یمن پر ہمارے حملے حوثیوں کے لئے واضح پیغام ہیں: اسرائیل
مقبوضہ بیت المقدس، 21جولائی (آئی این ایس انڈیا )
حدیدہ میں حوثیوں کے ٹھکانوں پر اسرائیلی طیاروں کے فضائی حملے کے بعد اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے ہفتے کے روز کہا کہ اسرائیل نے تل ابیب پر حملے کے جواب میں ایک مخصوص پیغام بھیجنے کے لیے یمن میں حوثی باغیوں پر بمباری کی ہے۔ حوثیوں کے تل ابیب پر ڈرون حملے میں ایک اسرائیلی ہلاک اور 8 زخمی ہوگئے تھے۔ گیلنٹ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ فی الحال حدیدہ میں لگنے والی آگ پورے مشرق وسطیٰ میں دیکھی جا سکتی ہے اور اس کی اہمیت واضح ہے۔انہوں نے کہا کہ حوثیوں نے ہم پر 200 سے زیادہ مرتبہ حملہ کیا۔ پہلی مرتبہ انہوں نے کسی اسرائیلی شہری کو نقصان پہنچایا ہے۔
اس پر ہم نے ان پر بمباری کی اور ضرورت پڑی تو ہم کہیں بھی ایسا کریں گے۔ دریں اثنا اسرائیلی فوج کے ترجمان نے وضاحت کی کہ بندرگاہ کے علاقے پر اسرائیلی حملوں میں دہشت گردی کے لیے دوہری استعمال کے انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا گیا۔ یمن میں توانائی کے انفراسٹرکچر کو بھی نشانہ بنایا گیا۔اسرائیلی وزیر دفاع گیلنٹ نے پلیٹ فارم ’’ایکس‘‘ پر ایک پوسٹ میں یہ بھی کہا کہ حالیہ مہینوں کے دوران حوثیوں نے درجنوں بحری جہازوں کو نشانہ بنایا ہے۔ عالمی سمندری نیوی گیشن راستوں کو نقصان پہنچایا ہے۔
یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ ایران کی طرف سے حوثی دہشت گردی کی ہدایت دی جاتی اور مالی معاونت فراہم کی جاتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج کے یمن پر اسرائیلی حملے سے جنگ ختم نہیں ہوئی ہے۔ تمام سرحدوں پر ایرانی دہشت گردی اور اس کے ایجنٹ ہمیں اپنے ملک کی حفاظت جاری رکھنے پر مجبور کریں گے۔
دوسری جانب حوثی رہنماوں میں سے ایک نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ ہفتے کے روز یمن میں حدیدہ کی بندرگاہ کو نشانہ بنانے والے حملوں کی اسرائیل کو قیمت چکانا ہوگی۔ حوثی سیاسی بیورو کے ایک رکن محمد البخیتی نے ایکس پلیٹ فارم پر کہا ہے کہ تل ابیب ایک شہری سہولت کو نشانہ بنانے کی قیمت ادا کرے گا۔ ہم کشیدگی کا مقابلہ کشیدگی کے ساتھ کریں گے۔