مشرق وسطیٰ کے مصری ماہرکا انکشاف:
نیتن یاھو ٹرمپ کی واپسی کے انتظار میں غزہ جنگ بندی مؤخر کر رہے ہیں
قاہرہ، 21جولائی (آئی این ایس انڈیا )
اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اب بھی ثالثوں کی کوششوں کو ناکام بنانے اور حماس کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط نہ کرنے اور غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے تاخیری حربے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ نیتن یاھو وقت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے نومبر میں امریکی الیکشن کا انتظار کر رہے ہیں۔مذاکرات کے تمام دوروں میں نیتن یاہو معاہدے کو مکمل کرنے اور جنگ جاری رکھنے سے بچنے کے لیے مختلف حیلے بہانوں کا استعمال کر رہے ہیں حالانکہ جس معاہدے پر بات چیت کی جا رہی ہے اس کی منظوری امریکی صدر جو بائیڈن نے دی تھی۔
امریکی صدر انتخابات سے پہلے معاہدے کو مکمل کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔اس تناظر میں مصری مرکز برائے فکر و مطالعہ کے ڈپٹی ڈائریکٹر میجر جنرل محمد ابراہیم الدویری نے بتایا کہ نیتن یاہو دراصل امریکی انتخابات کے وقت تک جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط کرنے میں تاخیر کر رہے ہیں تاکہ بائیڈن کے دباؤ سے چھٹکارا حاصل کر سکیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم یقینااپنے دورہ واشنگٹن کے ثمرات حاصل کرنے سے پہلے کوئی معاہدہ نہیں چاہتے۔ انہوں نے کہا امریکی انتخابات کے آغاز سے قبل کسی معاہدے پر پہنچنا ممکن ہے لیکن نیتن یاھو جنگ کو اس وقت تک مکمل طور پر ختم نہیں کرے گا جب تک وہ اپنے تمام مقاصد حاصل نہ کر لے۔
مصری ماہر نے انکشاف کیا ہے کہ نیتن یاہو ٹرمپ کے اقتدار میں آنے کے حوالے سے شرط لگا رہے ہیں کیونکہ ٹرمپ ایک مضبوط اتحادی ہیں اور انہوں نے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیا اور امریکی سفارت خانے کو یروشلم منتقل کرنے کا فیصلہ بھی کرلیا تھا۔ ٹرمپ نے صدی کی ڈیل بھی پیش کی تھی۔ اس تجویز میں مغربی کنارے کی 30 فیصد سے زیادہ اراضی اسرائیل کو دے دی گئی تھی۔مصری ماہر نے کہا ہے کہ جب سے نیتن یاہو نے دسمبر 2022 میں موجودہ حکومت کی صدارت سنبھالی ہے وہ ایک مضبوط حکومتی اتحاد بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
پھر غزہ پر اسرائیلی جنگ سات اکتوبر 2023 کو شروع ہوئی جس نے امریکہ اسرائیل اتحاد کو ہلا کر رکھ دیا۔ مصری تجزیہ کار نے کہا کہ نیتن یاہو پر دوسری جنگ بندی پر راضی ہونے کے دباؤ کے لیے مسلسل بڑے مظاہروں ہو رہے ہیں۔ مظاہرین غزہ میں موجود اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔میجر جنرل الدویری نے مزید کہا کہ نیتن یاہو جس چیز پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں وہ اپنے موجودہ اتحاد کو برقرار رکھنا، تمام اندرونی اور بیرونی مطالبات کو نظر انداز کرتے ہوئے یرغمالیوں کی واپسی کے لیے معاہدے کو مکمل کرنے کی کوشش کرنا ہے۔ چند روز قبل وہ اسرائیلی کنیسٹ میں ایک قرارداد پاس کرنے میں کامیاب ہو گئے جس میں فلسطینی ریاست کے قیام کو مسترد کردیا گیا۔
اس قرار داد سے بھی نیتن یاھو کی پوزیشن مضبوط ہوگئی ہے۔مصری ماہر نے کہا کہ نیتن یاہو کے موقف کی حمایت میں ایک عنصر 24 جولائی کو کانگریس کے دونوں ایوانوں میں ان کی آئندہ تقریر ہے۔ مصری ماہر نے انکشاف کیا کہ نیتن یاہو کانگریس میں اپنی تقریر اور بائیڈن کے ساتھ اپنی ممکنہ ملاقات پر توجہ مرکوز کریں گے اور اسرائیل کی حمایت کرنے والے سب سے بڑے ملک کی حیثیت سے امریکہ کو یہ واضح پیغام دیا جائے گا کہ اسرائیل کو ایران اور اس کے ایجنٹوں کی جانب سے بے مثال وجودی خطرے کا سامنا ہے۔مصری تجزیہ کار نے کہا نیتن یاہو اپنے واشنگٹن کے دورے کے مکمل ہونے تک جنگ بندی کے حصول میں تاخیر جاری رکھیں گے۔