’انروا‘ دہشت گرد تنظیم نہیں ہے، امریکہ کا اسرائیل کو جواب
واشنگٹن،25جولائی ( آئی این ایس انڈیا )
امریکہ نے اسرائیلی پارلیمنٹ کے اُس قانونی بل کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے جس میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی UNRWA (انروا) کو ایک ‘دہشت گرد تنظیم’ قرار دیا گیا۔امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھو میلر نے بدھ کے روز صحافیوں کو بتایا کہ انروا دہشت گرد تنظیم نہیں ہے، ہم اسرائیلی حکومت اور پارلیمنٹ پر زور دیتے ہیں کہ وہ اس قانون کی منظوری کو روک دیں۔ترجمان کا کہنا تھا کہ انروا پر اسرائیلی حکومت کی نکتہ چینی قطعا خیر ضروری ہے کیوں کہ اس سے غزہ میں شہریوں کو انسانی امداد کی ترسیل ایک قدم آگے نہیں بڑھے گی۔
ترجمان نے باور کرایا کہ واشنگٹن انروا ایجنسی کے کام کے لیے اپنی سپورٹ جاری رکھے گا۔اسرائیلی پارلیمنٹ نے پیر کے روز ایک قانونی بل کی ابتدائی منظوری دی تھی جس میں اقوام متحدہ کے زیر انتظام امدادی ایجنسی انروا کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا تھا۔ بل میں تجویز دی گئی ہے کہ ایجنسی کے ساتھ تمام تعلقات منقطع کر لیے جائیں۔ بل کے متن پر غور کیا جا رہا ہے۔انروا ایجنسی 30 ہزار سے زیادہ ملازمین رکھتی ہے جو خطے میں 59 لاکھ فلسطینیوں کی خدمت کے سلسلے میں کام کر رہے ہیں۔
اسرائیل اس ایجنسی پر الزام لگاتا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں 400 سے زیادہ دہشت گرد بھرتی کیے ہوئے ہیں۔اسرائیل نے انروا پر الزام عائد کیا تھا کہ اس کے بعض ملازمین سات اکتوبر کو حماس کے حملے میں ملوث ہیں۔ امریکا نے اس پر انروا کے لیے اپنی مالی امداد روک دی تھی۔ تاہم اسرائیل اس الزام کو ثابت نہیں کر سکا۔اس وقت سے اب تک امریکی قانون نے ایجنسی کے لیے مالی رقوم کی فراہمی پر پابندی عائد کی ہوئی ہے۔دوسری جانب کئی ممالک نے انروا کے لیے اپنی امداد کا سلسلہ دوبارہ شروع کر دیا ہے۔ ان میں برطانیہ، جرمنی، سویڈن، جاپان، فرانس اور یورپی یونین شامل ہیں۔