Skip to content
ایران اور حزب اللہ سے اسرائیل کو خطرہ،امریکہ کا جنگی اثاثے مدد کے لیے بھیجنے کا فیصلہ
امریکہ،3اگسٹ( الہلال میڈیا)
امریکہ نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کراتے کراتے ایک بار پھر اسرائیل کو اسلحے کی ترسیل کے علاوہ اپنی فوجی قوت اسرائیلی جنگ میں جھونکنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اس سلسلے میں صدر جوبائیڈن نے حماس سربراہ اسماعیل ھنیہ کی تہران میں ہلاکت کے بعد ایران اور حزب اللہ سے خطرات کے پیش نظر اسرائیلی تحفظ کے لیے اپنے جنگی اثاثوں کو خطے میں تعینات کرنے کا حکم دے دیا۔
صدر جوبائیڈن کے حکم کے مطابق امریکہ اپنے نئے دفاعی اثاثے مشرق وسطیٰ میں لائے گا۔ تاکہ اس خطرے کا تدارک کر سکے جو ایران اور حزب اللہ کی طرف سے اسرائیل کو جواب کی صورت میں لاحق ہو سکتے ہیں۔ صدر جوبائیڈن نے ان خطرات کا اظہار جمعرات کے روز کیا اور اسی روز اپنے جنگی اثاثے مشرق وسطیٰ میں بھجوانے کا حکم دیا ہے۔
اس سے قبل متعلقہ محکموں نے صدر جوبائیڈن کو اسرائیل کے لیے خطرات اور خطے کی کشیدگی کے اسباب پر بریفنگ دی تھی۔ اس بریفنگ اور نیتن یاہو سے فون پر بات کرنے کے ساتھ ساتھ جوبائیڈن نے تیسرا اہم کام فوری طور پر اسرائیل کی مدد کے لیے ایک کمک کی صورت اپنے جنگی اثاثے علاقے میں بھیجنے کا حکم جاری کیا۔
امریکی ذرائع نے ‘العربیہ’ کو بتایا ہے کہ صدر جوبائیڈن نے یہ احکامات وزیر دفاع اور امریکی افواج کے اعلیٰ ترین حکم کے ساتھ اپنی معمول کے ہفتہ وار اجلاس میں جاری کیے ہیں۔ اجلاس میں سینٹ کام کے سربراہ کے علاوہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف بھی موجود تھے۔
کہا گیا ہے کہ امکانی طور پر پینٹا گون بعد میں اس کے بارے میں مزید کچھ تفصیلات جاری کر سکتا ہے۔ اجلاس کے دوران صدر نے اسرائیلی جنگ میں مدد کے لیے امریکی کمٹمنٹس پوری کرنے پر زور دیا۔ نیز خطے میں جاری کشیدگی کو کم کرنے کے لیے امریکی کوششوں کی اہمیت کا ذکر کیا۔
امریکی حکام نے کہا کہ انہیں بیروت کے جنوبی مضافات میں کیے گئے اسرائیلی آپریشن میں حزب اللہ کے فواد شکر کی ہلاکت سے کچھ دیر ہی پہلے اسرائیل نے اطلاع دی تھی۔
حکام کے مطابق اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے یہ حملہ اس راکٹ کے جواب میں کیا تھا جو حزب اللہ نے مقبوضہ گولان کی پہاڑیوں میں فٹ بال کے میدان کو نشانہ بنانے کے لیے داغا تھا اور کئی بچے مارے گئے۔
امریکی حکام نے کہا کہ بلاشبہ حزب اللہ نے میزائل داغا لیکن ان کا خیال ہے کہ اس نے غلطی سے فٹ بال کے میدان کو نشانہ بنایا۔ تاہم حزب اللہ مسلسل اس بات کی تردید کرتی رہی ہے، حزب اللہ کا کہنا اس نے راکٹ نہیں داغا تھا۔
پھر بھی اسرائیل نے بیروت پر حملہ کیا ۔ اب اس اسرائیلی حملے کے بعد خطے میں موجود امریکی فوجی بھی ممکنہ حملوں کے لیے تیار ہیں۔
دوسری جانب تہران میں دہشت گردی کا ایک واقعہ منگل اور بدھ کی درمیانی رات ہوا ، جس میں حماس کے سربراہ اسماعیل ھنیہ ہلاک ہو گئے، تاہم اسرائیل نے اس حملے میں ملوث ہونے سے انکار کیا ہے۔اگرچہ امریکی حکام کو یقین ہے تہران کی کارروائی کے پیچھے اسرائیل ہی ہے۔ اس لیے امریکہ نے اسرائیل کو کسی بھی ممکنہ خطرے سے بچانے کے لیے اپنے جنگی اثاثے علاقے میں پہنچانے کا فیصلہ کیا ہے۔
Like this:
Like Loading...