Skip to content
Al Hilal Media.

Al Hilal Media.

Editor : Maqsood Yamani

Menu
  • اہم خبریں
  • قومی خبریں
  • بین الاقوامی
  • عالم عرب
  • مضامین
  • اسلامیات
  • حیدرآباد
  • کھیل و تفریح
  • مذہبی خبریں
  • ہمارے بارے میں
  • Advertisement
Menu
Economic Issues and Suicide: A Growing Crisis

مُعاشی مَسائِل اور خُودکُشی: ایک بڑھتا ہوا بحران

Posted on 28-07-2024 by Maqsood

مُعاشی مَسائِل اور خُودکُشی: ایک بڑھتا ہوا بحران

🍁✍۔مَسْعُود مَحبُوب خان (ممبئی)🍁
📱09422724040

مہاراشٹر کے مختلف اضلاع میں یکم جنوری 2024ء سے 31؍ مئی 2024ء تک کسانوں کی خودکشی کے کل واقعات 1,046؍ ہے، جس میں ماہانہ اوسطاً 209؍ خودکشیاں ہیں۔ سر فہرست امراوتی میں 143؍ خودکشیاں ہوئیں جو خطے میں شدید زرعی بحران کی نشاندہی کرتی ہے۔ 2023ء کے پہلے سات مہینوں میں 1,203؍ کسانوں نے خودکشی کی تھی، جس کا مطلب ہے کہ روزانہ تقریباً آٹھ کسان اپنی جان لے رہے تھے۔ یہ خودکشیوں کا سلسلہ اقتصادی دباؤ، قرضے، فصلوں کی قیمتوں میں کمی، اور ناکافی حکومتی امداد کی وجہ سے جاری ہے۔

شہری زندگی کا جائزہ لیں تو شیئرز مارکیٹ میں انویسٹمنٹ، کاروباری، صنعتی، گھریلو اور استعمال کے ساز و سامان کے لئے بینکوں و ساہو کاروں سے لئے گئے قرضوں کا بوجھ اور ان پر تیزی سے چڑھتا سود انسانوں کو مجبور کر رہا ہے کہ وہ خودکشی کی راہ اختیار کرے۔ عروس البلاد ممبئی شہر میں خودکشی کے بڑھتے ہوئے متعدد واقعات نے تردد و خوف میں مبتلا کردیا ہے۔ ان واقعات میں ایک چیز مشترک نظر آتی ہے وہ یہ کہ اقتصادی اور قرض کے معاملات۔

کل ممبئی میں 38؍ سالہ انجینئر نے اٹل سیتو سمندرری پل سے چھلانگ لگا کر اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا، افسوسناک واقعہ دوپہر 12:30؍ کے قریب پیش آیا جس کی ویڈیو سی سی سی ٹی وی کیمروں میں محفوظ ہوگئی۔ ابھی کچھ روز پہلے شیئرز مارکیٹ میں خسارے کی وجہ سے باپ بیٹے نے مل کر لوکل ٹرین کے ذریعے پٹریوں پر اپنے سروں کو رکھ کر خودکشی کر لی۔

شیئر مارکیٹ میں سرمایہ کاری اور خودکشی کے واقعات کے درمیان تعلق پر کی جانے والی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ جب شیئر مارکیٹ میں شدید کمی آتی ہے تو خودکشی کے واقعات میں اضافہ ہوتا ہے۔ یہ رجحان اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ اقتصادی بحران، جو اکثر مالی نقصانات، بے روزگاری، اور ذاتی مالی مشکلات کا باعث بنتے ہیں، لوگوں میں ذہنی دباؤ اور نفسیاتی مسائل کو بڑھا دیتے ہیں، جس سے خودکشی کے واقعات بڑھ جاتے ہیں۔

