Skip to content
Al Hilal Media.

Al Hilal Media.

Editor : Maqsood Yamani

Menu
  • اہم خبریں
  • قومی خبریں
  • بین الاقوامی
  • عالم عرب
  • مضامین
  • اسلامیات
  • حیدرآباد
  • کھیل و تفریح
  • مذہبی خبریں
  • ہمارے بارے میں
  • Advertisement
Menu
bulldozer-case-she-cannot-become-a-judge-supreme-courts-harsh-comment-on-the-violation-of-human-rights-at-the-hands-of-governments

دکانداروں کا نام ظاہر کرنے والا حکم، حکومتی سرپرستی میں مذہب زدہ نفرت کی سیاست کا نیا کھیل: مولانا ارشد مدنی.

Posted on 21-07-2024 by Maqsood

دکانداروں کا نام ظاہر کرنے والا حکم،
حکومتی سرپرستی میں مذہب زدہ نفرت کی سیاست کا نیا کھیل: مولانا ارشد مدنی.

نئی دہلی ، 20جولائی ( آئی این ایس انڈیا )

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے اتر پردیش حکومت کے ذریعہ کانوڑ یاترا کے راستہ پر مذہبی شناخت ظاہر کرنے والے حکم پر اپنا سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے اس عمل کو مذہب کی آڑ میں سیاست کا نیا کھیل قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ ایک تفریق آمیز اور فرقہ پرستی پر مبنی فیصلہ ہے۔ اس فیصلے سے ملک مخالف عناصر کو فائدہ اٹھانے کا موقع ملے گا اور اس نئے حکم کے سبب فرقہ وارانہ خیر سگالی کو سنگین خسارہ پہنچنے کا اندیشہ ہے، جس سے آئین میں دیے گئے شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔قابل ذکر ہے کہ جمعیۃ علماء ہند نے کل (21 جولائی) اپنی قانونی ٹیم کی ایک میٹنگ بلائی ہے جس میں اس آئینی اور غیر قانونی حکم کے قانونی پہلوو?ں پر بات چیت کی جائے گی۔ مولانا ارشد مدنی اس تعلق سے کہا کہ پہلے مظفر نگر انتظامیہ کی طرف سے اس طرح کا حکم جاری ہوا، لیکن اب اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ کا سرکاری حکم سامنے آ گیا ہے۔ اس میں صرف مظفر نگر اور اس کے آس پاس ہی نہیں بلکہ کانوڑ یاترا کے راستے میں جتنے بھی پھل اور سبزی فروش، ڈھابوں اور ہوٹلوں کے مالک ہیں، سب کو کہا گیا ہے کہ وہ اپنے نام کا کارڈ اپنی دکان، ڈھابہ یا ہوٹل پر چپکائیں۔مولانا مدنی نے کہا کہ اب تک ہمارے پاس ایسی خبریں پہنچی ہیں کہ بہت سے ڈھابوں اور ہوٹلوں کے منیجر یا مالکان جو مسلمان تھے، کانوڑ یاترا کے دوران انھیں کام پر آنے سے منع کر دیا گیا ہے۔ ظاہر ہے کہ سرکاری حکم کے خلاف جانے کی ہمت کون کر سکتا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ملک کے سبھی شہریوں کو آئین میں اس بات کی پوری آزادی دی گئی ہے کہ وہ جو چاہیں پہنیں، جو چاہیں کھائیں،یہ ان کی ذاتی پسند ہے اور اس میں کوئی رخنہ نہیں ڈالے گا، کیونکہ یہ شہریوں کے بنیادی حقوق کا معاملہ ہے۔ آئین میں واضح لفظوں میں کہا گیا ہے کہ ملک کے کسی شہری کے ساتھ اس کے مذہب، رنگ اور نسل کی بنیاد پر کوئی تفریق نہیں کی جائے گی، اور ہر شہری کے ساتھ یکساں سلوک کیا جائے گا۔

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Cont: +91 99855 61218

Like Us On Facebook

Facebook Pagelike Widget

اشتہارات

مضمون نگار کے خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے

©2025 Al Hilal Media. | Built using WordPress and Responsive Blogily theme by Superb