ریاست آندھراپردیش کے علماء وسیاسی قائدین کی چندرابابو نائیڈو سے نمائندگی
آندھراپردیش،8اگسٹ( الہلال میڈیا)
ریاست آندھراپردیش کے علماء وسیاسی قائدین نےوزیر اعلیٰ چندرابابو نائیڈو کو متنازعہ وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف ایک عرضی پیش کی ہے، جو ایکٹ ابھی پارلیمانی کمیٹی کو بھیجا گیاہے۔
اس موقع پر اقلیتی حقوق تحفظ کمیٹی کے ریاستی صدر فاروق شبلی کے ساتھ ساتھ علماء کونسل کے صدر مفتی فاروق جمعیت علماء آندھراپردیش کے نائب صدر مولانا حسین احمد مظاہری نے وزیر اعلیٰ کو ایک عرضی پیش کی اور سلیکٹ کمیٹی سے متنازعہ وقف ترمیمی بل پر جامع بحث کرنے کی اپیل کی کیونکہ اس سلسلہ میں مسلم کمیونٹی میں بہت سی غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں۔
اس موقع پر عزت مآب وزیر اعلیٰ نے جواب دیتے ہوئے تیقن دیا کہ ہماری پارٹی مسلمانوں کی ہر طرح سے حمایت کرے گی۔ اس سے قبل معزز اقلیتی وزیر جناب این ایم ڈی فاروق کو بھی ایک عرضداشت پیش کی جاچکی ہے۔
جناب فاروق شبلی صاحب نے بتایا کہ اس میٹنگ میں آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ، کی جانب سے جو عرضی بھیجی گئی تھی ،اس کو بھی شامل کیا گیا، اس سلسلہ میں کئی دنوں سے ملک کی مختلف تنظیموں کے ذمہ داران ریاست اندھرا پردیش کے علما و سیاسی قائدین سے مشاورت کر رہےتھے ،جن میں محمد فاروق شبلی، مفتی فاروق اور مولانا حسین احمد مظاہری شامل ہیں جن کی مسلسل توجہ دہانی اور نمائندگی سے وزیر اعلیٰ چندرابابو نائیڈو کو مسئلہ سے واقف کروایا گیا.
اس میٹنگ میں اقلیتی حقوق کے تحفظ سمیتی کے اسٹیٹ میڈیا کوآرڈینیٹر عبدالغفور ،وقف بورڈ کے سی ای او عبدالقدیر ، ٹی ڈی پی پولیٹ بیورو کے ممبران شریف صاحب ، ٹی ڈی جناردھن صاحب ، سرینواس ریڈی صاحب اور دیگر نے شرکت کی۔ ٹی ڈی پی اقلیتی شعبہ کے صدر مولانا مشتاق صاحب وغیرہ نے بھی اس وفد کے ساتھ شامل رہے.