مثال کے طور پر، چند سال پہلے مالی بحران کے دوران، ایک اندازے کے مطابق مختلف ممالک میں ایکویٹی کی قیمتوں میں تیز کمی کی وجہ سے اضافی 6,566؍ خودکشیاں ہوئیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مالی عدم استحکام لوگوں پر شدید نفسیاتی اثرات ڈال سکتا ہے۔ مزید برآں، شیئر مارکیٹ کے حادثات اور خودکشی کے درمیان تعلق صرف مالی نقصانات تک محدود نہیں ہے۔ اس کے وسیع اقتصادی نتائج، جیسے بے روزگاری میں اضافہ اور معاشی غیر یقینی صورتحال، بھی ذہنی صحت کے مسائل کو بڑھانے اور خودکشی کے واقعات میں اضافے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

کاروبار اور ملازمت کی وجہ سے خودکشی کے واقعات ایک سنگین اور بڑھتا ہوا مسئلہ بنتے جارہے ہیں۔ مختلف وجوہات کی بنا پر افراد اس انتہائی قدم تک پہنچ جاتے ہیں، جن میں مالی مسائل، کام کا دباؤ، غیر یقینی مستقبل، نوکری کا کھو جانا، اور کاروباری ناکامی شامل ہیں۔ کاروباری ناکامی یا ملازمت کا کھو جانا مالی پریشانیوں کا سبب بن سکتا ہے، جو ذہنی دباؤ اور مایوسی کا باعث بنتی ہیں۔ ملازمت میں کام کے بڑھتے ہوئے دباؤ، غیر متوقع اوقات کار، اور غیر معقول اہداف بھی ذہنی صحت کو متاثر کر سکتے ہیں۔

یہ اہم ہے کہ ایسے افراد کو بروقت مدد فراہم کی جائے اور انہیں مناسب مشاورت اور مدد فراہم کی جائے۔ کمیونٹی اور حکومت کو بھی اس مسئلے کو سنجیدگی سے لینا چاہئے اور ایسے حالات میں متاثرہ افراد کو مدد فراہم کرنے کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھانے چاہئیں۔ اس مسئلے کے تدارک کے لیے، معاشی بحران کے دوران ذہنی صحت کی مدد اور مالی مشاورت کی فراہمی جیسی احتیاطی تدابیر تجویز کی جاتی ہیں تاکہ افراد مالی دباؤ کا بہتر طریقے سے مقابلہ کر سکیں۔

معاشرتی و اقتصادی مسائل انسان کی زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرتے ہیں۔ ان مسائل میں قرض کا بوجھ اور مالی پریشانیاں اہم ترین ہیں۔ آج کے دور میں، خاص طور پر ترقی پذیر ممالک میں، قرض کے بوجھ کے نتیجے میں خودکشی کا رجحان تشویشناک حد تک بڑھ رہا ہے۔ اس مضمون میں، ہم قرض اور معاشی مسائل کے اثرات، اسباب، اور اس کے حل کے طریقوں پر تفصیلی بات کریں گے۔

قرض کے بوجھ کا تعارف:

دنیا بھر میں معاشی مسائل کا سامنا کرتے ہوئے خودکشی کا رجحان ایک تشویشناک حقیقت بن چکا ہے۔ معاشی عدم استحکام، بے روزگاری، غربت، اور قرضوں کے بوجھ جیسے مسائل انسان کو ایک حد تک مایوس اور ناامید بنا دیتے ہیں کہ وہ اپنی زندگی کا خاتمہ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ یہ مسئلہ صرف ترقی پذیر ممالک تک محدود نہیں بلکہ ترقی یافتہ ممالک بھی اس سے متاثر ہیں۔ آج خودکشی موت کا تیسرا بڑا سبب ہے۔ پہلے دو اسباب حادثات اور قتل ہیں۔ اور موجودہ دور میں خودکشی کی سب سے بڑی وجہ معاشی بدحالی اور مہنگائی ہے۔

