حزب اللہ کا گولان کی پہاڑی پر راکٹ حملہ،۱۱؍ ہلاک، اسرائیل کا انتباہ
مقبوضہ بیت المقدس ، 28جولائی ( آئی این ایس انڈیا )
اسرائیل کی لبنان سے ملنے والی شمالی سرحد کے قریب ایک فٹ بال گراؤنڈ میں ہونے والے راکٹ حملے کے بعد مبصرین غزہ میں جاری جنگ کے خطے میں پھیلنے کا خدشہ ظاہر کر رہے ہیں۔اسرائیل کی حدود میں ہفتے کو ہونے والے اس حملے کے بارے میں اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس اکتوبر میں حماس کے حملے کے بعد شمالی سرحد پر لبنانی عسکریت پسند گروپ حزب اللہ سے ہونے والی سرحدی جھڑپوں میں یہ اب تک کی سب سے ہلاکت خیز کارروائی ہے۔ حکام کے مطابق حملے میں کم از کم 11 بچے اور نوجوان ہلاک ہوئے ہیں۔یہ حملہ اسرائیل کے زیرِ انتظام گولان کی پہاڑیوں کے علاقے میں ہوا ہے۔ اسرائیلی حکام نے اس کارروائی کے لیے لبنانی عسکریت پسند تنظیم حزب اللہ کو ذمے دار قرار دیا ہے۔
تاہم حزب اللہ نے فوری طور پر اس کی تردید کر دی ہے۔اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے حزب اللہ کو خبردار کیا ہے کہ اسے اس حملے کی قیمت چکانی پڑے گی۔اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینئل ہگاری نے اس کارروائی کو گزشتہ برس سات اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد اسرائیلی شہریوں پر سب سے بڑا حملہ قرار دیا ہے۔وزیرِ خارجہ اسرائیل کاٹز نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ بلاشبہ حزب اللہ نے سرخ لکیر عبور کر لی ہے اور اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم اس وقت کے قریب جا رہے ہیں جب ایک باقاعدہ جنگ کا آغاز ہو سکتا ہے۔
حزب اللہ کے ترجمان محمد عفیف نے امریکی خبر رساں سے کہا ہے کہ ان کی تنظیم مجد الشمس کے علاقے میں ہونے والے حملے سے مکمل لاتعلقی کا اظہار کرتی ہے۔حزب اللہ کا اس طرح کسی کارروائی کی ذمے داری قبول کرنے سے انکار کرنا خلافِ معمول بات ہے۔ہفتے کی یہ کارروائی ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب اسرائیل اور حماس جنگ بندی کے مجوزہ معاہدے پر سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں جس کے نتیجے میں 10 ماہ سے غزہ میں جاری جنگ کی شدت میں کمی اور 110 اسرائیلی یرغمالوں کی اپنے گھروں کو واپسی ممکن ہو سکتی ہے۔سات اکتوبر کو حماس کے حملے میں اسرائیل میں 1200 افراد ہلاک ہو گئے تھے جب کہ 250 لوگوں کو حماس نے یرغمال بنا لیا تھا۔
غزہ میں صحت کے مقامی حکام کے مطابق اسرائیل کی جوابی کارروائیوں میں اب تک 39 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔غروبِ آفتاب سے کچھ دیر قبل فٹ بال کے میدان میں ہونے والے راکٹ حملے سے پہلے ہفتے کو سرحد پار تصادم کا سلسلہ جاری تھا۔حزب اللہ کا دعویٰ ہے کہ اس دوران اس کے تین جنگجو ہلاک ہوئے ہیں تاہم اس نے یہ وضاحت نہیں کی کہ یہ واقعہ کس علاقے میں پیش آیا۔تاہم اسرائیل کی فضائیہ کا کہنا ہے کہ اس نے کفر کلا نامی گاؤں میں حزب اللہ کے اسلحہ ڈپو کو نشانہ بنایا ہے اور اس وقت بعض جنگجو اس گودام کے اندر بھی موجود تھے۔
حزب اللہ نے اس سے قبل کہا تھا کہ اس نے گولان پہاڑیوں سے ملحقہ علاقوں میں اسرائیلی چوکیوں پر 10 مختلف حملے کیے ہیں جس میں ڈرونز اور راکٹوں کا استعمال کیا گیا ہے۔اسرائیل کے وزیرِ اعظم نیتن یاہو امریکہ کے دورے پر ہیں۔ ان کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق وہ اپنا دورہ کئی گھنٹے قبل ختم کر کے وطن واپس آ رہے ہیں جس کے بعد وہ سیکیورٹی کابینہ کا اجلاس طلب کریں گے۔
نیتن یاہو حکومت میں انتہائی دائیں بازو کے ارکان نے حزب اللہ کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ تاہم غزہ میں حماس سے 10 ماہ سے جاری لڑائی کے بعد عسکری قوت میں حماس سے کئی گنا مضبوط حزب اللہ سے باضابطہ جنگ کا آغاز اسرائیلی فوج کے لیے امتحان ہو گا۔ہفتے کو ہونے والے حملے کی جو ویڈیوز اسرائیلی چینل 12 پر نشر کی گئی ہیں اس میں مجدل شمس کے دروز قصبے کی وادی میں ایک بڑا دھماکہ ہوتا نظر آ رہا ہے۔