Skip to content
حوثیوں اور یمنی حکومت میں بینکنگ پابندیاں روکنے کامعاہدہ طے پا گیا: اقوام متحدہ
صنعاء؍جینوا، 24جولائی ( آئی این ایس انڈیا)
اقوام متحدہ نے منگل کو کہا کہ یمن کی حکومت اور ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغی ملک کے مالیاتی اداروں پر کنٹرول کے لیے ایک دوسرے کے خلاف ادلے بدلے کی بینکنگ پابندیوں کا سلسلہ روکنے پر متفق ہو گئے ہیں۔پیر کے روز، دونوں فریقوں نے یمن کے لیے اقوام متحدہ کے ایلچی ہینس گرنڈ برگ کو مطلع کیا کہ وہ تنازعات کم کرنے کے لیے متعدد اقدامات پر متفق ہو گئے ہیں۔
یہ بات گرنڈبرگ کے دفتر نے ایک بیان میں کہی جس میں اس معاہدے کی ثالثی میں سعودی عرب کے اہم کردار کا شکریہ ادا کیا گیا۔یہ معاہدہ ایک ایسے وقت ہوا جب متحارب فریقوں کے درمیان ملک کے بینکوں پر کنٹرول کے لیے رسہ کشی جاری تھی اور دونوں کو شدید مالی بحران کا سامنا تھا۔
ایلچی کے دفتر نے کہا کہ ان کے تازہ ترین معاہدے میں دونوں جانب سے ایک دوسرے کے بینکوں کے خلاف کیے گئے تمام حالیہ فیصلوں اور ضابطوں کی منسوخی اور مستقبل میں اس طرح کے کسی بھی فیصلے اور ضابطہ کار سے گریز شامل ہے۔
مئی میں، حکومت کے زیر انتظام مرکزی بینک نے صنعا میں حوثیوں کے زیر قبضہ چھ بینکوں کے ساتھ لین دین پر پابندی عائد کر دی تھی کیونکہ وہ ان کی عدن منتقلی کے ایک حکم کی تعمیل میں ناکام رہے تھے۔نتیجے کے طور پر، حکومت کے زیر انتظام علاقوں میں کرنسی ایکسچینج کے دفاتر، رقم کی منتقلی کی ایجنسیاں اور بینک ان چھ مالیاتی اداروں کے ساتھ مزید کام نہیں کر سکتے تھے۔
باغیوں نے،جوخود اپنا مرکزی بینک چلاتے ہیں اور مختلف ایکس چینج ریٹ کے ساتھ مختلف بینک نوٹ استعمال کرتے ہیں، کہا کہ یہ اقدام امریکہ اور سعودی عرب کی طرف سے حوثی بینکنگ سسٹم پر مالی دباؤ ڈالنے کی ایک ڈھکی چھپی کوشش ہے۔
حوثیوں نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے عدن میں حکومت کے 13 بینکوں کے ساتھ کسی بھی قسم کے لین دین پر پابندی لگا دی، جس کا مطلب ہے کہ باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں میں رہنے والے اب ان 13 بینکوں کے ذریعے نہ تو ترسیلات زر وصول کر سکتے ہیں اور نہ ہی رقوم نکال سکتے ہیں یا جمع کرا سکتے ہیں۔
حوثی مارچ 2015 میں دارالحکومت صنعا اور یمن کی آبادی کے بیشتر مراکز پر قبضہ کرنے، اور بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت کو جنوب میں عدن منتقل ہونے پر مجبور کرنے کے بعد سے سعودی عرب کے زیرقیادت اتحاد سے لڑ رہے ہیں۔
Like this:
Like Loading...