معاشی مسائل کا سلسلہ مختلف عوامل پر منحصر ہوتا ہے۔ عالمی مالیاتی بحران، حکومت کی ناکام پالیسیوں، جنگ اور تنازعات، قدرتی آفات، اور کورونا وائرس جیسی وبائیں معاشی عدم استحکام کا باعث بنتی ہیں۔ ان عوامل کی وجہ سے روزگار کے مواقع کم ہو جاتے ہیں، کاروبار بند ہو جاتے ہیں، اور لوگ اپنی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔

معاشی مسائل اور خودکشی کے درمیان براہِ راست تعلق ہے۔ معاشی بحران کے دوران افراد کو شدید ذہنی دباؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو انہیں انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور کرتا ہے۔ قرضوں کا بوجھ، بے روزگاری، اور مالی پریشانیوں کے باعث انسان اپنی زندگی کو بے مقصد سمجھنے لگتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق، مالی مسائل کی وجہ سے خودکشی کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔

قرض ایک ایسا مالی بوجھ ہے جو افراد یا خاندانوں کی معاشرتی اور ذہنی حالت پر گہرے اثرات ڈالتا ہے۔ قرض کے مختلف ذرائع ہو سکتے ہیں، جیسے بینکوں سے قرضے، رشتہ داروں سے ادھار، یا مختلف مالیاتی اداروں سے مالی مدد۔ ان قرضوں کو واپس کرنے میں ناکامی، سود کی بڑھتی شرح، اور معاشی دباؤ انسان کو انتہائی پریشان کن حالت میں مبتلا کر سکتا ہے۔

معاشی اور سماجی ماہرین خودکشی کے واقعات کے بڑھتے ہوئے رجحان کی وجہ مہنگائی، معاشی مسائل، وسائل کا مخصوص طبقات تک ارتکاز، ملازمتوں کے مواقع کم ہونے اور مجموعی اقتصادی صورتِ حال کو قرار دیتے ہیں۔

اسلامی نقطۂ نظر:

اسلام میں خودکشی کو سختی سے منع کیا گیا ہے اور یہ ایک بہت بڑا گناہ شمار ہوتا ہے۔ اسلامی تعلیمات کے مطابق خودکشی ایک سنگین گناہ ہے اور اسے کسی بھی صورت میں جائز نہیں سمجھا جاتا۔ اسلام میں زندگی کو اللّٰہ تعالیٰ کی عطاء کردہ امانت سمجھا جاتا ہے اور اس کی حفاظت کا حکم دیا گیا ہے۔ قرآن پاک اور حدیث میں متعدد مقامات پر اس کی ممانعت کی گئی ہے۔ قرآن مجید میں اللّٰہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

"اور اپنے ہاتھوں سے خود کو ہلاکت میں نہ ڈالو” (سورۃ البقرہ: 195)

اسی طرح، نبی کریمﷺ نے بھی خودکشی کی سختی سے ممانعت کی ہے اور فرمایا ہے کہ جو شخص خودکشی کرتا ہے، وہ قیامت کے دن اسی حالت میں اٹھایا جائے گا جس حالت میں اس نے خودکشی کی تھی۔

"حضرت ابو ہریرہ رضی اللّٰہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا: جس شخص نے پہاڑ سے گر کر خودکشی کی، وہ جہنم میں ہمیشہ کے لئے اسی طرح گرتا رہے گا، اور جس نے زہر پی کر خودکشی کی، وہ جہنم میں ہمیشہ زہر پیتا رہے گا، اور جس نے خود کو کسی آلے سے مارا، وہ جہنم میں ہمیشہ اسی آلے سے خود کو مارتا رہے گا”۔ (صحیح بخاری: 5778)

حرمت خودکشی کے ضمن میں حدیث میں آتا ہے کہ رسول اللّٰہﷺ نے فرمایا: "جو شخص اپنے آپ کو کسی چیز سے قتل کرتا ہے، وہی چیز قیامت کے دن اس کے عذاب کا سبب بنے گی”۔ (صحیح مسلم)

