پاکستان نے تحریک لبیک کے مطالبے پر نیتن یاہو کو دہشت گرد قرار دے دیا
اسلام آباد ،20جولائی ( آئی این ایس انڈیا )
پاکستان نے ایک مذہبی جماعت کے مظاہرین سے مصالحت کی امید میں نیتن یاہو کو دہشت گرد قرار دے دیا۔وزیر اعظم کے سیاسی امور کے مشیر رانا ثناء اللہ نے اسلام آباد میں ٹی ایل پی رہنماؤں اور وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ کے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں یہ بات کہی۔یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم کو فلسطینیوں کے خلاف مبینہ جنگی جرائم کے الزام میں انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔یہ بیان ٹی ایل پی کے دھرنے کے خاتمے سے متعلق ایک معاہدے کا حصہ تھا۔
پاکستانی حکومت نے دائیں بازو کے مظاہرین کے دباؤ میں آکر اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو جمعے کے روز ایک دہشت گرد قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں فلسطینیوں کے خلاف مبینہ جنگی جرائم کے الزام میں انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔وزیر اعظم شہباز شریف کے سیاسی اور عوامی امور کے مشیر رانا ثناء اللہ کا یہ بیان ایک مذہبی سیاسی جماعت،تحریک لبیک پاکستان یا ٹی ایل پی کے ساتھ دا رالحکومت کے باہر ایک اہم سڑک پر کئی روز سے جاری اس کے دھرنے کے خاتمے سے متعلق ایک معاہدے کا حصہ تھا۔ٹی ایل پی کے ایک اہم مطالبے کو تسلیم کرتے ہوئے ثناء اللہ نے کہاکہ نیتن یاہو ایک دہشت گرد اور جنگی جرائم کے مرتکب ہیں۔
مشیر نے اسلام آباد میں ا ٹی ایل پی رہنماؤں اور وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ کے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں یہ بات کہی۔تحریک لبیک پاکستان کے ہزاروں حامیوں نے غزہ میں اسرائیلی حملوں کی مذمت کے لیے گزشتہ ہفتے دارالحکومت کے قریب ایک ریلی نکالی۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ نیتن یاہو کو دہشت گرد قرار دیا جائے، اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جائے اور فلسطینیوں کو امداد بھیجی جائے۔پاکستانی وزیر اعظم کے مشیر اعلیٰ نے جمعے کو کہاکہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اُن (نیتن یاہو) پر مقدمہ چلایا جائے۔ہم اس ظلم (غزہ میں اسرائیل کے اقدامات)، اسرائیل اور اس میں ملوث تمام طاقتوں کی دلی طور پر مذمت کرتے ہیں۔
ریلی کے بعد، بہت سے لوگوں نے ایک مصروف انٹرچینج پر دھرنا جاری رکھا جو اسلام آباد کو پڑوسی گیریژن شہر راولپنڈی سے ملاتا ہے، جس سے شہریوں کو آمدو رفت میں سخت مشکلات کا سامنا ہوا۔تحریک لبیک کی عوامی ایجی ٹیشن کے ذریعے حکومت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنے کی ایک تاریخ ہے۔ 2017 میں، اس کے ہزاروں حامیوں نے پارلیمانی ارکان کے حلف میں ایک ترمیم کیخلاف تقریباً تین ہفتے کا دھرنا دے کر دارالحکومت کو مفلوج کر کے رکھ دیا تھا۔خیال رہے کہ پاکستان کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی یا تجارتی تعلقات نہیں ہیں، اور وہ ایک ایسا ملک ہے جسے اسلام آباد نے تسلیم ہی نہیں کیا ہے۔ وہ 1967 سے قبل کی سرحدوں پر مبنی ایک متصل فلسطینی ریاست کی تشکیل کی حمایت کرتا ہے۔