Skip to content
بنگلہ دیش: ہماری تجویز کردہ عبوری حکومت کے سوا کوئی حل قبول نہیں، طلبہ تحریک
بنگلہ دیش ، 6اگست ( آئی این ایس انڈیا )
بنگلہ دیش کے صدر محمد شہاب الدین نے پیر کو جیل میں قید سابق وزیر اعظم اور اہم اپوزیشن پارٹی بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کی سربراہ بیگم خالدہ ضیا کو فوری رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔بنگلہ دیش کے صدر کا حکم ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پیر کو خالدہ ضیا کی شدید ترین مخالف عوامی لیگ کی سربراہ وزیراعظم شیخ حسینہ واجد مستعفی ہوکر انڈیا چلی گئیں۔صدر کے ترجمان کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ صدر شہاب الدین کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں متفقہ فیصلہ کیا گیا کہ بی این پی کی سربراہ خالدہ ضیا کو فوری رہا کیا جائے گا۔
بنگلہ دیش کے اخبار ’ڈیلی سٹار‘ کے مطابق مظاہرے منظم کرنے والی طلبہ تحریک کے ایک رہنما ناہید اسلام نے نے کہا ہے نئی عبوری حکومت کے خدوخال آئندہ 24 گھنٹوں کے اندر پیش کریں گے۔ڈھاکہ میں دیگر طلبا رہنماؤں کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہا کہ میں اس فتح کو ان طلبہ کے نام کرتا ہوں جو اس تحریک کے دوران جان کی بازی ہار گئے۔ہم مظاہرین فاشسٹ حکومت کیخلاف متحد ہیں۔ ہمارے درمیان کوئی مذہبی یا دیگر قسم کی دھڑے بندی نہیں ہے۔ناہید اسلام نے مزید کہا کہ ہمیں متحد رہنا ہے اور مذہبی اشتعال انگیزی اور تقسیم سے بچنا ہے۔ مظاہرین کو یہ سلسلہ روک دینا چاہیے۔
دوسری جانب احتجاج کرنے والے طلبہ کے نمائندوں نے کہا ہے کہ اقتدار شہریوں اور طلبہ کی مجوزہ عبوری حکومت کے حوالے کرنے کی پر عمل ہونا چاہیے۔انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ مجوزہ عبوری حکومت کے علاوہ کوئی بھی متبادل قابل قبول نہیں ہو گا اور نہ ہی فاشسٹ قوتوں اور قاتلوں کو بچ نکلنے کا موقع دیا جائے گا۔امریکہ نے بنگلہ دیش کی تازہ ترین صورتحال پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے تمام فریقوں پر زور دیا ہے کہ وہ پرتشدد اقدامات سے گریز کریں۔
اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان میتھیو ملر نے پیر کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ہم تمام فریقوں پر تشدد سے گریز کے لیے زور دیتے ہیں۔ گزشتہ دنوں میں بہت زیادہ انسانی جانوں کا ضیاع ہوا ہے۔ ہم آئندہ دنوں میں تحمل کا مظاہرہ کرنے پر زور دیتے ہیں۔میتھو ملر نے مزید کہا کہ ہم عبوری حکومت کے قیام کے اعلان کا خیرمقدم کرتے ہیں اور زور دیتے ہیں کوئی اقتدار کی منتقلی بنگلہ دیش کے قوانین کے مطابق ہونی چاہیے۔
پیر کی رات کو بنگلہ دیشی فوج کے ترجمان نے کہا ہے کہ ملک میں 17 روز سے جاری کرفیو کو منگل کی صبح سے ختم کیا جا رہا ہے۔ فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق 76 سالہ وزیراعظم شیخ حسینہ کی آمرانہ حکومت کا خاتمہ کرنے والے مظاہروں میں ایک ماہ سے زیادہ عرصے میں کم از کم 300 افراد مارے گئے۔یہاں پانچ اہم تاریخیں ہیں جو بتاتی ہیں کہ کس طرح مظاہروں نے تقریباً 17 کروڑ کی آبادی والے جنوبی ایشیائی ملک میں حکومت کو گرایا۔
Like this:
Like Loading...