اسلامی نقطۂ نظر سے، زندگی ایک امانت ہے جو اللّٰہ تعالیٰ نے انسان کو دی ہے اور اس امانت کو نقصان پہنچانا یا اسے ختم کرنا اللّٰہ کی نافرمانی شمار ہوتا ہے۔ مشکلات اور تکالیف کا سامنا صبر اور اللّٰہ کی رضا پر توکل کے ساتھ کرنا چاہئے۔ مشکلات میں اللّٰہ سے مدد مانگنی چاہئے اور ان سے نکلنے کی کوشش کرنی چاہئے، نہ کہ ان سے فرار حاصل کرنے کے لئے خودکشی کا راستہ اختیار کرنا چاہئے۔

خودکشی کے اسباب:

جب قرض کی واپسی میں مشکلات پیش آتی ہیں، تو افراد پر مالی دباؤ بڑھ جاتا ہے، جو ان کی ذہنی صحت پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔ قرض کے بوجھ تلے دبا ہوا شخص شدید مالی دباؤ کا شکار ہوتا ہے، جو اس کی زندگی کے مختلف پہلوؤں پر گہرے اثرات ڈالتا ہے۔ یہ مالی دباؤ کئی عوامل کی بنا پر ہوتا ہے۔

جب قرض دار مقررہ وقت پر قرض واپس کرنے میں ناکام رہتا ہے، تو اس پر مالی دباؤ بڑھ جاتا ہے۔ قرض داروں کی جانب سے دباؤ اور قانونی کارروائیوں کا خوف انسان کو پریشان کر دیتا ہے۔ اکثر قرضوں پر سود کی بلند شرح ہوتی ہے جو وقت کے ساتھ بڑھتی رہتی ہے۔ اس کی وجہ سے اصل رقم کے ساتھ سود کی رقم بھی بڑھ جاتی ہے، جو قرض دار کی مالی حالت کو مزید خراب کر دیتی ہے۔

اکثر لوگ قرض لیتے وقت اپنے وسائل کا درست اندازہ نہیں لگا پاتے۔ آمدنی کی کمی یا ملازمت کے مسائل بھی قرض کی واپسی میں مشکلات پیدا کرتے ہیں، جس سے مالی دباؤ بڑھ جاتا ہے۔ قرض کی واپسی کے لئے رقم مختص کرنے کے بعد روزمرّہ کے اخراجات پورے کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ بجلی، پانی، گیس، کھانے پینے اور بچّوں کی تعلیم کے اخراجات بھی بڑھتے ہیں، جو قرض دار کو مزید دباؤ میں ڈال دیتے ہیں۔

مالی دباؤ کے نتیجے میں ذہنی پریشانی، انگزائٹی اور ڈپریشن کا سامنا ہوتا ہے۔ یہ حالت انسان کی ذہنی صحت کو بری طرح متاثر کرتی ہے۔ مالی دباؤ کی وجہ سے خود اعتمادی کی کمی پیدا ہوتی ہے۔ انسان اپنے آپ کو ناکام اور کمزور محسوس کرتا ہے، جس سے اس کے مستقبل کے بارے میں منفی خیالات جنم لیتے ہیں۔ مسلسل مالی دباؤ اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی نفسیاتی حالت انسان کو خودکشی کی طرف مائل کرتی ہے۔

قرض کی عدم ادائیگی کی صورت میں افراد کو سماجی بدنامی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جس سے وہ مزید دباؤ میں آجاتے ہیں۔ قرض کے بوجھ تلے دبا ہوا شخص نہ صرف مالی دباؤ کا شکار ہوتا ہے بلکہ سماجی بدنامی کا بھی سامنا کرتا ہے۔ سماجی بدنامی انسان کی زندگی پر گہرے اثرات ڈالتی ہے اور کئی اوقات میں اس کو خودکشی کی طرف مائل کرتی ہے۔

