Skip to content
آپ میدان سے جواب دینے والی چیمپیئنز کی پہچان ہیں.
ونیش پھوگاٹ کی پری فائنل میں کامیابی اور فائنل میں نااہلی پر ملا جلا ردعمل
نئی دہلی،7اگست ( آئی این ایس انڈیا)
ہریانہ سے تعلق رکھنے والی 29 سالہ نوجوان نے کیوبا کی یوزنیلیس گزمین کو 5-0 سے شکست دے کر اولمپک فائنل میں پہنچنے والی پہلی ہندوستانی خاتون پہلوان بن کر تاریخ رقم کرنے کے بعد کانگریس رہنما و لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ہندوستانی گراپلر ونیش پھوگاٹ کی ستائش کی۔ منگل 6 اگست کو سیمی فائنل میچ میں ان کا مقابلہ امریکہ کی سارہ ہلڈبرانڈ سے ہوا۔
پوسٹ میں گاندھی نے ان کی ستائش کی اور کہا کہ پیرس میں ان کی کامیابی کی بازگشت قومی دارالحکومت میں سنائی دے سکتی ہے، جو پھوگاٹ کی صلاحیتوں اور ارادوں پر شک کرتے ہیں، ان پر سخت تنقید کی ہے۔راہل گاندھی نے کہا کہ آج ایک ہی دن دنیا کے تین ٹاپ ریسلرز کو شکست دینے کے بعد ونیش کے ساتھ ساتھ پورا ملک جذباتی ہے۔
وہ تمام لوگ جنہوں نے ونیش اور اس کے ساتھیوں کی جدوجہد سے انکار کیا، اور ان کے ارادوں اور صلاحیتوں پر بھی سوال اٹھائے، ان کو جواب مل گیا ہے۔ آج وہ پورا نظامِ اقتدار جس نے بھارت کو خون کے آنسو بہایا تھا وہ اپنی بہادر بیٹی کے سامنے منہدم ہو گیا۔ یہ ہے چیمپئنز کی پہچان،جو میدان سے جواب دیتے ہیں۔ نیک خواہشات وینیش۔ پیرس میں آپ کی کامیابی کی گونج دہلی تک صاف سنائی دے سکتی ہے۔
سیاسی طور پر یہ جیت کیوں اہم ہے؟ پھوگاٹ ان تین چوٹی کے پہلوانوں میں سے ایک تھے، جنہوں نے ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے سابق سربراہ اور اس وقت کے بی جے پی ایم پی برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف ایک احتجاج کی قیادت کی، ان پر خواتین پہلوانوں کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا۔ اس کے ساتھ کھڑے دوسرے پہلوان بجرنگ پونیا اور ساکشی ملک تھے۔
مئی 2023 میں نئی پارلیمنٹ کے افتتاح کے دن، پھوگاٹ، پونیا، ملک، اور سنگیتا پھوگاٹ سمیت کئی دیگر احتجاج کرنے والے پہلوانوں کو دہلی پولیس نے حراست میں لے لیا تھا۔ امن میں خلل ڈالنے پر ان کیخلاف ایف آئی آر درج کی گئی۔ 30 مئی کو پہلوانوں نے ہریدوار کا سفر کیا اور احتجاج میں اپنے تمغے گنگا میں ڈبو دیئے۔برج بھوشن نے 2023 میں استعفیٰ دینے سے پہلے 12 سال تک ڈبلیو ایف آئی کی قیادت کی۔
اس کے علاوہ چھ بار کے ایم پی کو بی جے پی نے 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں حصہ لینے سے ہٹا دیا تھا۔ خواتین پہلوانوں کے مظاہروں نے ملک کو ہلا کر رکھ دیا اور کئی لوگوں نے مرکز پر کھلاڑیوں کے تئیں عدم رواداری کا الزام لگایا۔اولمپک تمغہ جیتنے والی بجرنگ پونیا نے منگل 6 اگست کو پھوگاٹ کی تاریخی جیت کے بعد، لوگوں کو اس تشدد اور بدسلوکی کی یاد دلائی جس کا انہیں احتجاج کے دوران کیا گیا تھا۔
اس لڑکی کو اس کے اپنے ملک میں لات مار کر کچلا گیا، اس لڑکی کو اس کے ملک میں سڑکوں پر گھسیٹا گیا یہ لڑکی دنیا فتح کرنے جا رہی ہے ؛لیکن وہ اس ملک کے نظام سے ہار گئی۔احتجاج کے بعد پھوگاٹ نے گھٹنے کی چوٹ پر قابو پالیا۔ اور وہ 2023 میں ہونے والے ایشین گیمز میں اسی کے باعث حصہ نہ لے سکی تھی اور انہیں کئی دیگر رکاوٹوں کا مقابلہ کرنا پڑا، جن میں پولیس کی پٹائی اور ہندو قوم پرست پارٹی بی جے پی کے پیروکاروں کی جانب سے سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مہم بھی شامل ہے۔
اس نے 53 کلوگرام سے 50 کلوگرام وزن کی کلاس میں منتقل ہو کر اولمپکس میں حصہ لینے کے لیے سخت انتخاب بھی کیا۔بجرنگ پونیا کا رد عمل: مرکز اور بی جے پی آئی ٹی سیل کے ضمیر پر سوال اٹھاتے ہوئے پونیا نے اپنے ساتھی کی جیت کے بعد کچھ سوالات اٹھائے۔
سوشل میڈیا پر انہوں نے پوچھا کہ یہ بی جے پی آئی ٹی سیل اور برج بھوشن سنگھ کے منہ پر طمانچہ ہوگا، جو اس پر بھونک رہے تھے، وہ ہندوستان کی بیٹیوں، بہنوں کو آنکھ میں کیسے دیکھ سکیں گے؟پنجاب کے وزیر اعلی بھگونت مان نے ہریانہ کے چرخی دادری میں ہندوستانی پہلوان ونیش پھوگاٹ کے چچا مہاویر پھوگاٹ سے ملاقات کی۔
وزیراعلی مان ونیش پھوگاٹ کے فائنل میں نااہل قرار دیے جانے پر کہا کہ ایسی غلطیاں اتنی اعلیٰ سطح پر ہو رہی ہیں۔ کوچز اور فزیو تھراپسٹ کو لاکھوں میں تنخواہ ملتی ہے۔ کیا وہ چھٹیاں منانے گئے ہیں؟ہندوستانی پہلوان ونیش پھوگاٹ کے پیرس اولمپکس 2024 کے فائنل میچ سے نااہل ہونے پر اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے ٹویٹ کیا ونیش پھوگاٹ جی، آپ تمام ہندوستانیوں کے لیے ایک فخر، ایک فاتح، ایک چمپئن ہیں،
مایوس نہ ہوں،آپ کی شاندار کارکردگی پیرس اولمپکس 2024 نے نہ صرف ہندوستان کو روشن کیا ہے بلکہ اس بات پر پورا اعتماد ہے کہ آپ جلد ہی پہلے سے زیادہ مضبوط میدان میں واپس آئیں گے۔ہندوستانی پہلوان ونیش پھوگاٹ کی نااہلی پر سماج وادی پارٹی کی رکن پارلیمنٹ ڈمپل یادو نے کہا کہ اعلیٰ سطحی تحقیقات ہونی چاہیے کہ انہیں کیوں نااہل قرار دیا گیا ہے۔ حکومت کو ایک بیان جاری کرنا چاہیے اور اس کی تحقیقات ہونی چاہیے۔
Like this:
Like Loading...