Skip to content
ایران اور حزب اللہ اگلے 24-48 گھنٹوں میں اسرائیل پر حملہ کریں گے: امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن
لندن، 6اگست ( آئی این ایس انڈیا )
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے جی سیون ممالک کے ہم منصبوں کو بتایا کہ ایران اور حزب اللہ اگلے 24-48 گھنٹوں میں اسرائیل پر حملہ کرنا شروع کر سکتے ہیں۔ ویب پورٹل axios نے یہ بات اتوار کو اس معاملے سے واقفیت رکھنے والے تین ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتائی۔ویب پورٹل کے مطابق بلنکن نے کہا کہ یہ واضح نہیں تھا کہ ایران اور حزب اللہ حملہ کیسے کریں گے اور انہیں صحیح وقت کا علم نہیں تھا۔ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے پیر کو کہا، ایران علاقائی کشیدگی کو بڑھانا نہیں چاہتا لیکن اس کا خیال ہے کہ مزید عدم استحکام کو روکنے کے لیے تہران کا اسرائیل کو سزا دینا ضروری ہے۔
ویب پورٹل axios کے مطابق بلنکن نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ کا خیال ہے کہ حملہ پیر سے شروع ہو سکتا ہے؛ لیکن جیسے 13 اپریل کے حملے میں ایران نے اسرائیل کی طرف تقریباً 350 حملہ آور ڈرون اور میزائل داغے اور امریکہ اور اسرائیل نے ان میں سے بیشتر کو روک دیا تھا، تو بلنکن نے کہا، اس بار یہ واضح نہیں ہے کہ جوابی کارروائی کیا صورت اختیار کرے گی۔جی سیون ممالک نے پیر کے روز شرقِ اوسط میں تحمل کا مظاہرہ اور کشیدگی کم کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا، حالیہ واقعات سے ”خطے میں وسیع تر تنازعہ شروع ہونے کا خطرہ ہے۔ترقی یافتہ سات ممالک کے گروپ نے ایک بیان میں کہا، ”تمام ملوث فریق ایک بار پھر انتقامی تشدد کے موجودہ تباہ کن چکر کو جاری رکھنے سے گریز کریں، کشیدگی کم کریں اور معاملے کی شدت کم کرنے کے لیے تعمیری انداز میں مشغول ہوں۔
پنٹاگون نے جمعہ کو کہا کہ وہ خطے میں اضافی لڑاکا طیارے اور بحریہ کے جنگی جہاز تعینات کرے گا۔وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کونسل کے نائب مشیر جوناتھن فائنر نے سی بی ایس کے پروگرام فیس دی نیشن میں کہاکہ مجموعی مقصد خطے میں سیاسی درجہ حرارت کم کرنا، ان حملوں کو روکنا اور دفاع کرنا اور علاقائی تنازعے سے بچنا ہے۔فائنر نے مزید کہاکہ امریکہ اور اسرائیل ہر امکان کے لیے تیاری کر رہے ہیں۔امریکی صدر جو بائیڈن نے ہفتے کے روز امید ظاہر کی کہ ایران ھنیہ کے قتل کا بدلہ لینے کی دھمکی کے باوجود عارضی طور پر رک جائے گا۔
وائٹ ہاؤس نے کہا کہ بائیڈن پیر کومشرقی وسطیٰ میں ہونے والی پیش رفت پر بات کرنے کے لیے اپنی قومی سلامتی کی ٹیم کا اجلاس بلائیں گے۔ اور مزید کہا کہ وہ اردن کے شاہ عبداللہ دوم سے بھی بات کریں گے۔ہنیہ کی موت غزہ جنگ میں حماس کے سینئر شخصیات کی ہلاکتوں کے سلسلے میں سے ایک تھی جس سے اس تشویش کو تقویت ملی ہے کہ غزہ جنگ شرقِ اوسط کے وسیع تر تنازعے میں تبدیل ہو رہی ہے۔امریکہ اور بین الاقوامی شراکت داروں بشمول فرانس، برطانیہ، اٹلی اور مصر نے مزید علاقائی کشیدگی کو روکنے کے لیے سفارتی رابطے جاری رکھے۔
Like this:
Like Loading...