جب کوئی شخص قرض کی واپسی میں ناکام رہتا ہے تو اس کو اپنے رشتہ داروں، دوستوں، اور معاشرتی حلقوں میں بدنامی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ لوگ اس کو حقیر نظروں سے دیکھنے لگتے ہیں اور اس کی مالی حالت کا مذاق اڑاتے ہیں۔ قرض دار پر معاشرتی دباؤ بڑھ جاتا ہے، کیونکہ اس کو اپنے ارد گرد کے لوگوں کے سامنے اپنی ناکامی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ دباؤ اس کی ذہنی حالت کو مزید خراب کر دیتا ہے۔

قرض کی عدم ادائیگی کے باعث فرد کی عزت اور وقار متاثر ہوتی ہے۔ اس کو اپنی سماجی حیثیت کے حوالے سے شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ قرض کی وجہ سے خاندانی تنازعات بھی بڑھ جاتے ہیں۔ خاندان کے افراد اس کو قصوروار ٹھہراتے ہیں، جس سے اس کا جذباتی اور نفسیاتی دباؤ مزید بڑھ جاتا ہے۔

قرض کے بوجھ تلے دبا ہوا شخص نہ صرف مالی اور سماجی دباؤ کا شکار ہوتا ہے بلکہ خاندانی دباؤ کا سامنا بھی کرتا ہے۔ قرض کی وجہ سے خاندان میں جھگڑے اور تنازعات پیدا ہوتے ہیں، جو انسان کو خودکشی کی طرف مائل کرتے ہیں۔ خاندانی دباؤ انسان کی ذہنی اور جذباتی حالت پر گہرے اثرات ڈالتے ہیں۔

قرض کی وجہ سے خاندانی مالی مشکلات میں اضافہ ہوتا ہے۔ روزمرّہ کے اخراجات پورے کرنے میں دشواری ہوتی ہے، جس کی وجہ سے خاندان کے افراد میں بے چینی اور تناؤ پیدا ہوتا ہے۔ قرض کی عدم ادائیگی کی صورت میں خاندان میں جھگڑے اور تنازعات بڑھ جاتے ہیں۔ خاندان کے افراد قرض دار پر الزام لگاتے ہیں، جس سے اس کی ذہنی حالت مزید خراب ہو جاتی ہے۔

قرض دار کو اپنے خاندان کی مالی حالت کی ذمّہ داری کا احساس ہوتا ہے، جو اس کے ذہن پر بوجھ بن جاتا ہے۔ وہ اپنی ناکامیوں کو خاندانی مشکلات کا سبب سمجھتا ہے۔ قرض کی وجہ سے بچوں کی تعلیم و تربیت پر منفی اثرات پڑتے ہیں۔ والدین کے لئے بچّوں کی ضروریات پوری کرنا مشکل ہو جاتا ہے، جس سے وہ دباؤ میں آجاتے ہیں۔

قرض کی اصل رقم کے ساتھ سود کی بلند شرحیں بھی مالی مشکلات کو بڑھا دیتی ہیں، جس سے افراد کی زندگی مزید مشکل ہو جاتی ہے۔ مرکزی بینکوں کی طرف سے مقرر کی جانے والی سود کی شرحیں قرضوں پر اثر انداز ہوتی ہیں۔ اگر شرح سود زیادہ ہو، تو قرض داروں پر بھی زیادہ بوجھ پڑتا ہے۔ بینک اور مالیاتی ادارے اپنے قرضوں پر مختلف فیس اور سود کی بلند شرحیں عائد کرتے ہیں تاکہ وہ زیادہ منافع حاصل کر سکیں۔ مقامی ساہوکار اور نجی قرض دینے والے اکثر سود کی بلند شرحیں عائد کرتے ہیں، جو قرض داروں کے لئے شدید مالی مشکلات پیدا کرتی ہیں۔

خودکشی کے اثرات:

