Skip to content
Al Hilal Media.

Al Hilal Media.

Editor : Maqsood Yamani

Menu
  • اہم خبریں
  • قومی خبریں
  • بین الاقوامی
  • عالم عرب
  • مضامین
  • اسلامیات
  • حیدرآباد
  • کھیل و تفریح
  • مذہبی خبریں
  • ہمارے بارے میں
  • Advertisement
Menu
Israeli PM We are committed to eliminating Hamas

مشرق وسطیٰ کے مصری ماہرکا انکشاف: نیتن یاھو ٹرمپ کی واپسی کے انتظار میں غزہ جنگ بندی مؤخر کر رہے ہیں

Posted on 21-07-2024 by Maqsood

مشرق وسطیٰ کے مصری ماہرکا انکشاف:
نیتن یاھو ٹرمپ کی واپسی کے انتظار میں غزہ جنگ بندی مؤخر کر رہے ہیں

قاہرہ، 21جولائی (آئی این ایس انڈیا )

 

اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اب بھی ثالثوں کی کوششوں کو ناکام بنانے اور حماس کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط نہ کرنے اور غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے تاخیری حربے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ نیتن یاھو وقت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے نومبر میں امریکی الیکشن کا انتظار کر رہے ہیں۔مذاکرات کے تمام دوروں میں نیتن یاہو معاہدے کو مکمل کرنے اور جنگ جاری رکھنے سے بچنے کے لیے مختلف حیلے بہانوں کا استعمال کر رہے ہیں حالانکہ جس معاہدے پر بات چیت کی جا رہی ہے اس کی منظوری امریکی صدر جو بائیڈن نے دی تھی۔

 

امریکی صدر انتخابات سے پہلے معاہدے کو مکمل کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔اس تناظر میں مصری مرکز برائے فکر و مطالعہ کے ڈپٹی ڈائریکٹر میجر جنرل محمد ابراہیم الدویری نے بتایا کہ نیتن یاہو دراصل امریکی انتخابات کے وقت تک جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط کرنے میں تاخیر کر رہے ہیں تاکہ بائیڈن کے دباؤ سے چھٹکارا حاصل کر سکیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم یقینااپنے دورہ واشنگٹن کے ثمرات حاصل کرنے سے پہلے کوئی معاہدہ نہیں چاہتے۔ انہوں نے کہا امریکی انتخابات کے آغاز سے قبل کسی معاہدے پر پہنچنا ممکن ہے لیکن نیتن یاھو جنگ کو اس وقت تک مکمل طور پر ختم نہیں کرے گا جب تک وہ اپنے تمام مقاصد حاصل نہ کر لے۔

 

مصری ماہر نے انکشاف کیا ہے کہ نیتن یاہو ٹرمپ کے اقتدار میں آنے کے حوالے سے شرط لگا رہے ہیں کیونکہ ٹرمپ ایک مضبوط اتحادی ہیں اور انہوں نے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیا اور امریکی سفارت خانے کو یروشلم منتقل کرنے کا فیصلہ بھی کرلیا تھا۔ ٹرمپ نے صدی کی ڈیل بھی پیش کی تھی۔ اس تجویز میں مغربی کنارے کی 30 فیصد سے زیادہ اراضی اسرائیل کو دے دی گئی تھی۔مصری ماہر نے کہا ہے کہ جب سے نیتن یاہو نے دسمبر 2022 میں موجودہ حکومت کی صدارت سنبھالی ہے وہ ایک مضبوط حکومتی اتحاد بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

 

پھر غزہ پر اسرائیلی جنگ سات اکتوبر 2023 کو شروع ہوئی جس نے امریکہ اسرائیل اتحاد کو ہلا کر رکھ دیا۔ مصری تجزیہ کار نے کہا کہ نیتن یاہو پر دوسری جنگ بندی پر راضی ہونے کے دباؤ کے لیے مسلسل بڑے مظاہروں ہو رہے ہیں۔ مظاہرین غزہ میں موجود اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔میجر جنرل الدویری نے مزید کہا کہ نیتن یاہو جس چیز پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں وہ اپنے موجودہ اتحاد کو برقرار رکھنا، تمام اندرونی اور بیرونی مطالبات کو نظر انداز کرتے ہوئے یرغمالیوں کی واپسی کے لیے معاہدے کو مکمل کرنے کی کوشش کرنا ہے۔ چند روز قبل وہ اسرائیلی کنیسٹ میں ایک قرارداد پاس کرنے میں کامیاب ہو گئے جس میں فلسطینی ریاست کے قیام کو مسترد کردیا گیا۔

 

اس قرار داد سے بھی نیتن یاھو کی پوزیشن مضبوط ہوگئی ہے۔مصری ماہر نے کہا کہ نیتن یاہو کے موقف کی حمایت میں ایک عنصر 24 جولائی کو کانگریس کے دونوں ایوانوں میں ان کی آئندہ تقریر ہے۔ مصری ماہر نے انکشاف کیا کہ نیتن یاہو کانگریس میں اپنی تقریر اور بائیڈن کے ساتھ اپنی ممکنہ ملاقات پر توجہ مرکوز کریں گے اور اسرائیل کی حمایت کرنے والے سب سے بڑے ملک کی حیثیت سے امریکہ کو یہ واضح پیغام دیا جائے گا کہ اسرائیل کو ایران اور اس کے ایجنٹوں کی جانب سے بے مثال وجودی خطرے کا سامنا ہے۔مصری تجزیہ کار نے کہا نیتن یاہو اپنے واشنگٹن کے دورے کے مکمل ہونے تک جنگ بندی کے حصول میں تاخیر جاری رکھیں گے۔

 

اس دوران وہ چار اہم اہداف حاصل کرنا چاہتے ہیں: پہلا زیادہ فوجی، سیاسی اور اقتصادی حمایت حاصل کرنا، جو نیتن یاھو کو اتحاد کو برقرار رکھنے کی اجازت دے گا۔ دوسرا اسرائیل کو جنگ کے بعد کے دنوں کی نوعیت کا تعین کرنا ہے۔ تیسرا ہدف یہ ہے کہ واشنگٹن اس پر کوئی ایسا حل مسلط نہ کرے جسے وہ اس وقت تک قبول نہ کرے جب تک کہ وہ اپنے جنگی اہداف حاصل نہ کر لے اور حماس کو ختم کر دے۔ چوتھا ہدف یہ ہے کہ اسرائیل کے ساتھ فلسطینی ریاست کو کوئی مستقل جگہ نہ مل سکے۔

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Cont: +91 99855 61218

اشتہارات

Like Us On Facebook

Facebook Pagelike Widget

مضمون نگار کے خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے

©2025 Al Hilal Media. | Built using WordPress and Responsive Blogily theme by Superb