ممکنہ وقف ترمیمی بل، نام نہاد عالم عمیر الیاسی نے کی حکومتی اقدام کی ستایش
نئی دہلی، 4اگست ( آئی این ایس انڈیا )
مودی سرکار وقف ایکٹ میں ترمیم کرنے جارہی ہے، اس خبر کی مسلم حلقوں میں مخالفت شروع ہوگئی ہے، مگر مولانا عمیر الیاسی سے حکومت کے اس قدم کی حمایت کی ہے۔ خیال رہے کہ اس نام نہاد مبینہ عالم دین کی آر ایس ایس اور بی جے پی میں بڑی مقبولیت حاصل ہے اور آر ایس ایس اور بی جے پی کے کئی قد آور لیڈران سے گہرے مراسم بھی ہیں۔ میڈیا رپورٹس پر کہ مرکزی حکومت ممکنہ طور پر اثاثوں پر وقف بورڈ کے اختیارات کو روکنے کے لیے ایک بل لائے گی، عمیر احمد الیاسی، چیف، آل انڈیا امام آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ ترمیم اس عمل کا ایک حصہ ہے۔ جو وقتاً فوقتاً ہوتا رہتا ہے۔
وقف ایکٹ میں پہلے بھی ترامیم کی جا چکی ہیں۔ اس بات کا خیال رکھا جائے کہ وقف کے وقار کو مجروح نہ کیا جائے۔ ترمین وقت کی ضرورت ہے۔ ترمیم کریں اور اس پر سیاست نہیں ہونی چاہیے۔ اس پر بحث ہونی چاہیے۔ پچھلی حکومتوں کے دوران جب ترامیم ہوئیں تو اسد الدین اویسی یا دیگر اپوزیشن لیڈروں نے کیا کہا؟اپوزیشن کو احتجاج نہیں کرنا چاہیے۔ ہر چیز پر سیاست کی بجائے بحث ہونی چاہیے۔دوسری طرف آل انڈیا امام ایسوسی ایشن کے صدر مولانا ساجد رشیدی نے وقف بورڈ ترمیمی بل پر کہا کہ مرکزی حکومت وقف بورڈ کے اختیارات اور اس کے کام کاج میں ترمیم سے متعلق پارلیمنٹ میں بل لانے کی تیاری کر رہی ہے۔ وقف کو سمجھنا ضروری ہے، یہ ہماری بھلائی کے لیے ہے اور حکومت نے آئینی طور پر ہمیں وقف کا حق دیا ہے، فی الوقت مسلمان خاموش ہیں۔
ہماری بہت سی جائیدادیں اس وقت ریاستی حکومت کی ملکیت ہیں۔ اور مرکزی حکومت کو یہ ڈر ہے کہ اگر مسلمان اپنے حقوق کا مطالبہ کرنے لگے ،تو مسلمان جاگ جائیں گے۔ذرائع کے مطابق، جمعہ کی شام (2 اگست 2024)، کابینہ نے وقف ایکٹ میں تقریباً 40 ترامیم کو منظوری دی ہے۔ مجوزہ ترامیم کے مطابق وقف بورڈ کی متنازعہ جائیدادوں کے لیے لازمی تصدیق کی تجویز دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ اگر وقف بورڈ اور کسی شخص کے درمیان کسی جائیداد کو لے کر کوئی تنازعہ چل رہا ہے ،تو اس کی بھی تصدیق کی جائے گی۔