معاشی مسائل کے نتیجے میں خودکشی ایک افسوسناک اور المناک واقعہ ہے جس کے اثرات خاندان کے ہر فرد پر پڑتے ہیں۔ یہ اثرات جذباتی، مالی اور نفسیاتی لحاظ سے گہرے اور طویل المدتی ہوتے ہیں۔ خودکشی خاندان کے لئے شدید جذباتی، مالی اور نفسیاتی صدمے کا باعث بھی بنتی ہے۔ غم کے مراحل میں صدمہ، انکار، غصّہ، مایوسی اور قبولیت شامل ہیں۔ ہر فرد مختلف انداز میں ان مراحل کو گزارتا ہے۔

خودکشی کا بڑھتا رجحان معاشرتی بے چینی اور عدم استحکام کا باعث بنتا ہے۔ خودکشی کا واقعہ کمیونٹی میں اضطراب اور بے چینی پیدا کرتا ہے۔ لوگ خود بھی خوفزدہ ہو جاتے ہیں اور اس بات پر غور کرنے لگتے ہیں کہ ان کے ساتھ بھی ایسا نہ ہو۔ متاثرہ خاندان کے ساتھ دیگر خاندانوں کے تعلقات پر بھی اثر پڑتا ہے۔ لوگ ان کے ساتھ ملنے سے کتراتے ہیں جس سے متاثرہ خاندان مزید تنہائی کا شکار ہو جاتا ہے۔

مذہبی اور ثقافتی اقدار بھی متاثر ہوتی ہیں، کیونکہ خودکشی کو بہت سی ثقافتوں اور مذاہب میں حرام یا ناپسندیدہ عمل سمجھا جاتا ہے۔ خودکشی کے واقعات طلباء اور نوجوانوں پر گہرے اثرات چھوڑتے ہیں۔ وہ خود کو غیر محفوظ اور بے بس محسوس کرنے لگتے ہیں طلباء کی تعلیمی کارکردگی متاثر ہوتی ہے کیونکہ وہ ذہنی دباؤ اور پریشانی کا شکار ہو جاتے ہیں۔

خودکشی کے باعث معاشرے کو معاشی نقصان بھی اٹھانا پڑتا ہے، کیونکہ خودکشی کرنے والا شخص عموماً خاندان کا کفیل ہوتا ہے۔ خودکشی کے واقعات سے معاشرتی معیشت پر بھی اثر پڑتا ہے۔ متاثرہ خاندان کی معاشی حالت خراب ہوتی ہے اور معاشرتی وسائل پر بوجھ بڑھ جاتا ہے۔ خودکشی کے واقعات کاروباری ماحول کو بھی متاثر کرتے ہیں۔ لوگ سرمایہ کاری اور کاروبار میں شامل ہونے سے گریز کرتے ہیں۔

حل کے لئے اقدامات:

قرض اور معاشی مسائل کے نتیجے میں خودکشی کا بڑھتا رجحان ایک سنگین مسئلہ ہے جس کا حل ممکن ہے۔ مالی منصوبہ بندی، مشاورت، سود کی شرح میں کمی، سماجی مدد، اور تعلیم و آگاہی کے ذریعے ہم اس مسئلے پر قابو پا سکتے ہیں۔ معاشرتی اور حکومتی سطح پر اقدامات کرنے سے ہم افراد کی زندگیوں کو بہتر بنا سکتے ہیں اور خودکشی کے رجحان کو کم کر سکتے ہیں۔

بہتر مالی منصوبہ بندی اور بجٹ بنانا قرض کے بوجھ کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ مالی مسائل کے حل کے لئے مشاورت اور مدد حاصل کرنا بہت اہم ہے۔ مشاورت سے افراد کو بہتر مالی فیصلے کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ حکومت اور مالیاتی اداروں کو چاہئے کہ وہ سود کی شرحیں کم کریں تاکہ قرض داروں پر مالی بوجھ کم ہو سکے۔ خودکشی کے رجحان کو کم کرنے کے لئے سماجی مدد اور سپورٹ سسٹمز کا قیام ضروری ہے، تاکہ افراد کو مالی مسائل کا سامنا کرنے میں مدد ملے۔ معاشی مسائل اور قرض کے بوجھ کے اثرات کے بارے میں تعلیم اور آگاہی فراہم کرنا بھی اہم ہے، تاکہ لوگ بہتر مالی فیصلے کر سکیں۔

