Skip to content
فوجی ڈیوٹی کرنے کشمیر آتے ہیں، مگر ان کی لاشیں گھر واپس جاتی ہیں: محبوبہ مفتی
سری نگر ، ۱۶؍جولائی ( آئی این ایس انڈیا )
ڈوڈہ میں چار فوجیوں کی شہادت کے بعد جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے مودی حکومت پر سوال اٹھائے ہیں۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک بھر سے فوجی اپنی ڈیوٹی کے لیے کشمیر آتے ہیں، لیکن تابوت میں واپس چلے جاتے ہیں۔اگر آپ کہتے ہیں کہ وادی میں دہشت گردی ختم ہو گئی ہے تو اس کا ذمہ دار کون ہے؟محبوبہ مفتی نے مزید کہا کہ جموں میں کیا ہو رہا ہے؟ جموں میں اتنے لوگ کیوں مارے جا رہے ہیں؟ وزیر داخلہ کو اس کا نوٹس لینا چاہیے۔ وزیر دفاع کو اس کا نوٹس لینا چاہیے۔
گزشتہ 32 مہینوں میں، خاص طور پر جب سے وہ ڈی جی پی بنائے گئے، سب سے زیادہ فوجی شہید ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سرحد پر کوئی کشمیری نہیں، مسلمان نہیں، صحافی نہیں، کوئی تاجر نہیں، آپ سرحد کی حفاظت کرنے والے ہیں ،تو دراندازی کو روکنا کس کی ذمہ داری ہے؟ کیا یہ علاقائی جماعتوں کی ذمہ داری ہے؟آپ کا بیانیہ 6 سال سے چل رہا ہے، آپ نے کیا حاصل کیا؟ آپ کو شمالی کشمیر میں بڑا دھچکا لگا ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گرد حملوں کا کوئی احتساب نہیں ہوتا۔ ڈی جی پی کو برطرف کر دینا چاہیے تھا۔گزشتہ 32 مہینوں میں تقریباً 50 فوجی اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔ کسی کا احتساب نہیں ہوتا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ موجودہ ڈی جی پی سیاسی طور پر معاملات ٹھیک کرنے میں مصروف ہیں۔
پی ڈی پی سربراہ نے کہا کہ موجودہ ڈی جی پی سیاسی طور پر چیزوں کو ٹھیک کرنے میں مصروف ہیں۔ ان کا کام پی ڈی پی کو توڑنا، لوگوں اور صحافیوں کو ہراساں کرنا اور لوگوں کو دھمکیاں دینا ہے۔ تصدیق کو ہتھیار بنا دیا گیا ہے۔ وہ زیادہ سے زیادہ لوگوں پر یو اے پی اے مسلط کرنے کے طریقے ڈھونڈ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں یہاں فکسر کی ضرورت نہیں، ڈی جی پی کی ضرورت ہے۔ ہمارے پاس پہلے بھی دوسری ریاستوں کے ڈی جی پی آئے ہیں اور انہوں نے بہت اچھا کام کیا ہے۔ کسی نے فرقہ وارانہ بنیادوں پر کام نہیں کیا جیسا کہ اب کیا جا رہا ہے۔
Like this:
Like Loading...