Skip to content
بنگلہ دیش میں وقوع پذیر افراتفری کی صورتحال پر ہندوستان کی نظر
نئی دہلی، 20جولائی ( آئی این ایس انڈیا )
ہندوستان نے بنگلہ دیش میں سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم (ریزرویشن) کے خلاف پرتشدد تحریک کو بنگلہ دیش کا اندرونی معاملہ قرار دیا ہے۔ وزارت خارجہ وہاں کی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔ وزیر خارجہ ایس۔ جے شنکر خود پورے معاملے کی نگرانی کر رہے ہیں۔ بنگلہ دیش میں رہنے والے 8,500 طلباء سمیت 15,000 ہندوستانی شہریوں سے کہا گیا ہے کہ وہ چوکس رہیں اور ڈھاکہ میں اپنے ہائی کمیشن سے رابطے میں رہیں۔ اگر حالات مزید خراب ہوتے ہیں تو ہندوستان اپنے شہریوں کو وہاں سے نکالنے کے انتظامات بھی کر سکتا ہے۔
بنگلہ دیش کی صورتحال کے بارے میں وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا، ‘ہم بنگلہ دیش میں جاری احتجاج کو وہاں کا اندرونی معاملہ سمجھتے ہیں۔ ہم نے ہندوستانی شہریوں اور اپنے طلباء کے لیے تجاویز جاری کی ہیں۔ ایک 24 گھنٹے رابطہ نمبر بھی ترتیب دیا گیا ہے تاکہ ہندوستانی شہری ضرورت پڑنے پر رابطہ کر سکیں۔ وزیر خارجہ جے شنکر بھی اس معاملے پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ہمارے ہائی کمشنر وہاں پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں۔انہوں نے وہاں کی مقامی انتظامیہ سے بھی مسلسل رابطہ رکھا ہوا ہے۔ وہاں رہنے والے ہندوستانی شہریوں کے اہل خانہ سے بھی درخواست ہے کہ وہ ہماری معلومات پر نظر رکھیں۔
ہم اپنے شہریوں کو ہر ممکن مدد فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ ہندوستان نے اس پورے واقعہ کو بنگلہ دیش کا اندرونی معاملہ قرار دینا وزیر اعظم شیخ حسینہ کے لیے ایک راحت کی خبر ہوگی۔ وزیر اعظم حسینہ نے وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ مل کر حالیہ برسوں میں ہندوستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تعلقات کو بہت مضبوط کیا ہے۔واضح رہے کہ 2023 میں جب بی جے پی کے ایک رہنما نے قابل اعتراض تبصرہ کیا تھا تو کئی مسلم ممالک نے اس کی مذمت کی تھی ؛
لیکن شیخ حسینہ حکومت نے اسے ہندوستان کا اندرونی معاملہ قرار دیا تھا۔ بنگلہ دیش کے کئی شہروں میں چند دنوں میں ہونے والے پرتشدد مظاہروں پر ہندوستان کو تشویش ہے۔ایک وجہ بعض بنیاد پرست گروہوں کی طرف سے اس تحریک کو دی جانے والی حمایت ہے۔وزیر اعظم حسینہ نے اپوزیشن جماعتوں بی این پی اور جماعت اسلامی پر بھی تحریک کو پرتشدد بنانے میں مدد کرنے کا الزام لگایا ہے۔
Like this:
Like Loading...