کے علاوہ وہاں کے عوام 14؍ سالوں تک ایک ہی پارٹی کی حکومت سے اوب چکے تھے اس لیے اسے مسترد کردیا ۔
للن بولا لیکن میڈیا کے اعدادو شمار سے پتہ چل رہا ہے کہ اپنے ملک کے لوگ بھی پردھان جی اور پارٹی سے اوب رہے ہیں ۔
جی ہاں یہ تو دیوار پر لکھی تحریر ہے جسے جھٹلایا نہیں جا سکتا ۔
تب تو وہی تبدیلی کی شدید خواہش ہمیں بھی ٹھکانے لگا دے گی ۔
جی ہاں للن اگر وہ ہوگیا تو ہمارے پردھان جی کو جھولا اٹھاکر اپنے رشی سونک کے پاس جانا ہوگا۔
ہاں مگر ممکن ہے اس وقت تک رشی سونک اپنی سسرال بنگلورو آچکا ہو ۔ اس لیے کہ ایسی ذلت آمیز شکست کے بعد وہاں رہنا بیکار ہے۔
کلن بولا وہ بڑا سیانا آدمی ہے۔ اس نے امریکہ کی بھی شہریت لے رکھی ہے اس لیے وہ ہندوستان آنے کے بجائے وہاں نکل جائے گا ۔
یار اپنے پردھان جی نے ایسا کوئی انتظام کیا ہے کہ نہیں ؟
جی نہیں اپنے ملک میں اس کی ضرورت نہیں کیوں کہ یہاں سیاسی رہنماوں کی پیروی نہیں بلکہ پرستش کی جاتی ہے۔
یار کلن تمہاری اس بات پر مجھے غالب کا ایک شعر یاد آگیا ۔
کلن بولاارشاد ۔ عطا ہو۔
للن نے کہا ؎
خواہش کو احمقوں نے پرستش دیا قرار کیا پوجتا ہوں اس بت بیداد گر کو میں
کلن نے کہا یار معاف کرنا ۔ تمہارے منہ سے یہ شعر سننے کے بعد میں کبھی تم کو اندھ بھگت نہیں کہوں گا ۰۰۰۰شکریہ ۔

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Cont: +91 99855 61218

اشتہارات

Like Us On Facebook

Facebook Pagelike Widget

مضمون نگار کے خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے

©2025 Al Hilal Media. | Built using WordPress and Responsive Blogily theme by Superb