اسرائیل نے بنا نام و نشان 80 فلسطینیوں کی لاشیں حوالے کی ہیں: غزہ حکام
غزہ، 6اگست ( آئی این ایس انڈیا )
اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں اپنی فوجی کارروائی میں مارے گئے 80 سے زیادہ فلسطینیوں کی لاشیں واپس کر دیں، جب کہ پیر کو اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 18 مزید افراد ہلاک ہوئے، یہ بات فلسطینی وزارت صحت نے بتائی۔جنوبی غزہ میں خان یونس میں فلسطینی سول ایمرجنسی سروس کے ڈائریکٹر یامین ابو سلیمان نے کہا کہ یہ واضح نہیں ہے کہ آیا یہ لاشیں فوج نے زمینی کارروائی کے دوران قبرستانوں سے کھود کر نکالی تھیں، یا یہ وہ قیدی تھے جنہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ماردیا گیاتھا۔سول ڈیفنس کے ڈائریکٹر یامین ابو سلیمان نے اے ایف پی کو بتایاکہ ہمیں 15تھیلوں میں 80 لاشیں ملی ہیں جن میں سے ہر ایک بیگ میں، الگ چادر میں لپٹے چار سے زیادہ افراد تھے۔ابو سلیمان نے کہا کہ اسرائیلی حکام نیلاشوں کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کیں۔
انہوں نے نہ تو ان کے نام بتائے ہیں نہ یہ کہ وہ کہاں سے ملی تھیں یا کہاں سے لی گئی تھیں۔ انہوں نے مزیدکہا کہ ہم نہیں جانتے کہ وہ غزہ میں مارے گئے تھے یا (اسرائیل کی) جیلوں کے قیدی ہیں۔جائے وقوع پر موجود اے ایف پی کے صحافیوں نے حفاظتی سوٹ میں ملبوس مردوں کو نیلے رنگ کے پلاسٹک کے تھیلوں میں چادروں میں لپٹی لاشوں کو وہاں لانے والیکنٹینر سے اتارنے جانے سے قبل ان کا معائنہ کرتے ہوئے دیکھا۔اس کے بعد لاشوں کو ریت میں کھودی گئی ایک اجتماعی قبر میں تدفین کے لیے ایک قطار میں رکھ دیا گیا،اس وقت بیسیوں فلسطینی انہیں دیکھ رہے تھے۔اے ایف پی کے صحافیوں نے بتایا کہ لاشوں کو بعد میں غزہ کے جنوبی مرکزی شہر خان یونس کے قریب ترک قبرستان میں دفن کیا گیا۔
ترک قبرستان سے متعلق تابش ابو عطا نیاے ایف پی سے کہاکہ آپ مجھ سے پوچھیں گے کہ میں نے ساری لاشیں ایک اجتماعی قبر میں کیوں دفن کیں؟ کیونکہ میرے پاس ہر ایک کو الگ الگ قبر میں دفن کرنے کی صلاحیت نہیں ہے، اس کے لیے پتھر یا ٹائلیں موجودنہیں ہیں۔شمال میں غزہ شہر سے تعلق رکھنے والی ایک بے گھر خاتون سلوا کاراز نے اے ایف پی کو بتایا کہ وہ اپنے 32 سالہ بیٹے مروان کو تلاش کرنے کی امید میں قبرستان گئی تھی جو جنوری میں لاپتہ ہو گیا تھا۔ جس نے اپنے پسماندگان میں آٹھ ماہ کا ایک بیٹا چھوڑا تھا۔59 سالہ ماں نے اے ایف پی کو بتایا کہ جب ہمیں معلوم ہوا کہ 80 لاشیں حوالے کر دی گئی ہیں، تو ہم ان کے درمیان اسے ڈھونڈنے کی امید میں یہاں آئے تھے۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ابھی تک، ہمیں اس کے بارے میں کچھ پتہ نہیں چلا ہے۔پیر کو جاری ہونے والے ایک بیان میں حماس نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے شناخت کے بغیر لاشیں پہنچانے سے ہلاک ہونے والوں اور لاپتہ افراد کے خاندانوں کے مصائب میں اضافہ ہوتا ہے، جو اپنے مغوی بچوں کا اتہ پتہ جاننا چاہتے ہیں یا مرنے والوں کو باوقار طریقے سے دفن کرنا چاہتے ہیں۔اس سے قبل دسمبرمیں حماس کے سرکاری ذرائع نے بتایا تھا کہ اسرائیل نے غزہ میں مارے گئے 80 فلسطینیوں کی لاشیں مردہ خانوں اور قبروں سے یہ معلوم کرنے کے لیے لے جانے کے بعد واپس کی تھیں کہ ان میں کوئی یرغمال تو نہیں تھا۔