اسلامی حل:

اسلامی نقطۂ نظر سے خودکشی کا مسئلہ حل کرنے کے لئے کئی روحانی، نفسیاتی اور عملی طریقے موجود ہیں۔ قرآن اور حدیث میں صبر اور شکر کی تاکید کی گئی ہے۔ مشکلات کے وقت صبر کرنا اور اللّٰہ کی نعمتوں پر شکر کرنا ایمان کو مضبوط بناتا ہے۔ نماز اور دعا کے ذریعے اللّٰہ سے مدد طلب کرنا اور اس پر توکل کرنا سکون اور راحت کا باعث بنتا ہے۔ قرآن مجید کی تلاوت اور اس کے معنی پر غور کرنا دل کو اطمینان بخشتا ہے۔

نفسیاتی معاونت کے لئے مشکلات اور ذہنی پریشانیوں کے دوران اہل علم اور نیک لوگوں سے مشاورت کرنا مفید ثابت ہوتا ہے۔ ماہر نفسیات یا مشیر سے بات کرنا، تھراپی و کونسلنگ اور ان کی رہنمائی حاصل کرنا ذہنی صحت کے لئے ضروری ہے۔ دوستوں اور خاندان والوں سے رابطے میں رہنا، اپنی مشکلات ان سے بانٹنا اور ان کی مدد قبول کرنا۔ مفید سرگرمیوں میں خود کو مصروف رکھنا، جیسے کہ ورزش، تعلیم، یا کوئی شوق جو ذہنی دباؤ کم کرنے میں مددگار ہو۔ دوسروں کی مدد کرنا اور معاشرتی خدمات میں حصّہ لینا خود کی اہمیت کو محسوس کرنے میں مدد دیتا ہے۔

دین کی تعلیمات کو سمجھنا اور اس پر عمل کرنا انسان کو مشکلات کا سامنا کرنے کے لئے تیار کرتا ہے۔ اللّٰہ پر کامل ایمان اور اس کے وعدوں پر یقین رکھنا کہ ہر مشکل کے بعد آسانی آتی ہے۔ گناہوں سے توبہ اور اللّٰہ سے معافی مانگنا دل کو سکون بخشتا ہے۔ کلمہ طیبہ، ذکر و اذکار اور درود شریف کا ورد کرنا ذہنی دباؤ کو کم کرتا ہے۔

اسلامی نقطۂ نظر سے خودکشی کا حل یہ ہے کہ ایمان کی مضبوطی، صبر و شکر، اللّٰہ سے تعلق اور معاشرتی و نفسیاتی مدد کے ذریعے مشکلات کا سامنا کیا جائے اور ہر حال میں اللّٰہ کی رضا اور اس کی مدد پر یقین رکھا جائے۔

(نوٹ:- مارچ 2021ء کو "خُودکُشی—- ایک طائرانہ جائزہ” اس عنوان سے ایک مضمون تحریر کیا تھا اس کا بھی مطالعہ کریں۔)

 

🍁مَسْعُود مَحبُوب خان (ممبئی)🍁
🏠 ال افشان، 7/4، شیلیش نگر، ممبرا،
تھانہ- 400612، مہاراشٹر، الہند۔

📧masood.media4040@gmail.com

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Cont: +91 99855 61218

اشتہارات

Like Us On Facebook

Facebook Pagelike Widget

مضمون نگار کے خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے

©2025 Al Hilal Media. | Built using WordPress and Responsive Blogily theme by Superb