لبنان اسرائیل جنگ کا خطرہ:
امریکہ نے اپنے شہریوں کو بیروت کے سفر سے گریز کا دِیا مشورہ
واشنگٹن،29جولائی ( آئی این ایس انڈیا)
امریکہ نے لبنانی حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان بڑھ چکی کشیدگی کے دوران اپنے شہریوں کو لبنان کے حوالے سے ‘ ٹریول ایڈوائزری’ جاری کی ہے۔ اس جاری کی گئی ایڈوائزری میں امریکی شہریوں کو لبنان کے لیے سفر سے روک دیا ہے۔اتوار کے روز جاری کی گئی ایک امریکی سفارتخانے کی ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ خطے میں کشیدگی بڑھ رہی ہے۔
اس کشیدگی کے باعث پروازوں کی آمدو رفت متاثر ہے، اس لیے لبنان کی طرف سفر سے گریز کیا جائے۔واضح رہے اسرائیل اور حزب اللہ دونوں ہی ایک دوسرے کے خلاف جارحانہ کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ اسرائیلی اور لبنانی سرحد پر کشیدگی میں اضافہ ہے اور ایک مکمل جنگ چھڑنے کا خطرہ ہے، جیسا کہ اسرائیلی وزراء بھی ایک مکمل اور کھلی جنگ شروع ہونے کی نشاندہی کر رہے ہیں۔
ادھر امریکی وزیر خارجہ انتونی بلنکن نے بھی جاپان کے سفر کے دوران اسی طرح کے بیانیے کا اعادہ کیا ہے جو اسرائیل کے حق میں امریکہ غزہ جنگ کے شروع میں اختیار کیے ہوئے تھا ‘اسرائیل کو اپنے دفاع کا پوار حق ہے اور اس سلسلے میں اسرائیل کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان کشیدگی اور جھڑپوں میں اضافے کے بعد ‘ مڈل ایست امارات’ نامی فضائی کمپنی نے اپنی کچھ پروازوں کا شیڈول تبدیل کیا ہے۔ 28 جولائی کو اس فضائی کمپنی کی پروازوں کے اترنے کے بجائے اب ہنگامی اور نئے فلائٹ ٹائم کے مطابق یہ 29 جولائی کو اتر سکیں گی۔ بعض دوسری فضائی کمپنیوں نے بھی اپنی پروازوں کے آمد و رفت کے اوقات کار کو بدل دیا ہے۔ یہ تبدیلیاں صورت حال کے کشیدہ ہونے کی وجہ سے ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے ‘ اے ایف پی ‘ کے مطابق اب تک لبنان میں کم از کم 481 لبنانیوں کو اسرائیلی فورسز نے بمباری سے یا ڈرون کی مدد سے میزائل حملے کر کے ہلاک کیا ہے۔ ان ہلاک ہونے والوں میں 94 سویلینز بھی ہیں۔ البتہ بقیہ تعداد حزب اللہ کے وابستگان کی ہے۔جبکہ اسرائیل کے اب تک پندرہ فوجی اور بقیہ عام شہری بتائے جاتے ہیں۔
امریکی سفارت خانہ برائے بیرو ت نے اپنے شہریوں کو سفر کے بارے میں محتاط رہنے کا مشورہ دیا ہیاور کہا ہے کہ پروازوں کے نظام الاوقات کو دیکھنے کے بعد ہی سفرکا منصوبہ بنائیں۔نیز جاری کردہ ایڈوائزری میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ آج کل کے دنوں میں اگر امریکیوں نے پہلے سے سفری منصوبہ بنا رکھا ہے تووہ بھی اسے دوبارہ سے دیکھیں۔امریکہ کی یہ ایڈوائزری خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی میں اپنے شہریوں کو کسی جنگی مصیبت میں پھنس جانے سے بچانے کے لیے جاری کی ہے۔