مظفرنگر :کانوڑ یاترا سے قبل پولیس محکمہ کی مذہبی تفریق پر مبنی قدم
ٹھیلوں پر لکھوائے دکانداروں کے نام، کانگریس کی سخت تنقید
مظفرنگر، 18جولائی (آئی این ایس انڈیا )
ساون کے مہینے میں ’کانوڑ یاترا‘ سے پہلے اتر پردیش کی مظفرنگر پولیس کے نئے حکم نامہ نے تنازعہ کھڑا کر دیا ہے۔ خیال رہے کہ کانوڑ یاترا 22 جولائی سے شروع ہونے جا رہی ہے، جس سے قبل مظفرنگر کے ایس ایس پی کی جانب سے 18 جولائی کو ایک حکم نامہ جاری کیا گیا ہے جس میں تمام ہوٹلوں و پھلوں کی دوکانوں و ٹھیلوں کے مالکان سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے نام اپنی دوکانوں و ٹھیلوں پر نمایاں طور ظاہر کریں۔ کانگریس پارٹی اور متعدد لوگوں نے اس پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے پولیس کے اقدام کی مذمت کی ہے۔
مظفرنگر کے ایس ایس پی ابھیشک سنگھ کا کہنا ہے کہ اس ہدایت کا مقصد انتشار سے بچنا اور مذہبی جلوسوں کے دوران شفافیت کو یقینی بنانا ہے۔ابھیشک سنگھ کے مطابق ضلع میں کانوڑ یاترا کی تیاریاں شروع ہو گئی ہیں۔ ضلع میں اس کا روٹ تقریباً 240 کلومیٹر کا ہے۔روٹ پر تمام ہوٹلوں، ڈھابوں اور اسٹریٹ وینڈرز سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے مالکان یا وہاں کام کرنے والوں کے نام ظاہر کریں۔مظفر نگر کے ایس ایس پی کے جاری کردہ حکم کے مطابق کانوڑ یاترا کے راستے پر واقع دکانوں کے مالکان کو اپنی دوکانوں پر مالک کا نام واضح طور پر لکھنا ہوگا۔
یہ حکم ہوٹلوں، ریستورانوں اور اسٹالز کے لیے ہے جس کا مقصد بہتر ہم آہنگی اور جوابدہی بتایا گیا ہے۔ مظفر نگر ایس ایس پی کی جانب سے اس حکم نامے پر کانگریس کی جانب سے سخت تنقید کی گئی ہے۔کانگریس لیڈر پون کھیڑا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس’پر پوسٹ کیا ہے جس میں انہوں نے بی جے پی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے اسے ‘حکومتی اسپانسر شدت پسندی‘ قرار دیا ہے۔ پون کھیڑا نے اپنی پوسٹ میں کہا ہے کہ صرف سیاسی پارٹیوں کو ہی نہیں بلکہ تمام صحیح سوچ رکھنے والے لوگوں اور میڈیا کو اس ریاستی حکومت کی اسپانسرڈ شدت پسندی کیخلاف اٹھ کھڑا ہونا چاہئے۔
انہوں نے کہا ہے کہ ہم بی جے پی کو ملک کو اندھیرے دور میں واپس دھکیلنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔دریں اثنا، مشہور نغمہ نگار جاوید اختر نے پولیس کے اس حکم نامہ کا موازنہ ہٹلر کے دور میں نازی جرمنی سے کیا ہے۔ جاوید اختر نے سوشل میڈیا پر لکھاکہ اتر پردیش کی مظفر نگر پولیس نے کہا ہے کہ ایک خاص یاترا روٹ پر دکانوں، ہوٹلوں اور یہاں تک کہ گاڑیوں پر بھی ان کے مالکان کے نام واضح طور پر لکھے جائیں، کیوں؟ نازی جرمنی میں مخصوص دکانوں اور گھروں پر نشان لگایا کرتے تھے۔